مرزا صاحب کے کفریہ دعوے

سعد کامران

سعد کامران

جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف نبوت اور رسالت کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دعوے کئے ہیں۔مرزا صاحب کے چند باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں۔اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل دعوے کرنے والا مسلمان تو درکنار ایک عقلمند انسان کہلانے کا مستحق بھی ہے؟؟؟؟

ان عقائد کو ایک بار نہیں بار بار پڑھیں اور خود مرزا صاحب کے بارے میں فیصلہ کریں۔ کہ کیا مرزا صاحب ایک عقلمند انسان کہلانے کے لائق بھی ہے یا نہیں؟

آیئے مرزا صاحب کے دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

“شخصے پائے من بوسیدومن گفتم کہ سنگ اسود منم”

ایک شخص نے میرے پاؤں کو چوما اور میں نے اسے کہا کہ حجر اسود میں ہوں۔

( تذکرہ صفحہ 29 ایڈیشن چہارم 2008ء)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“جب تیرھویں صدی کا اخیر ہوا اور چودھویں صدی کا ظہور ہونے لگا تو خدا تعالٰی نے الہام کے ذریعے سے مجھے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے۔”

(کتاب البریہ صفحہ 168 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 201)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“میں مامور من اللہ اور اول المؤمنین ہوں”

(کتاب البریہ صفحہ 169 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 202)

اس کے علاوہ مرزا صاحب نے 1884ء میں اشارتا اور 1891ء میں صراحتا مامور من اللہ ہونے کا دعوی بھی کیا ہے۔

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“خداوند کریم نے جو اسباب اور وسائل اشاعت دین کے اور دلائل اور براہین اتمام حجت کے محض اپنے فضل اور کرم سے اس عاجز کو عطا فرمائے ہیں۔ وہ امم سابقہ میں سے آج تک کسی کو عطا نہیں فرمائے ۔ اور جو کچھ اس بارے میں توفیقات غیبیہ اس عاجز کو دی گئی ہیں۔ وہ ان میں سے کسی کو نہیں دی گئیں۔ وذلک فضل اللہ یوتیه من یشاء۔ سو چونکہ خداوند کریم نے اسباب خاصہ سے اس عاجز کو مخصوص کیا ہے۔”

(براہین احمدیہ حصہ چہارم صفحہ 502 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 597)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“اسلام کے ضعف،غربت اور تنہائی کے وقت میں خدائے تعالٰی نے مجھے مامور کرکے بھیجا ہے۔”

(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 767 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 514)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“اس قسم کے الہام بھی یعنی جو سخت اور گراں صورت کے الفاظ خدا کی طرف سے زبان پر جاری ہوتے ہیں۔”

(براہین احمدیہ حصہ سوم صفحہ 225 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 249)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

اَلرَّحۡمٰنُ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ۔ لِتُنۡذِرَ قَوۡمًا مَّاۤ اُنۡذِرَ اٰبَآؤُہُمۡ۔

خدا نے تجھے قرآن سکھلایا تاکہ تو ان لوگوں کو ڈرائے۔جن کے باپ دادے ڈرائے نہیں گئے۔

(ضرورة الامام صفحہ 31 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 502)
(نصرة الحق صفحہ 52 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 66)

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

“یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ (مرزاقادیانی) سلطان القلم ہوگا۔”

( تذکرہ صفحہ 58 ایڈیشن چہارم 2008ء)

“یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ۔یا مریم اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ۔یا احمد اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ۔نفخت فیك من لدنی روح الصدق۔”

اے آدم،اے مریم،اے احمد!تو اور جو شخص تیرا تابع اور رفیق ہے۔جنت میں یعنی نجات حقیقی کے وسائل میں داخل ہوجاؤ۔میں نے اپنی طرف سے سچائی کی روح تجھ میں پھونک دی ہے۔”

(براہین احمدیہ حصہ چہارم صفحہ 497 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 590)

منم مسیح زماں و منم کلیم خدا
منم محمد و احمد کہ مجتبٰی باشد

“میں مسیح زماں ہوں اور میں کلیم خدا ہوں۔ میں محمد،احمد اور مجتبی ہوں۔”

(تریاق القلوب صفحہ 3 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 134)

“پس اس (خدا تعالٰی ) نے مجھے پیدا کر کے ہر ایک گذشتہ نبی سے مجھے تشبیہ دی کہ میرا نام وہی رکھ دیا۔ چنانچہ آدم،ابراہیم،نوح،موسی،داود،سلیمان،یوسف، یحیی،عیسی وغیرہ یہ تمام میرے نام رکھے گئے۔اس صورت میں گویا تمام انبیاء اس امت میں دوبارہ پیدا ہوگئے۔”

(نزول المسیح صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 382)

اس الہام کی تشریح خود مرزا صاحب نے کی ہے۔مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“مریم سے مریم ام عیسی مراد نہیں۔ اور نہ آدم سے آدم ابوالبشر مراد ہے اور نہ احمد سے اس جگہ حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔اور ایسا ہی ان الہامات کے تمام مقامات میں کہ جو موسی اور عیسی اور داؤد وغیرہ نام بیان کئے گئے ہیں۔ان ناموں سے بھی وہ انبیاء مراد نہیں بلکہ ہر ایک جگہ یہی عاجز مراد ہے۔”

(مکتوبات احمد جلد 1 صفحہ 599 جدید ایڈیشن ٬ مکتوب بنام میر عباس علی)

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

“انت محدث اللہ
تو محدث اللہ ہے۔”

(تذکرہ صفحہ 82 جدید ایڈیشن 2004ء)


مرزا صاحب نے لکھا ہے:

الہام : “انی فضلتک علی العالمین قل ارسلت الیکم جمیعا”
میں نے تجھ کو تمام جہانوں پر فضیلت دی کہ میں تم سب کی طرف بھیجا گیا ہوں۔

(اربعین نمبر 2 صفحہ 7 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 353)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

وکذلک مننا على یوسف لنصرف عنه السوء والفحشاء ولتنذر قوما ما انذر أباءھم فھم غفلون۔

اور اسی طرح ہم نے یوسف پر احسان کیا تاکہ ہم اس سے بدی اور فحش کو روک دیں۔اور تا تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادوں کو کسی نے نہیں ڈرایا۔سو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

اس جگہ یوسف کے لفظ سے یہی عاجز (مرزا قادیانی) مراد ہے۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم صفحہ 555 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 661،662)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“ورایتنی فی المنام عین الله و تیقنت اننی ھو”

(میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں)

(تذکرہ صفحہ 152 ایڈیشن چہارم 2004ء)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“اللہ جل شانہ کی وحی اور الہام سے میں نے مثیل مسیح ہونے کا دعوی کیا ہے۔اور یہ بھی میرے پر ظاہر کیا گیا ہے کہ میرے بارے میں پہلے سے قرآن شریف اور احادیث نبویہ میں خبر دی گئی ہے اور وعدہ دیا گیا ہے۔”

(تذکرہ صفحہ 138 طبع چہارم )
(فتح اسلام صفحہ 15٬16 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 10،11)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

الہام :جعلناک المسیح بن مریم (ہم نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنایا)
ان کو کہ دے کہ میں عیسی کے قدم پر آیا ہوں۔

(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 634 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 442)
(تذکرہ صفحہ 150 طبع چہارم)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

الہام:”إنما أمرك إذا أردت شیئا أن تقول له کن فیکون۔”

یعنی تیری یہ بات کہ جب تو کسی چیز کا ارادہ کرے تو اسے کہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔

(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 95 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 124)
(تذکرہ صفحہ 164 طبع چہارم)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“بشرنی وقال إن المسيح الموعود الذی یرقبونه والمھدی المسعود الذی ینتظرونه ھو انت۔”

“خدا نے مجھے بشارت دی اور کہا کہ وہ مسیح موعود اور مہدی مسعود جس کا انتظار کرتے ہیں وہ تو ہے۔”

(اتمام الحجة صفحہ 3 مندرجہ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 275)
( تذکرہ صفحہ 209طبع چہارم)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“سو میں اس وقت بے دھڑک کہتا ہوں کہ خداتعالٰی کے فضل اور عنایت سے وہ امام زماں میں ہوں۔”

(ضرورة الامام صفحہ 24 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 495)

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ الہام ہوا:

“انت منی بمنزلة اولادی
تو میری اولاد کی طرح ہے۔”

(تذکرہ صفحہ 325 ایڈیشن چہارم 2004ء)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“مجھے فانی کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 23 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 55،56)

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا:

انت مدینة العلم
تو علم کا شہر ہے۔

(تذکرہ صفحہ 320 ایڈیشن چہارم 2004ء)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“خدا نے اپنے الہام میں میرا نام “بیت اللہ” بھی رکھا ہے۔”

(اربعین نمبر 4 صفحہ 15 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 445)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“بعض نبیوں کی کتابوں میں میری نسبت بطور استعارہ فرشتہ کا لفظ آگیا ہے۔اور دانی ایل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے۔”

(اربعین نمبر 3 صفحہ 25 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 413)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“اور میں خاتم الاولیاء ہوں میرے بعد کوئی ولی نہیں۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 35 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 70)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“میں مستقل طور پر شریعت لانے والا نہیں ہوں اور نہ ہی مستقل طور پر نبی ہوں۔”

(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 210)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“(میں)بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں۔”

(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 5 مندرجہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 212)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“میرا نام مریم رکھا پھر دو برس تک صفت مریمیت میں میں نے پرورش پائی۔اور پردہ میں نشوونما پاتا رہا۔ اور پھر جب اس پر دو برس گزر گئے تو مریم کی طرح عیسی کی روح مجھ میں نفخ کی گئی۔اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا۔آخر کئی ماہ کے (حمل کے) بعد جو 10 مہینے سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسی بنایا گیا۔پس اس طور سے میں ابن مریم ٹھرا۔”

(کشتی نوح صفحہ 47 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 50)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“میں اپنے خاندان کی نسبت کئی دفعہ لکھ چکا ہوں کہ وہ ایک شاہی خاندان ہے۔اور بنی فارس اور بنی فاطمہ کے خون سے معجون مرکب ہے۔”

(تریاق القلوب صفحہ 70 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 287)

ابن مریم کے ذکر کو چھوڑ دو
اس سے بہتر غلام احمد ہے

(دافع البلاء صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 240)

“خدا،رسول تمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح موعود کو (یعنی مرزا قادیانی کو) مسیح ابن مریم (یعنی عیسیؑ) سے افضل قرار دیا ہے۔یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ تم (یعنی مرزا قادیانی ) مسیح ابن مریم (یعنی عیسیؑ)سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہو۔”

(حقیقة الوحی صفحہ 155 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 159)

“خدا کے نزدیک اس کا ظہور (یعنی مرزا صاحب کا) مصطفیﷺ کا ظہور مانا گیا ہے۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 200 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 297)

“جو شخص مجھ میں اور نبی مصطفیﷺ میں فرق کرتا ہے اس نے مجھے جانا نہیں اور پہچانا نہیں۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 171 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 259)

“خدا نے مجھ پر اس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور جود کو میری طرف کھینچا۔یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا۔درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 171 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 258،259)

“اس نبی (یعنی محمد ﷺ) کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا۔اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔اب کیا تو انکار کرے گا۔”

(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح صفحہ 71 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 183)

“میرے معجزات کی تعداد 01 لاکھ ہے۔”

(تذکرة الشہادتین صفحہ 41 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 43)

“جبکہ آنحضرتﷺ کے معجزات مرزا صاحب نے 3 ہزار لکھے ہیں۔”

(تحفہ گولڑویہ صفحہ 40 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 153)

“آنحضرتﷺ کے وقت میں دین کی حالت پہلی رات کے چاند کی طرح تھی مگر (مرزا صاحب کے وقت میں) 41 ویں رات کے بدرکامل جیسی ہوگئی۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 181٬182 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 272)

“غلبہ کاملہ (دین اسلام) کا آنحضرتﷺ کے زمانہ میں ظہور میں نہیں آیا یہ غلبہ مسیح موعود (مرزا صاحب) کے دور میں ظہور میں آئے گا۔”

(چشمہ معرفت صفحہ 83 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 91)

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

“انت بمنی بمنزلة عرشی۔”

“پس چونکہ ان ایام میں خدا کی صفات اپنی پوری تجلی سے کام کررہی ہیں۔اس مناسبت کے لحاظ سے عرش کہا گیا۔”

(تذکرہ صفحہ 427 جدید ایڈیشن 2004ء)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“ایسا ہی راجہ کرشن کے رنگ میں بھی ہوں۔جو ہندو مذہب کے تمام اوتاروں میں سے بڑا اوتار تھا۔”

(لیکچر سیالکوٹ صفحہ 33 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 228)
(تتمہ حقیقة الوحی صفحہ 85 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 521،522)
(تذکرہ صفحہ 311 طبع چہارم 2004ء)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“جبکہ میں بروزی طور پر آنحضرتﷺ ہوں۔ اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آیئنہ ظلیت میں منعکس ہیں۔تو پھر کون سا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعوٰی کیا۔”

(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 212)

“سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔”

(دافع البلاء صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 231)

“میں رسول بھی ہوں اور نبی بھی ہوں۔یعنی بھیجا گیا بھی اور خدا سے غیب کی خبریں پانے والا بھی۔”

(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 211)

“خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔”

(اربعین نمبر 3 صفحہ 36 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 426)
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ 24 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 73)

“وہ قادر خدا قادیان کو طاعون کی تباہی سے محفوظ رکھے گا۔تاتم سمجھو کہ قادیان اسی لئے محفوظ رکھی گئی کہ خدا کا رسول اور فرستادہ قادیان میں تھا۔”

(دافع البلاء صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 225،226)

“اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت بار بار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مامور،خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔جو کچھ کہتا ہے۔اس پر ایمان لاؤ۔ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔”

(رسالہ دعوت قوم صفحہ 62 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 62)

جس نے اپنی وحی کے ذریعےسے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب شریعت ہوگیا۔پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔مثلا یہ الہام:قل للمؤمنين یغضوا من ابصارھم و یحفظوا فروجھم ذلك ازكى لھم
یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔

(اربعین نمبر 4 صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 435،436)

“انا أرسلنا الیکم رسولا شاھدا علیکم کما أرسلنا الی فرعون رسولا۔”
ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا ہے اسی رسول کی مانند جو فرعون کی طرف بھیجا گیا تھا۔

(حقیقة الوحی صفحہ 101 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 105)

“مسیح موعود کے کئی نام ہیں منجملہ ان میں سے ایک نام خاتم الخلفاء ہے یعنی ایسا خلیفہ جو سب سے آخر میں آنے والا ہے۔”

(چشمہ معرفت صفحہ 318 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 333)

“پس خدا نے ارادہ فرمایا کہ اس پیشگوئی کو پورا کرے اور آخری اینٹ کے ساتھ بناء کو کمال تک پہنچا دے۔ پس میں وہی اینٹ ہوں۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 112 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 178)

“وہ بروز محمدی جو قدیم سے موعود تھا وہ میں ہوں۔اس لئے بروزی نبوت مجھے عطاکی گئی۔اور اس نبوت کے مقابل پر تمام دنیا اب بےدست و پا ہے۔کیونکہ نبوت پر مہر ہے۔ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانے کے لئے مقدر تھا سو وہ ظاہر ہوگیا۔اب بجز اس کھڑکی کے کوئی اور کھڑکی نبوت کے چشمہ سے پانی لینے کے لئے باقی نہیں رہی۔”

(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 215)

“جس قدر مجھ سے پہلے اولیاء،قطب،ابدال وغیرہ اس امت میں سے گزر چکے ہیں۔ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیا گیا۔پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے صرف میں ہی محسوس کیا گیا ہوں۔اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔”

(حقیقة الوحی صفحہ 391 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406)

“ہلاک ہوگئے وہ جنہوں نے ایک برگزیدہ رسول کو قبول نہیں کیا۔مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا۔میں خدا کی راہوں میں سب سے آخری راہ ہوں۔اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے۔کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔”

(کشتی نوح صفحہ 56 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 61)

“خدا تعالٰی نے اور اس کے پاک رسول نے مسیح موعود کا نام نبی اور رسول رکھا ہے اور تمام نبیوں نے اس کی (یعنی مرزا صاحب کی) تعریف کی ہے۔”

(نزول المسیح صفحہ 48 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 426)

“اے عزیزو!اس شخص (یعنی مرزا صاحب) مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا ہے جس کے دیکھنے کی پیغمبروں نے خواہش کی ہے۔”

(اربعین نمبر 4 صفحہ 13 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 442)

“میں وہی ہوں جس کا سارے نبیوں کی زبان پر وعدہ ہوا تھا۔”

(فتاوی احمدیہ جلد 1 صفحہ 51 مطبوعہ قادیان)

“صدہا نبیوں کی نسبت ہمارے معجزے اور پیشگوئیاں سبقت لے گئی ہیں۔”

(ریویو جلد اول صفحہ 393)

“خدا نے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ 1 ہزار نبیوں پر تقسیم کئے جائیں تو ان کی ان سے نبوت ثابت ہوجائے۔”

(چشمہ معرفت صفحہ 317 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 332)

مرزا صاحب نے لکھا ہے مجھے الہام ہوا ہے:

“امین الملک جے سنگھ بہادر”

(تذکرہ صفحہ 568 جدید ایڈیشن 2004ء)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“خدا تعالٰی نے مجھے تمام انبیاء کا مظہر ٹہرایا ہے اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کیے ہیں۔میں آدم ہوں۔میں شیث ہوں۔میں نوح ہوں۔میں ابراہیم ہوں۔میں اسحاق ہوں۔میں اسماعیل ہوں۔میں یعقوب ہوں۔میں یوسف ہوں۔میں موسی ہوں۔میں داؤد ہوں۔میں عیسی ہوں۔اور آنحضرتﷺ کے نام کا میں مظہر اتم ہوں۔یعنی ظلی طور پرمحمدﷺ اور احمدﷺ ہوں۔”

(حقیقة الوحی صفحہ 73 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 76)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“خدا نے مجھ پر اس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور جود کو میری طرف کھینچا۔ یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا۔درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔”

(خطبہ الہامیہ صفحہ 171 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 258،259)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“کرم خاکی ہوں پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار”

(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 97 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 127)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“جان لو کہ اللہ کا فضل میرے ساتھ ہے اور اللہ کی روح میرے نفس میں بولتی ہے۔”

(مکتوب احمد صفحہ 176 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 176)

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

“سو میں سچ مچ کہتا ہوں کہ قرآن شریف کی آئیندہ پیشگوئی کے مطابق وہ ذوالقرنین میں ہوں۔ جس نے ہر ایک قوم کی صدی کو پایا۔”

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 146 روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 314)

مرزا صاحب کے مرید مفتی صادق نے لکھا ہے:

“ایک دفعہ قادیان میں آوارہ کتے بہت ہوگئے ان کی وجہ سے شوروغل رہتا تھا۔پیر سراج الحق صاحب نے بہت سے کتوں کو زہر دے کر مار ڈالا۔اس پر بعض لڑکوں نے پیر صاحب کو چڑانے کے واسطے ان کا نام “پیر کتے مار” رکھ دیا۔پیر صاحب حضرت مسیح موعود (مرزا صاحب) کی خدمت میں شاکی ہوئے۔کہ لوگ مجھے کتے مار کہتے ہیں۔حضرت صاحب(مرزا صاحب) نے تبسم کے ساتھ فرمایا کہ اس میں کیا حرج ہے۔دیکھئے حدیث شریف میں مجھے سور مار لکھا ہے۔کیونکہ مسیح کی تعریف میں آیا ہےکہ ویقتل الخنزیر۔پیر صاحب اس پر بہت خوش ہوکر چلے آئے۔”

(ذکر حبیب صفحہ 162، 163)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *