قادیانی کافر کیوں؟

admin

admin

مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے متبعین کافر کیوں ہیں؟ اس کی وجوہات تلاش کی جائیں تو دس سے بھی زیادہ ہیں۔ تاہم اہم اور نمایاں وجوہ تکفیر درج ذیل ہیں۔

1) مرزا غلام احمد قادیانی کادعوی نبوت
2) حضور اکرمﷺ اور دیگر انبیاءؑ کی اہانت
3) حضرت عیسٰیؑ کے معجزات کا انکار
4) حضرت عیسٰیؑ کے رفع ونزول کا انکار
5) حضرت عیسٰیؑ اور حضرت مریمؑ کی شان میں ناقابل بیان گستاخیاں
6) حضرت عیسٰیؑ کی بن باپ ولادت کا انکار
7) اسلامی فریضہ جہاد کا انکار
8) مرزا غلام احمد قادیانی کو نہ ماننے والے مسلمانوں کو کافر کہنا

ان وجوہ کفر کی تشریح وتفصیل یہ ہے۔

نبیوں کی تعداد چونکہ حضورﷺ کے تشریف لانے سے مکمل ہوچکی ہے۔لہذا نبوت کا دروازہ حضورﷺ کے بعد بند ہے۔اب کسی بھی انسان کو نبوت نہیں ملے گی۔
عقیدہ ختم نبوتﷺ قرآن مجید کی 100 آیات اور 200 سے زائد احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔جیسا کہ ابتداء میں ہم قرآن مجید کی ایک آیت اور دس احادیث مبارکہ سے ثابت کر چکے ہیں۔

عقیدہ ختم نبوتﷺ کا انکار قرآن مجید اور احادیث متواترہ کا انکار ہے۔جو کہ کفر ہے۔ لہذا اب جو کوئی بھی نبوت کا دعوی کرتا ہے وہ بھی کذاب اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اور اسے کے ماننے والے بھی دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔

ملا علی قاریؒ(0141ھ) لکھتے ہیں:

“دعوی النبوۃ بعد نبیناﷺ کفرا بالاجماع۔”

“ہمارے نبیﷺ کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا امت کے اجماع سے کافر ہے۔”

(الفقہ الاکبر:صفحہ 150)

علامہ ابن حجر مکیؒ(479ھ) لکھتے ہیں:

“مَنْ اعْتَقَدَ وَحْيًا مِنْ بَعْدِ مُحَمَّدٍﷺ كَانَ كَافِرًا بِإِجْمَاعِ الْمُسْلِمِينَ۔”

“جو شخص محمدﷺ کے بعد کسی وحی کا اعتقاد رکھے وہ مسلمانوں کے اجماع سے کافر ہے۔”

(الفتاوی الفقھیه الکبری لابن حجر مکی:جلد 4 صفحہ 194)

امام غزالیؒ(505ھ) نے لکھا ہے:

“ان الامتہ فھمت بالاجماع من ھذا الفظ ومن قرائن احوالہ انہ افھم عدم نبی بعدہ ابدا۔وانہ لیس فیہ تاویل ولا تخصیص فمنکر ھذا لایکون الا منکر الاجماع”

“بیشک امت نے بالاجماع اس لفظ (خاتم النبیین) سے یہ سمجھا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپﷺ کے بعد نہ کوئی نبی ہوگا اور نہ کوئی رسول ہوگا۔اور اس پر اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل و تخصیص نہیں۔پس اس کا منکر یقینا اجماع امت کا منکر ہے۔”

(الاقتصاد فی الاعتقاد:صفحہ 178،الباب الرابع،بیان من یجب تکفیرہ من الفرق،طبع بیروت 2003ء)

علامہ آلوسیؒ(0721ھ) ختم نبوت پر امت کےاجماع کے بارے میں لکھتے ہیں:

“وکونهﷺ خاتم النبیین مما نطقت بہ الکتاب وصدعت بہ السنتہ واجمعت علیہ الامتہ فیکفر مدعی خلافہ ویقتل ان اصر۔”

“آنحضرتﷺ کا خاتم النبیین ہونا ان مسائل میں سے ہے جس پر کتاب(قرآن) ناطق ہے اور احادیث نبویﷺ اس کو بوضاحت بیان کرتی ہیں۔ اور تمام امت کا اس پر اجماع ہے۔پس اس کے خلاف کا مدعی کافر ہے اگر وہ توبہ نہ کرے تو قتل کر دیا جائے۔”

(روح المعانی:جلد 22 صفحہ 41 تفسیر آیت نمبر 40 سورة الاحزاب)

قاضی عیاضؒ(544ھ) نے خلیفہ عبدالملک بن مروان کے دور کا ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ اس کے دور میں ایک شخص نے نبوت کا دعوی کیا۔تو خلیفہ نے وقت کے علماء جو تابعین میں سے تھے ان کے فتوی سے اس کو قتل کروادیا۔قاضی صاحب اس واقعہ کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ

“وفعل ذالک غیر واحد من الخلفاء والملوک باشباھھم واجمع علماء وقتھم علی صواب فعلھم والمخالف فی ذالک من کفرھم کافر۔”

“اور بہت سے خلفاء سلاطین نے ان جیسے مدعیان نبوت کے ساتھ یہی معاملہ کیا ہے۔اور اس زمانے کے علماء نے ان سے اس فعل کے درست ہونے پر اجماع کیا ہے۔اور جو شخص ایسے مدعیان نبوت کو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے۔”

(شرح الشفاء: جلد 2 صفحہ 534 طبع بیروت 2001ء)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

“لَوْ قَالَ: أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، أَوْ قَالَ بِالْفَارِسِيَّةِ مِنْ بيغمبرم يُرِيدُ بِهِ مِنْ بيغام مى بُرَم يَكْفُرُ۔”

“اگر کوئی کہے کہ میں رسول ہوں یا فارسی میں کہے کہ میں پیغمبر ہوں اور مراد یہ ہو کہ میں(نبیوں کی طرح) پیغام پہنچاتا ہوں تو وہ کافر ہوجاتا ہے۔”

(فتاویٰ عالمگیری:جلد 2 صفحہ 263)

علامہ شامیؒ(2521ھ) رد المحتار میں لکھتے ہیں:

“لا خلاف فی کفر المخالف فی ضروریات الاسلام وان کان من اھلا القبلة المواظب طول عمرہ علی الطاعات۔”

“امت میں کسی کا اس بات میں اختلاف نہیں کہ جو شخص ضروریات اسلام کا مخالف ہو،وہ کافر ہے۔اگرچہ اہل قبلہ میں سے ہو اور ساری زندگی عبادات پر مداومت کرتا ہو۔”

(رد المحتار:جلد 1 صفحہ 477)

دعویٰ نبوت کرنا خود مرزا غلام احمد قادیانی کے نزدیک بھی کفر ہے۔جیسا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“وما کان لی،ان ادعی النبوة واخرج عنہ الاسلام والحق من الکافرین۔”

“مجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ میں نبوت کا دعویٰ کروں اور کافروں سے جا ملوں۔”

(حمامة البشری صفحہ 79 مندرجہ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 297)

ایک اور جگہ مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“اب کوئی ایسی وحی یا ایسا الہام منجانب اللہ نہیں ہوسکتا جو احکام فرقانی کی ترمیم یا تنسیخ یا کسی ایک حکم کے تبدیل یا تغییر کرسکتا ہو۔اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ ہمارے نزدیک جماعت مومنین سے خارج اور ملحد اور کافر ہے۔”

(ازالہ اوہام: صفحہ 138 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 170)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔”

(ملفوظات:جلد 5 صفحہ 447،پانچ جلدوں والا ایڈیشن)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔”

(دافع البلاء :صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 231)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“جب سن ہجری کی تیرہویں صدی ختم ہو چکی تو خدا نے چودھویں صدی کے سر پر مجھے اپنی طرف سے مامور کر کے بھیجا اور آدم سے لے کر اخیر تک جتنے نبی گزر چکے ہیں سب کے نام میرے نام پر رکھ دیے اور سب سے آخری نام میرا عیسی موعود احمد اور محمد مہود رکھا اور دونوں ناموں کے ساتھ ساتھ بار بار مجھے مخاطب کیا ان دو ناموں کو دوسرے لفظوں میں مسیح اور مہدی کر کے بیان کیا گیا۔”

(چشمہ معرفت :صفحہ 313 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 328)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا۔”

(تتمہ حقیقتہ الوحی: صفحہ 68 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 503)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“خدا تعالی نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں ان کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلاۓ ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کیے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہو سکتی ہے۔”

(چشمہ معرفت: صفحہ 317 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23صفحہ 332)

حضور اکرمﷺ کی ادنی سی توہین نعوذ باللہ قرآن مجید کی بھی توہین ہے اور کفر ہے۔

محمد علاؤالدینؒ (8801ھ) درمختار، باب المرتد میں لکھتے ہیں:

“الْكَافِرُ بِسَبِّ نَبِيٍّ مِنْ الْأَنْبِيَاءِ فَإِنَّهُ يُقْتَلُ حَدًّا۔”

“وہ شخص جو کسی نبی کو گالی دینے کی وجہ سے کافر ہو جائے اسے قتل کیا جائے گا۔”

(در مختار:جلد 4 صفحہ 231)

علامہ شامیؒ(2521ھ)رد المحتار میں لکھتے ہیں:

“أَجْمَعَ عَوَامُّ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى أَنَّ مَنْ سَبَّ النَّبِيَّﷺ یقتل۔”

“اہل علم کا اجماع ہے کہ جو شخص نبیﷺ کی توہین کرتا ہے۔اس کی سزا قتل ہے۔”

(رد المحتار:جلد 4 صفحہ 232)

ابن ہمامؒ(168ھ)فتح القدیر میں لکھتے ہیں:

“كُلُّ مَنْ أَبْغَضَ رَسُولَ اللَّهِﷺ بِقَلْبِهِ كَانَ مُرْتَدًّا، فَالسِّبَابُ بِطَرِيقٍ أَوْلَى، ثُمَّ يُقْتَلُ حَدًّا عِنْدَنَا۔”

“جس نے بھی رسول اللہﷺ سے دلی طور پر بغض رکھا وہ مرتد ہوجاتا ہے تو گالی دینے والا تو بالاولی مرتد ہوگا۔اور ہمارے نزدیک ایسا شخص بطور حد قتل کیا جائے گا۔”

(فتح القدیر:جلد 6 صفحہ 98)

“أجمع العلماء على أن شاتم النبيﷺ المتنقص له كافر والوعيد جار عليه بعذاب الله له وحكمه عند الأمة القتل ومن شك في كفره وعذابه كفر۔”

“امت کا اجماع ہے کہ نبیﷺ کو گالی دینے اور توہین کرنے والا کافر ہے۔ایسے شخص کے بارے میں قرآن مجید میں سخت وعید ہے۔اور امت کے نزدیک ایسے شخص کا حکم قتل ہے۔اور جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہوجاتا ہے۔”

(الصارم المسلول:جلد 1 صفحہ 4)

قال أحمد:لا تقبل توبة من سب النبيﷺ۔وكذا من قذف نبيا أو أمه لما في ذلك من التعرض للقدح في النبوة الموجب للكفر۔”

امام احمد بن حنبلؒ(241ھ) فرماتے ہیں:
“نبیﷺ کو گالی دینے والے کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔اور اسی طرح اگر کسی نے کسی نبی یا اس کی ماں پر تہمت لگائی۔کیونکہ اس کے باعث شان نبوت مجروح ہوتی ہے اور پیغمبر کی مذمت کا پہلو نکلتا ہے۔جو موجب کفر ہے۔”

(منار السبیل فی شرح الدلیل:جلد 2 صفحہ 409)

امام ابن تیمیہؒ(728ھ) لکھتے ہیں:

“أن الساب إن كان مسلما فإنه يكفر ويقتل بغير خلاف وهو مذهب الأئمة الأربعة وغيرهم۔”

“بے شک حضورﷺ کو سب و شتم کرنے والا اگرچہ مسلمان ہی ہو وہ کافر ہو جائے گا۔آئمہ اربعہ اور دیگر کے نزدیک اسے بلا اختلاف قتل کیا جائے گا۔”

(الصارم المسلول:جلد 1 صفحہ 4)

مرزا غلام احمد قادیانی نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے لکھا ہے:

“اسلام میں کسی نبی کی تحقیر کرنا کفر ہے۔”

(چشمہ معرفت :صفحہ 18 مندرجہ روحانی خزائن :جلد 23 صفحہ 390)

ایک اور جگہ مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“ہم بھی حضرت عیسیؑ کو خدا کا سچا نبی یقین کرتے ہیں اور سچے نبی کی تحقیر کرنے والے کو کافر سمجھتے ہیں۔”

(ملفوظات:جلد 3 صفحہ 530،پانچ جلدوں والا ایڈیشن)

مرزا غلام احمد قادیانی نے مزید ایک جگہ لکھا ہے:

“جو شخص آنحضرتﷺ کی شان میں کوئی ایسا کلمہ زبان پر لائے گا جس سے آپﷺ کی ہتک ہو وہ حرامی نہیں تو اور کیا ہے۔”

(ملفوظات :جلد 3 صفحہ 208،پانچ جلدوں والا ایڈیشن)

رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخیاں:

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“خدا تعالی نے آنحضرتﷺ کے چھپانے کے لئے ایک ایسی ذلیل جگہ تجویز کی جو نہایت متعفن تنگ اور تاریک اور حشرات الارض کی نجاست کی جگہ تھی۔”

(تحفہ گولڑویہ: صفحہ 70 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 295)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“میں آدم ہوں،میں نوح ہوں،میں ابراھیم ہوں، میں اسحاق ہوں،میں یعقوب ہوں،میں اسماعیل ہوں،میں موسی ہوں،میں داٶد ہوں، میں عیسی ابن مریم ہوں،میں محمدﷺ ہوں۔”

(تتمہ حقیقتہ الوحی :صفحہ 251 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 521)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“اس(نبی کریمؐ)کے لئے چاند کا خسوف ظاہر ہوا اور میرے لیے چاند اور سورج دونوں کا۔اب کیا تو انکار کرے گا۔”

(اعجاز احمدی :صفحہ 71 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 183)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“پھر اسی کتاب میں اس مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی ہے “محمد رسول اللہ والذین معہ اشدآء علی الکفار رحمآء بینھم” اس وحی الہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔”

(ایک غلطی کا ازالہ: صفحہ 3 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 207)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“ایک بادشاہ کے وقت میں چار سو نبی نے اس کی فتح کے بارہ میں پیشگوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے۔”

(ازالہ اوہام: صفحہ 629 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 439)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“خدا تعالی میرے لیے اس کثرت سے نشان دکھلا رہا ہے کہ اگر نوح کے زمانہ میں وہ نشان دکھلائے جاتے تو وہ لوگ غرق نہ ہوتے۔”

(تتمہ حقیقتہ الوحی :صفحہ 137 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 575)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“پس اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز(مرزا غلام احمد قادیانی) اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے کیونکہ یہ عاجز قید کی دعا کر کے بھی قید سے بچایا گیا مگر یوسف بن یعقوب قید میں ڈالا گیا۔”

(براہین احمدیہ حصہ پنجم :صفحہ 99 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 99)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

آنچہ دادست ہر نبی را جام
داد آں جام را مرا بہ تمام
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
میں بعرفان نہ کمترم ز کسے

کم نیم زاں ہمہ بروۓ یقین
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
زندہ شد ہر نبی بآمدنم
ہر رسولے نہاں بہ پیراہنم

ترجمہ: “خداوند نے جو پیالے ہر نبی کو دیے ہیں ان تمام پیالوں کا مجموعہ مجھے دیا،اگرچہ دنیا میں بہت سے نبی ہوۓ ہیں۔میں عرفان میں ان نبیوں میں سے کسی سے کم نہیں ہوں، مجھے اپنی وحی پر یقین ہے اور اس یقین میں کسی نبی سے کم نہیں ہوں۔جو جھوٹ کہتا ہے وہ لعین ہے، میری آمد کی وجہ سے ہر نبی زندہ ہو گیا ہر رسول میری قمیض میں چھپا ہوا ہے۔”

(نزول المسیح :صفحہ 10 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 477،478)

مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود نے لکھا ہے:

“یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے حتی کہ محمد رسول اللہﷺ سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔”

(مرزا محمود کی ڈائری مندرجہ اخبار الفضل: قادیان نمبر 5 جلد 10 مورخہ 17 جولائی 1922ء)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی تیسری وجہ:

اللہ تعالٰی نے اپنے انبیاء کرامؑ کو بہت سے معجزات دیئے ہیں جن کا انکار ان انبیاء کرامؑ کے مخالفین ہر دور میں کرتے رہے ہیں۔سیدنا عیسیؑ کو بھی اللہ تعالٰی نے بہت سے معجزات عطا فرمائے تھے جن کا ذکر قرآن مجید کی درج ذیل آیات میں بھی ہے۔

وَ رَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۬ ۙ اَنِّیۡ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۙ اَنِّیۡۤ اَخۡلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ وَ اُبۡرِئُ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ وَ اُحۡیِ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ وَ اُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ وَ مَا تَدَّخِرُوۡنَ ۙ فِیۡ بُیُوۡتِکُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ۔

اور (عیسیؑ کو) بنی اسرائیل کے پاس رسول بنا کربھیجے گا (جو لوگوں سے یہ کہے گا) کہ: میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں،(اور وہ نشانی یہ ہے) کہ میں تمہارے سامنے گارے سے پرندے جیسی ایک شکل بناتا ہوں،پھر اس میں پھونک مارتا ہوں،تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کردیتا ہوں،اور مردوں کو زندہ کردیتا ہوں،اور تم لوگ جو کچھ اپنے گھروں میں کھاتے یا ذخیرہ کر کے رکھتے ہو میں ہو سب بتا دیتا ہوں۔اگر تم ایمان لانے والے ہو تو ان تمام باتوں میں تمہارے لیے (کافی) نشانی ہے۔

(سورۃ آل عمران:آیت 49)

اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ اذۡکُرۡ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکَ وَ عَلٰی وَالِدَتِکَ ۘ اِذۡ اَیَّدۡتُّکَ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ۟ تُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا ۚ وَ اِذۡ عَلَّمۡتُکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ ۚ وَ اِذۡ تَخۡلُقُ مِنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ بِاِذۡنِیۡ فَتَنۡفُخُ فِیۡہَا فَتَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِیۡ وَ تُبۡرِیُٔ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ تُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ کَفَفۡتُ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ عَنۡکَ اِذۡ جِئۡتَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡہُمۡ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ۔

(یہ واقعہ اس دن ہوگا) جب اللہ کہے گا:اے عیسیٰ ابن مریم میرا انعام یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیا تھا،جب میں نے روح القدس کے ذریعے تمہاری مدد کی تھی۔تم لوگوں سے گہوارے میں بھی بات کرتے تھے، اور بڑی عمر میں بھی۔اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کی تعلیم دی تھی،اور جب تم میرے حکم سے گارا لے کر اس سے پرندے کی جیسی شکل بناتے تھے،پھر اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ میرے حکم سے (سچ مچ کا) پرندہ بن جاتا تھا، اور تم مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کردیتے تھے،اور جب تم میرے حکم سے مردوں کو (زندہ) نکال کھڑا کرتے تھے،اور جب میں نے بنی اسرائیل کو اس وقت تم سے دور رکھا جب تم ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے،اور ان میں سے جو کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔

(سورۃ المائدة:آیت 110)

مرزا غلام احمد قادیانی نے ان معجزات کا بھی انکار کیا ہے جو دراصل قرآن کا انکار ہے اور کفر ہے۔

قاضی عیاضؒ(544ھ) نے لکھا ہے:

“کذالک وقع الاجماع علی تکفیر من دافع نصّ الکتاب۔”

“ایسا ہی اس شخص کے کفر پر اجماع ہے جو قرآن کو رد کرے۔”

(الشفاء:جلد 2 صفحہ 247)

اسی طرح مسلمانوں کا عقیدہ ہے:

“النُّصوص یحمل علی ظواھرھا و العدولُ عنھا حرامٌ۔”

“نصوص سے عدول کرنا بلا کسی شرعی دلیل کے قطعی حرام ہے۔”

(میزان الکبری:صفحہ 60)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔”

(ضمیمہ انجام آتھم در حاشیہ: صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“غرض یہ اعتقاد بلکل غلط فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنا دیتا تھا نہیں صرف عمل الترب تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہو گیا تھا۔”

(ازالہ اوہام حصہ اول در حاشیہ: صفحہ 221 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 263)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“اور چونکہ قرآن مجید اکثر استعارات سے بھرا ہوا ہےاس لئے ان آیات کے روحانی طور پر معنی بھی کر سکتے ہیں کہ مٹی کی چڑیوں سے مراد وہ امی اور نادان لوگ ہیں جن کو حضرت عیسی نے اپنا رفیق بنایا گویا اپنی صحبت میں لے کر پرندوں کی صورت کا خاکہ کھنیچا پھر ہدایت کی روح ان میں پھونک دی جس سے وہ پرواز کرنے لگے۔”

(ازالہ اوہام حاشیہ: صفحہ 155 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 255)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق اور بے قدر تھے جو مسیح کی ولادت سے پہلے مظہر عجائبات تھا جس میں ہر قسم کے بیمار اور تمام مجزوم،مفلوج اور مبروص وغیرہ ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہو جاتے تھے۔”

(ازالہ اوہام حصہ اول در حاشیہ: صفحہ 221 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 263)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“یہ بھی ممکن ہے مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا جس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔بہرحال یہ معجزہ (پرندے بنا کر اڑانے کا) صرف ایک کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی در حقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔”

(ازالہ اوہام: صفحہ 163 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 263)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی چوتھی وجہ:

سیدنا عیسٰیؑ کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھالیا تھا اور اب وہ قرب قیامت دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے۔یہ مسلمانوں کا 1400 سال سے اجماعی عقیدہ ہے۔یہ عقیدہ قرآن مجید کی آیات سے اور سو سے زائد متواتر احادیث مبارکہ،اجماع امت اور تواتر سے ثابت ہے۔اس عقیدے کا انکار کرنا کفر ہے۔

علامہ آلوسیؒ(0721ھ) تفسیر روح المعانی میں لکھتے ہیں:

“واجتمعت الامته علیہ واشتھرت فیه الاخبار ولعلھا بلغت مبلغ التواتر المعنوی ونطق به الکتاب الھی قول و وجب البیان به واکفر منکره کالفلاسفته من نزول عیسیؑ۔”

“نزول عیسیؑ پر امت کا اجماع ہے۔اس کی احادیث حد شہرت کو پہنچ گئی ہیں۔شاید تواتر معنوی کا درجہ ان کو حاصل ہے۔اس قول پر کتاب اللہ گواہ ہے۔اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کا انکار کفر ہے۔جیسے فلاسفہ”

(روح المعانی:پارہ 22 زیر آیت خاتم النبیین)

مرزا غلام احمد قادیانی نے اس عقیدے کا انکار بھی کیا ہے۔
چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“حضرت عیسیؑ فوت ہو چکے ہیں اور ان کا زندہ آسمان پر مع جسم عنصری جانا اور اب تک زندہ ہونا اور پھر کسی وقت مع جسم عنصری زمین پر آنا یہ سب ان پر تہمتیں ہیں۔”

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم :صفحہ 230 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 406)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“یہ کہنا کہ عیسیؑ فوت نہیں ہوۓ شرک عظیم ہےجو نیکیوں کو کھا جانے والی چیز ہے اور عقل کے خلاف ہے۔”

(ضمیمہ حقیقتہ الوحی: صفحہ 39 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 660)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“بعد اس کے مسیح اس زمین سےپوشیدہ طور پر بھاگ کر کشمیر کی طرف آگیا اور وہیں فوت ہوا اور تم سن چکے ہو کہ سری نگر محلہ خان یار میں اس کی قبر ہے۔”

(کشتی نوح: صفحہ 53 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 57،58)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“جب تک مجھے خدا نے اس طرف توجہ نہ دی اور بار بار نہ سمجھایا کہ تو مسیح موعود ہے اور عیسی فوت ہو گیا ہےتب تک میں اسی عقیدہ پر قائم تھا جو تم لوگوں کا عقیدہ ہے۔اسی وجہ سے کمال سادگی سے حضرت مسیح کے دوبارہ آنے کی نسبت براہین میں لکھا ہے جب خدا نے مجھ پر اصل حقیقت کھول دی تو میں اس عقیدہ سے باز آگیا۔”

(اعجاز احمدی :صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 113)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی پانچویں وجہ:

محمد علاؤالدینؒ (8801ھ)درمختار،باب المرتد میں لکھتے ہیں:

“الْكَافِرُ بِسَبِّ نَبِيٍّ مِنْ الْأَنْبِيَاءِ فَإِنَّهُ يُقْتَلُ حَدًّا۔”

“وہ شخص جو کسی نبی کو گالی دینے کی وجہ سے کافر ہو جائے اسے قتل کیا جائے گا۔”

(در مختار:جلد 4 صفحہ 231)

خود مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی لکھا ہے:

“اسلام میں کسی نبی کی تحقیر کرنا کفر ہے۔”

(چشمہ معرفت:صفحہ 18 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 390)

ایک اور جگہ مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“ہم بھی حضرت عیسیؑ کو خدا کا سچا نبی یقین کرتے ہیں اور سچے نبی کی تحقیر کرنے والے کو کافر سمجھتے ہیں۔”

(ملفوظات:جلد 3 صفحہ 530،پانچ جلدوں والا ایڈیشن)

انبیاء کرامؑ اللہ تعالٰی کے برگزیدہ اور چنے ہوئے بندے ہوتے ہیں۔جن کی شان میں ادنی سی توہین بھی کفر ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے سیدنا عیسی ؑ کی گستاخی بھی کی ہے اور سیدنا مریم ؑ کی بھی گستاخی کی ہے۔سیدنا عیسی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی شان اللہ تعالٰی نے قرآن میں بیان فرمائی ہے۔اور سیدنا عیسٰی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی گستاخی قرآن مجید کا انکار ہے جو کہ کفر ہے۔

وجَعَلَنِیۡ مُبٰرَکًا اَیۡنَ مَا کُنۡتُ ۪وَ اَوۡصٰنِیۡ بِالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ مَا دُمۡتُ حَیًّا۔

اور جہاں بھی میں رہوں،مجھے بابرکت بنایا ہے،اور جب تک زندہ رہوں،مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہے۔

(سورۃ مریم:آیت نمبر 31)

“وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوۡمَ وُلِدۡتُّ وَ یَوۡمَ اَمُوۡتُ وَ یَوۡمَ اُبۡعَثُ حَیًّا۔”

“اور (اللہ کی طرف سے) سلامتی ہے مجھ پر اس دن بھی جب میں پیدا ہوا،اور اس دن بھی جس دن میں مروں گا،اور اس دن بھی جب مجھے دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔”

(سورۃ مریم:آیت نمبر 33)

حضرت مریم ؑ کی شان مبارکہ قرآن میں:

مَا الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ مَرۡیَمَ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ وَ اُمُّہٗ صِدِّیۡقَۃٌ ؕ کَانَا یَاۡکُلٰنِ الطَّعَامَ ؕ۔

مسیح ابن مریم تو ایک رسول تھے،اس سے زیادہ کچھ نہیں،ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گذر چکے ہیں،اور ان کی ماں صدیقہ تھیں۔ یہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔

(سورۃ المائدہ:آیت نمبر 75 )

مرزا غلام احمد قادیانی نے سیدنا عیسی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی شان مبارکہ میں بھی گستاخی کی ہے جو کہ دراصل انکار قرآن کی وجہ سے کفر ہے۔ منکر قرآن کے کفر پر امت کا اجماع ہے جس کو قاضی عیاضؒ(445ھ) نے نقل کیا ہے:

“کذالک وقع الاجماع علی تکفیر من دافع نصّ الکتاب۔”

“ایسا ہی اس شحص کے کفر پر اجماع ہے جو قرآن کو رد کرے۔”

(الشفاء:جلد 2 صفحہ 247)

اسی طرح مسلمانوں کا عقیدہ ہے:

“النُّصوص یحمل علی ظواھرھا و العدولُ عنھا حرامٌ۔”

“نصوص سے عدول کرنا بلا کسی شرعی دلیل کے قطعی حرام ہے۔”

(میزان الکبری:صفحہ 60)

مرزا غلام احمد قادیانی کی سیدنا عیسی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی شان مبارکہ میں کی گئی گستاخیوں کے چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“آپ کو(یعنی عیسیؑ کو-از ناقل) گالیاں دینے اور بدزبانی کرنے کی اکثر عادت تھی۔ادنی ادنی بات میں غصہ آجاتا تھا۔اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے۔مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔”

(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم :صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 289)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“یہ بھی یاد رہے کہ آپ(یعنی عیسیؑ کو-از ناقل) کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔”

(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم :صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 289)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیؑ کی تین پیشگوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔”

(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح: صفحہ 14 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 121)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“حضرت عیسیؑ شراب پیا کرتے تھے شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔”

(کشتی نوح :صفحہ 65 درحاشیہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 71)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“پھر تعجب ہے کہ حضرت عیسیؑ نے خود اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا۔۔۔مگر خود اس قدر بدزبانی میں بڑھ گئے کہ یہودی بزرگوں کو والدالحرام تک کہہ دیا اور ہر ایک وعظ میں یہودی علماء کو سخت گالیاں دیں اور برے برے ان کے نام رکھے۔”

(چشمہ مسیحی :صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 346)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“وہ صرف ایک عاجز انسان تھا اور تمام انسانی ضعفوں سے پورا حصہ رکھتا تھا اور وہ اپنے چار بھائی حقیقی اور رکھتا تھا جو بعض اس کے مخالف تھے اور اس کی حقیقی ہمشیرہ دو تھیں۔کمزور سا آدمی تھا جس کو صلیب پر محض دو میخوں کے ٹھوکنے سے غش آگیا۔”

(تذکرة الشہادتین: صفحہ 23 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 25)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“اور میں عیسی مسیح کو ہر گز ان امور میں اپنے پر کوئی زیادت نہیں دیکھتا یعنی جیسے اس پر خدا کا کلام نازل ہوا ایسا ہی مجھ پر بھی ہوا اور جیسے اس کی نسبت معجزات منسوب کیے جاتے ہیں میں یقینی طور پر ان معجزات کا مصداق اپنے نفس کو دیکھتا ہوں بلکہ ان سے زیادہ۔”

(چشمہ مسیحی: صفحہ 23 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 354)

حضرت مریمؑ کی شان چونکہ قرآن میں بیان ہوئی ہے اس لئے اگر کوئی ان کی توہین کرتا ہے تو وہ دراصل قرآن کی توہین ہے جو کہ کفر ہے۔

قال أحمد:لا تقبل توبة من سب النبيﷺ۔وكذا من قذف نبيا أو أمه لما في ذلك من التعرض للقدح في النبوة الموجب للكفر۔”

امام احمد بن حنبلؒ(241ھ) فرماتے ہیں:
“نبیﷺ کو گالی دینے والے کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔اور اسی طرح اگر کسی نے کسی نبی یا اس کی ماں پر تہمت لگائی۔کیونکہ اس کے باعث شان نبوت مجروح ہوتی ہے اور پیغمبر کی مذمت کا پہلو نکلتا ہے۔جو موجب کفر ہے۔”

(منار السبیل فی شرح الدلیل:جلد 2 صفحہ 409)

مرزا غلام احمد قادیانی نے حضرت مریمؑ کی کئی جگہ گستاخی کی ہے۔ چند گستاخانہ عبارات درج ذیل ہیں:

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں عیسی ابن مریم کی عزت نہیں کرتا بلکہ مسیح تو مسیح میں تو اس کے چاروں بھائیوں کی عزت کرتا ہوں کیونکہ پانچوں ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں نہ صرف اسی قدر بلکہ میں تو مسیح کی دونوں حقیقی ہمشیروں کو بھی مقدسہ سمجھتا ہوں کیونکہ یہ سب بزرگ مریم بتول کے پیٹ سے ہیں۔اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تیئں نکاح سے روکا پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔گو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ برخلاف تعلیم توریت عین حمل میں کیونکر نکاح کیا گیا اور بتول ہونے کے عہد کو کیوں ناحق توڑا گیا اور تعدد ازواج کی کیوں بنیاد ڈالی گئی یعنی باوجود یوسف نجار کی پہلی بیوی کے ہونے کے پھر مریم کیوں راضی ہوئی کہ یوسف نجار کے نکاح میں آوے مگر میں کہتا ہوں کہ یہ سب مجبوریاں تھیں جو پیش آگئیں۔”

(کشتی نوح :صفحہ 16 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 17،18)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“دیکھو یہ کس قدر اعتراض ہے کہ مریم کو ہیکل کی نظر کر دیا گیا تاکہ وہ ہمیشہ بیت المقدس کی خادمہ اور تمام عمر خاوند نہ کرے لیکن جب چھ سات مہینے کا حمل نمایاں ہو گیا تب حمل کی حالت میں ہی قوم کے بزرگوں نے مریم کا یوسف نام ایک نجار سے نکاح کر دیا اور اس کے گھر جاتے ہی ایک دو ماہ کے بعد مریم کو بیٹا پیدا ہوا وہی عیسی یا یسوع کے نام سے موسوم ہوا۔”

(چشمہ مسیحی: صفحہ 26 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 355،356)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔”

(ضمیمہ انجام آتھم: حاشیہ صفحہ 7 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 291)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی چھٹی وجہ:

قرآن مجید میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:

اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَۃٍ مِّنۡہُ ٭ۖ اسۡمُہُ الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ وَجِیۡہًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ۔
وَ یُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ۔
قَالَتۡ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ وَلَدٌ وَّ لَمۡ یَمۡسَسۡنِیۡ بَشَرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ؕ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ۔

جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالٰی تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذِی عّزت ہے اور وہ میرے مُقّربِین میں سے ہے۔

وہ لوگوں سے اپنے گہوارے میں باتیں کرے گا اور ادھیڑ عمر میں بھی اور وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا۔
کہنے لگیں الہٰی مجھے لڑکا کیسے ہوگا؟حالانکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ بھی نہیں لگایا فرشتے نے کہا اسی طرح اللہ تعالٰی جو چاہے پیدا کرتا ہے جب کبھی وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے تو صرف یہ کہہ دیتا ہے کہ ہو جا! تو وہ ہو جاتا ہے۔

(سورۃ آل عمران:آیت 45،46،47)

ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا عیسٰیؑ بن باپ کے پیدا ہوئے تھے۔اب اگر کوئی کہے کہ سیدنا عیسٰیؑ کا باپ تھا تو یہ قرآن مجید کا انکار ہے جو کہ کفر ہے۔

قاضی عیاضؒ(445ھ) نے لکھا ہے:

“کذالک وقع الاجماع علی تکفیر من دافع نصّ الکتاب۔”

“ایسا ہی اس شحص کے کفر پر اجماع ہے جو قرآن کو رد کرے۔”

(الشفاء:جلد 2 صفحہ 247)

مرزا غلام احمد قادیانی نے کئی جگہ اس بات کا انکار کیا ہے۔ چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں۔”

(ازالہ اوہام :صفحہ 303 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 254،255)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“یسوع مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں۔یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں یعنی سب یوسف اور مریم کی اولاد تھیں۔”

(کشتی نوح: صفحہ 16 درحاشیہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 18)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں عیسی ابن مریم کی عزت نہیں کرتا بلکہ مسیح تو مسیح میں تو اس کے چاروں بھائیوں کی عزت کرتا ہوں کیونکہ پانچوں ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں نہ صرف اسی قدر بلکہ میں تو مسیح کی دونوں حقیقی ہمشیروں کو بھی مقدسہ سمجھتا ہوں کیونکہ یہ سب بزرگ مریم بتول کے پیٹ سے ہیں۔اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تیئں نکاح سے روکا پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔”

(کشتی نوح :صفحہ16 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 17،18)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“آپ کی انہیں حرکات سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے ناراض تھے اور ان کو یقین تھا کہ آپ کے دماغ میں ضرور کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رہے کہ کسی شفا خانہ میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو شاید خدا تعالے شفا بخشے۔”

(ضمیمہ انجام آتھم: صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی ساتویں وجہ:

قرآن مجید میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:

کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَ ہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡن۔

(مسلمانو)تم پر (دشمنوں سے) جنگ کرنا فرض کیا گیا ہے،اور وہ تم پر گراں ہے،اور یہ عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو برا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو،اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو،حالانکہ وہ تمہارے حق میں بری ہو،اور (اصل حقیقت تو) اللہ جانتا ہے،اور تم نہیں جانتے۔

(سورة البقرة:آیت 216)

آنحضرتﷺ کا فرمان ہے:

“عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ؓ،عَنِ النَّبِيِّﷺ أَنَّهُ قَالَ لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ۔”

جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا:

“یہ دین برابر قائم رہے گا اور مسلمانوں کی ایک جماعت قیامت تک(کافروں اور مخالفوں سے )لڑتی رہے گی۔”

(مسلم:حدیث نمبر 1922)

ایک اور حدیث میں ذکر ہے:

“عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِك ؓ ٍقَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتِلَ آخِرُ أُمَّتِي الدَّجَّالَ،لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادِلٍ۔”

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
“جہاد جاری رہے گا جس دن سے اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے یہاں تک کہ میری امت کا آخری شخص دجال سے لڑے گا،کسی بھی ظالم کا ظلم، یا عادل کا عدل اسے باطل نہیں کر سکتا۔”

(ابوداؤد:حدیث نمبر 2532 ٬ باب فی الغزومع آئمة الجور)

فتح القدیر میں ہے:

قال السرخسی فی المحیط الجہاد فریضة محکمة وقضیة محتومة یکفر جاحدہا ویضلل عاندہا وکذا قال صاحب الاختیار الجہاد فریضة محکمة ویکفر جاحدہا ثبت فرضیتہا بالکتاب والسنة واجماع الامة۔

“یعنی جہاد ایک محکم اور قطعی فریضہ ہے،اس فریضے کا انکار کفر اور اس کے بارے میں ضد اور عناد رکھنا گمراہی ہے اور جہاد کی فرضیت قرآن،سنت اور امت کے اجماع سے ثابت ہے۔”

(فتح القدیر:جلد 5 صفحہ 981)

اسی طرح مسلمانوں کا عقیدہ ہے:

“النُّصوص یحمل علی ظواھرھا و العدولُ عنھا حرامٌ۔”

“نصوص سے عدول کرنا بلا کسی شرعی دلیل کے قطعی حرام ہے۔”

(میزان الکبری:صفحہ 60)

قرآن مجید کی آیت اور حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جہاد مسلمانوں پر فرض ہےاور قیامت تک جاری رہے گا۔
انگریز کے اشارے پر مرزا غلام احمد قادیانی نے مسلمانوں سے جذبہ جہاد کو ختم کرنے کے لئے جہاد کے حرام ہونے کا اعلان کیا، اور یہ قرآن و سنت کے انکار کی وجہ سے کفر ہے۔

چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“آج سے دین کے لیے لڑنا حرام کیا گیا اب اس کے بعد جو دین کے لیے تلوار اٹھاتا ہے اور غازی نام رکھ کر کافروں کو قتل کرتا ہے وہ خدا اور اس کے رسول کا نافرمان ہے۔”

(خطبہ الہامیہ :صفحہ 17 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 17)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“آج کی تاریخ تک تیس ہزار کے قریب یا کچھ زیادہ میرے ساتھ جماعت ہے جو برٹش انڈیا کے متفرق مقامات میں آباد ہے اور ہرشخص جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھ کو مسیح موعود مانتا ہے۔اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانے میں جہاد قطعاً حرام ہے۔ کیوں کہ مسیح آچکا خاص کر میری تعلیم کے لحاظ سے اس گورنمنٹ انگریزی کا سچا خیر خواہ اس کو بننا پڑتاہے۔”

(گورنمنٹ انگریزی اور جہاد ضمیمہ: صفحہ7-6مندرجہ روحانی خزائن جلد17صفحہ29-28)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا تھا،خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا۔”

(مجموعہ اشتہارات: جلد 2 صفحہ 408 طبع جدید از مرزا قادیانی)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مریض بڑھیں گے ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔”

(مجموعہ اشتہارات: جلد 2 صفحہ 196،اشتہار 24 فروری 1898ء جدید ایڈیشن 2 جلدوں والا)
(مجموعہ اشتہارات :جلد 3 صفحہ 19،اشتہار 24 فروری 1898ء پرانا ایڈیشن 3 جلدوں والا)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دیں کے لیے حرام ہے اب جنگ وقتال
اب آگیا مسیح جو دیں کا امام ہے
دیں کے تمام جنگوں کا اب اختتام ہے

اب آسماں سے نور خدا کانزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتوی فضول ہے
دشمن ہے خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد
منکر نبی کا جو رکھتا اعتقاد ہے

(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ: صفحہ 42 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 77،78)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی آٹھویں وجہ:

حضورﷺ نے فرمایا:

عَنْ ابْنِ عُمَرَ ؓ، ‏قَالَ:‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:‏‏‏‏أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْفَرَ رَجُلًا مُسْلِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ كَافِرًا وَإِلَّا كَانَ هُوَ الْكَافِرُ۔

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
“جو مسلمان کسی مسلمان کو کافر قرار دے تو اگر وہ کافر ہے (تو کوئی بات نہیں) ورنہ وہ (کہنے والا) خود کافر ہو جائے گا۔”

(ابوداؤد:حدیث نمبر 4687 ،باب الدلیل علی الزیادۃ والنقصان)

حضورﷺ نے ایک قانون بیان فرمایا کہ جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہتا ہے تو اگر تو وہ کافر ہے تو کوئی بات نہیں لیکن اگر وہ کافر نہیں تو کہنے والا خود کافر ہوجاتا ہے۔چاہے وہ کہنے والا مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔مرزا صاحب اور قادیانی جماعت مسلمانوں کو کافر قرار دیتی ہے۔ذیل میں چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔

ملا علی قاریؒ(1014ھ)لکھتے ہیں:

“وکذلک نقطع بتکفیر کل قائل الی قوله ھذا الاجماع۔”

“جو شخص ایسا کلام کہے جس کی وجہ سے امت کی تذلیل و تکفیر ہو تمام صحابہ کی ، ہم ایسے شخص کو یقینی کافر سمجھتے ہیں۔”

(شرح شفاء:جلد 2 صفحہ 541)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“من قال متعمدا خلاف ذلک فھو من الذین ھم بالقرآن یکفرون۔الا الذین خلو من قبلی فھم عند ربھم معذورون۔”

“جو شخص بالقصد اس کا خلاف کرے اور یہ کہے کہ عیسیؑ زندہ ہیں۔تو وہ ان لوگوں میں سے ہے جو قرآن سے کافر ہیں۔ہاں مجھ سے پہلے جو گزر گئے وہ اپنے اللہ کے نزدیک معذور ہیں۔”

(ضمیمہ حقیقة الوحی: صفحہ 44 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 666)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“کافر کا لفظ مومن کے مقابلے پر ہے۔اور کفر دو قسم پر ہے۔ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرت صلعم کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔دوسرا یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود (مرزا قادیانی از ناقل) کو نہیں مانتا اور اس کے باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔”

(حقیقة الوحی: صفحہ 179 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 185)

مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا ہے:

“خدا تعالی نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔”

(تذکرہ :صفحہ 519،طبع چہارم2004ء)

مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود نے لکھا ہے:

“کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود(مرزا غلام احمد قادیانی)کی بیعت میں شامل نہیں ہوۓ خواہ انہوں نے مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔”

(آئینہ صداقت:صفحہ 35 در انوارالعلوم جلد 6 صفحہ 110)

مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے لکھا ہے:

“ہر ایک ایسا شخص جو موسیؑ کو تو مانتا ہے مگر عیسیؑ کو نہیں مانتا یا عیسیؑ کو مانتا ہے مگر محمدﷺ کو نہیں مانتا اور یا محمدﷺ کو مانتا ہے پر مسیح موعود(مرزا غلام احمد قادیانی)کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔”

(کلمتہ الفصل:صفحہ 110)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *