ختم نبوتﷺ کورس” سبق نمبر 40″

سبق نمبر 40

0

“ختم نبوتﷺ کورس”

 (مفتی سعد کامران )

سبق نمبر 40

“قادیانی غیر مسلم کیوں”

(حصہ دوم)

مرزا غلام احمد قادیانی کےکفر کی پانچويں وجہ

(5

نبی اکرمﷺ کی اہانت

حضور اکرمﷺ کی ادنی سی توہین نعوذ باللہ قرآن مجید کی بھی توہین ہے اور کفر ہے۔
خود مرزا صاحب نے لکھا ہے:  
“جو شخص آنحضرتﷺ کی شان میں کوئی ایسا کلمہ زبان پر لائے گا جس سے آپﷺ کی ہتک ہو وہ حرامی نہیں تو اور کیا ہے۔”
(ملفوظات جلد 3 صفحہ 208)
مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاں اور انبیاء کرامؑ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں وہاں حضور اکرمﷺ کی شان میں بھی بدترین گستاخیاں کی ہیں۔
چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔

حوالہ نمبر 1 

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا تعالی نے آنحضرتﷺ کے چھپانے کے لئے ایک ایسی ذلیل جگہ تجویز کی جو نہایت متعفن تنگ اور تاریک اور حشرات الارض کی نجاست کی جگہ تھی۔”   
               
(تحفہ گولڑیہ صفحہ 70 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 295)

حوالہ نمبر 2

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“پھر اسی کتاب میں اس مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی ہے “محمد رسول اللہ والذین معہ اشدآء علی الکفار رحمآء بینھم” اس وحی الہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔”
                   
(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 3 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18صفحہ 207)

حوالہ نمبر 3

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میں آدم ہوں،میں نوح ہوں،میں ابراھیم ہوں، میں اسحاق ہوں،میں یعقوب ہوں،میں اسماعیل ہوں،میں موسی ہوں،میں داٶد ہوں، میں عیسی ابن مریم ہوں،میں محمدﷺ ہوں۔”      
     
(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ 251 مندرجہ روحانی خزائن جلد22صفحہ 521)

حوالہ نمبر 4

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اس(نبی کریمؐ)کے لئے چاند کا خسوف ظاہر ہوا اور میرے لیے چاند اور سورج دونوں کا۔ اب کیا تو انکار کرے گا۔”
(اعجاز احمدی صفحہ 71 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 183)

حوالہ نمبر 5

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا تعالی میرے لیے اس کثرت سے نشان دکھلا رہا ہے کہ اگر نوح کے زمانہ میں وہ نشان دکھلائے جاتے تو وہ لوگ غرق نہ ہوتے۔”
(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ 137مندرجہ روحانی خزائن جلد22 صفحہ 575)

حوالہ نمبر 6

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“پس اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز(مرزا غلام احمد قادیانی) اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے کیونکہ یہ عاجز قید کی دعا کر کے بھی قید سے بچایا گیا مگر یوسف بن یعقوب قید میں ڈالا گیا۔”
(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 99 مندرجہ روحانی خزائن جلد21 صفحہ 99)

حوالہ نمبر 7

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
آنچہ دادست ہر نبی را جام      
داد آں جام را مرا بہ تمام
انبیاء گرچہ بودہ اند  بسے       
میں بعرفان نہ کمترم ز کسے
کم نیم زاں ہمہ بروۓ یقین    
ہر کہ گوید دروغ ہست لعین
زندہ شد ہر نبی بآمدنم      
ہر رسولے نہاں بہ پیراہنم
ترجمہ:”خداوند نے جو پیالے ہر نبی کو دیے ہیں ان تمام  پیالوں کا مجموعہ مجھے دیا،اگرچہ دنیا میں بہت سے نبی ہوۓ ہیں۔میں عرفان میں ان نبیوں میں سے کسی سے کم نہیں ہوں، مجھے اپنی وحی پر یقین ہے اور اس یقین میں کسی نبی سے کم نہیں ہوں۔جو جھوٹ کہتا ہے وہ لعین ہے،میری آمد کی وجہ سے ہر نبی زندہ ہو گیا ہر رسول میری قمیض میں چھپا ہوا ہے۔”
(نزول المسیح صفحہ 10 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18صفحہ 477-478)

حوالہ نمبر 8

مرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود نے لکھا ہے:
“یہ بلکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے حتی کہ محمد رسول اللہﷺ  سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔”
(مرزا محمود کی ڈائری مندرجہ اخبار الفضل قادیان نمبر 5جلد 10مورخہ17جولائی 1922ء)

حوالہ نمبر 9

مرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیر احمد (ایم اے) نے لکھا ہے:
“ہر ایک نبی کو اپنی استعداد اور تعداد کے مطابق کمالات عطا ہوتے تھے۔کسی کو بہت کسی کو کم۔مگر مسیح موعود(مرزا قادیانی) کو تب نبوت ملی جب اس نے نبوت محمدیہؐ کے تمام کمالات کو حاصل کر لیا اور اس قابل ہو گیا کہ ظلی نبی کہلائے پس ظلی نبی نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا بلکہ آگے بڑھایا اور اس قدر آگے بڑھایا کہ نبی کریمؐ کے پہلو بہ پہلو لا کر کھڑا کر دیا۔”
(کلمتہ الفصل صفحہ 13)

حوالہ نمبر 10

مرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیر احمد(ایم اے) نے لکھا ہے:
“پس اب کیا یہ پرلے درجے کی بے غیرتی نہیں کہ جہاں ہم “لا نفرق بین احد من رسلہ” میں داؤدؑ اور سیلمانؑ،زکریاؑ اور یحییؑ کو شامل کرتے ہیں وہاں مسیح موعود جیسے عظیم الشان نبی کو چھوڑ دیا جائے۔”
(کلمتہ الفصل117)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی چھٹی وجہ

(6

حضرت عیسیؑ کے معجزات کا انکار

اللہ تعالٰی نے اپنے انبیاء کرامؑ کو بہت سے معجزات دیئے ہیں جن کا انکار ان انبیاء کرامؑ کے مخالفین ہر دور میں کرتے رہے ہیں۔سیدنا عیسیؑ کو بھی اللہ تعالٰی نے بہت سے معجزات عطا فرمائے تھے جن کا ذکر قرآن مجید کی درج ذیل آیات میں بھی ہے۔مرزا صاحب نے ان معجزات کا بھی انکار کیا ہے جو دراصل قرآن کا انکار ہے اور کفر ہے۔ 
آیت نمبر 1

وَ رَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ ۬ ۙ اَنِّیۡ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۙ اَنِّیۡۤ  اَخۡلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ وَ اُبۡرِئُ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ وَ اُحۡیِ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ  وَ اُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ وَ مَا تَدَّخِرُوۡنَ ۙ فِیۡ بُیُوۡتِکُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ۔

اور (عیسیؑ کو) بنی اسرائیل کے پاس رسول بنا کربھیجے گا (جو لوگوں سے یہ کہے گا) کہ: میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں،(اور وہ نشانی یہ ہے) کہ میں تمہارے سامنے گارے سے پرندے جیسی ایک شکل بناتا ہوں،پھر اس میں پھونک مارتا ہوں،تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کردیتا ہوں،اور مردوں کو زندہ کردیتا ہوں،اور تم لوگ جو کچھ اپنے گھروں میں کھاتے یا ذخیرہ کر کے رکھتے ہو میں ہو سب بتا دیتا ہوں۔اگر تم ایمان لانے والے ہو تو ان تمام باتوں میں تمہارے لیے (کافی) نشانی ہے۔ 
(سورۃ آل عمران آیت نمبر 49)
آیت نمبر 2

اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ اذۡکُرۡ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکَ وَ عَلٰی وَالِدَتِکَ ۘ اِذۡ اَیَّدۡتُّکَ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ۟ تُکَلِّمُ  النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا ۚ وَ اِذۡ عَلَّمۡتُکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ ۚ وَ اِذۡ تَخۡلُقُ مِنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ بِاِذۡنِیۡ فَتَنۡفُخُ فِیۡہَا فَتَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِیۡ وَ تُبۡرِیُٔ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ تُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ کَفَفۡتُ بَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ عَنۡکَ اِذۡ جِئۡتَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡہُمۡ  اِنۡ ہٰذَاۤ  اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ۔

(یہ واقعہ اس دن ہوگا) جب اللہ کہے گا:اے عیسیٰ ابن مریم میرا انعام یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیا تھا،جب میں نے روح القدس کے ذریعے تمہاری مدد کی تھی۔تم لوگوں سے گہوارے میں بھی بات کرتے تھے، اور بڑی عمر میں بھی۔اور جب میں نے 
تمہیں کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کی تعلیم دی تھی،اور جب تم میرے حکم سے گارا لے کر اس سے پرندے کی جیسی شکل بناتے تھے،پھر اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ میرے حکم سے (سچ مچ کا) پرندہ بن جاتا تھا، اور تم مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کردیتے تھے،اور جب تم میرے حکم سے مردوں کو (زندہ) نکال کھڑا کرتے تھے،اور جب میں نے بنی اسرائیل کو اس وقت تم سے دور رکھا جب تم ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے،اور ان میں سے جو کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔
(سورۃ المائدة آیت نمبر 110)
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔”
(ضمیمہ انجام آتھم در حاشیہ صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق اور بے قدر تھے جو مسیح کی ولادت سے پہلے مظہر عجائبات تھا جس میں ہر قسم کے بیمار اور تمام مجزوم،مفلوج اور مبروص وغیرہ ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہو جاتے تھے۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول در حاشیہ صفحہ 221 مندرجہ  روحانی خزائن جلد 3صفحہ 263)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“غرض یہ اعتقاد بلکل غلط فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنا دیتا تھا نہیں صرف عمل الترب تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہو گیا تھا۔”        
(ازالہ اوہام حصہ اول در حاشیہ صفحہ 221 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 263)
حوالہ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور چونکہ قرآن مجید اکثر استعارات سے بھرا ہوا ہےاس لئے ان آیات کے روحانی طور پر معنی بھی کر سکتے ہیں کہ مٹی کی چڑیوں سے مراد وہ امی اور نادان لوگ ہیں جن کو حضرت عیسی نے اپنا رفیق بنایا گویا اپنی صحبت میں لے کر پرندوں کی صورت کا خاکہ کھنیچا پھر ہدایت کی روح ان میں پھونک دی جس سے وہ پرواز کرنے لگے۔”
(ازالہ اوہام حاشیہ صفحہ 155 مندرجہ  روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 255)
حوالہ نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“سو کچھ تعجب کی جگہ نہیں کہ خدا تعالی نے حضرت مسیح کو عقلی طور سے ایسے طریق پر اطلاع دے دی ہو جو ایک مٹی کا کھلونا کسی کل کے دبانے یا کسی پھونک مارنے کے طور پر ایسا پرواز کرتا ہو جیسے پرندہ پرواز کرتا ہے یا اگر پرواز نہیں تو پیروں سے چلتا ہو کیونکہ حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجکاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں اور ظاہر بات ہے کہ بڑھی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے جس میں کلوں کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔”
(ازالہ اوہام حاشیہ صفحہ  154 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 254)
حوالہ نمبر 6
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یہ بھی ممکن ہے مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا جس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔بہرحال یہ معجزہ (پرندے بنا کر اڑانے کا) صرف ایک کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی در حقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 163 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 263)

مرزا قادیانی کے کفر کی ساتویں بڑی وجہ

 

7)اسلامی فریضہ جہاد کا انکار
قرآن مجید میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:

کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَ ہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ  وَ اَنۡتُمۡ  لَا تَعۡلَمُوۡن۔

تم پر (دشمنوں سے) جنگ کرنا فرض کیا گیا ہے،اور وہ تم پر گراں ہے،اور یہ عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو برا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو،اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو،حالانکہ وہ تمہارے حق میں بری ہو،اور (اصل حقیقت تو) اللہ جانتا ہے،اور تم نہیں جانتے۔ 
(سورة البقرة آیت نمبر 216)
آنحضرتﷺ کا فرمان ہے:

‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِك ٍقَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتِلَ آخِرُ أُمَّتِي الدَّجَّالَ،لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادِلٍ۔

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
“جہاد جاری رہے گا جس دن سے اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے یہاں تک کہ میری امت کا آخری شخص دجال سے لڑے گا،کسی بھی ظالم کا ظلم، یا عادل کا عدل اسے باطل نہیں کر سکتا۔”
(ابوداؤد حدیث نمبر 2532 ٬ باب فی الغزومع آئمة الجور)
قرآن مجید کی آیت اور حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جہاد یوم القیامت تک جاری رہے گا یعنی جس وقت تک دنیا میں طاغوتی طاقتیں موجود ہیں اس وقت تک جہاد جاری رہے گا۔جب حضرت عیسیؑ کے نزول جب باطل اور طاغوتی طاقتیں ختم ہو جائیں گی۔پھر جہاد بھی ختم ہو جائے گا کیونکہ جہاد ہوتا ہے اہل باطل سےجب کہ اس وقت کفار کا خاتمہ ہو جاۓ گا۔
 انگریز کے اشارے پر مرزا صاحب نے مسلمانوں سے جذبہ جہاد کو ختم کرنے کے لئے جہاد کے حرام ہونے کا اعلان کیا،یہ کفر ہے۔
      
چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آج سے دین کے لیے لڑنا حرام کیا گیا اب اس کے بعد جو دین کے لیے تلوار اٹھاتا ہے اور غازی نام رکھ کر کافروں کو قتل کرتا ہے وہ خدا اور اس کے رسول کا نافرمان ہے۔”
(خطبہ الہامیہ صفحہ 17 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 17)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مریض بڑھیں گے ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔”
(مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ 196 ٬اشتہار 24 فروری 1898ء جدید ایڈیشن 2 جلدوں والا)
(مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 19 ٬ اشتہار 24 فروری 1898ء پرانا ایڈیشن 3 جلدوں والا)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“سو میرا مذہب جس کو باربار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں ایک یہ کہ خدا تعالی کی اطاعت کریں دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو،جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔”
(شہادت القرآن صفحہ 84 مندرجہ روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 380)
حوالہ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال    
دیں کے لیے حرام ہے اب جنگ وقتال
اب آگیا مسیح جو دیں کا امام ہے     
دیں کے تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
اب آسماں سے نور خدا کانزول ہے      
اب جنگ اور جہاد کا فتوی فضول ہے
دشمن ہے خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد     
منکر نبی کا جو رکھتا اعتقاد ہے
(ضمیمہ تحفہ گولڑیہ صفحہ 42 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 77،78)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی آٹھویں وجہ

(8

تمام مسلمانوں کی تکفیر

حضورﷺ نے فرمایا:

عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:‏‏‏‏أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْفَرَ رَجُلًا مُسْلِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ كَافِرًا وَإِلَّا كَانَ هُوَ الْكَافِرُ۔

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 
“جو مسلمان کسی مسلمان کو کافر قرار دے تو اگر وہ کافر ہے (تو کوئی بات نہیں) ورنہ وہ (کہنے والا) خود کافر ہو جائے گا۔”
(ابوداؤد حدیث نمبر 4687 ٬ باب الدلیل علی الزیادۃ والنقصان)
حضورﷺ نے ایک قانون بیان فرمایا کہ جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہتا ہے تو اگر تو وہ کافر ہے تو کوئی بات نہیں لیکن اگر وہ کافر نہیں تو کہنے والا خود کافر ہوجاتا ہے۔چاہے وہ کہنے والا مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔مرزا صاحب اور قادیانی جماعت مسلمانوں کو کافر قرار دیتی ہے۔ذیل میں چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔ 
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جو میرے مخالف تھے ان کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا ہے۔”
(نزول المسیح حاشیہ صفحہ 4 مندرجہ  روحانی خزائن جلد18ص382)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور مجھے بشارت دی ہے کہ جس نے تجھےشناخت کرنے کے بعد تیری دشمنی اور تیری مخالفت اختیار کی وہ جہنمی ہے۔”
(تذکرہ صفحہ 168طبع دوم،طبع چہارم2004ء صفحہ 130)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا تعالی نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔”
(تذکرہ صفحہ 600 طبع دوم، طبع چہارم2004ء صفحہ 519)
حوالہ نمبر 4
مرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود  نے لکھا ہے:
“کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود(مرزا غلام احمد قادیانی)کی بیعت میں شامل نہیں ہوۓ خواہ انہوں نے مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔”
(آئینہ صداقت صفحہ 35 درانوارالعلوم جلد6 صفحہ 110)
حوالہ نمبر 5
مرزا صاحب کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے  نے لکھا ہے:
“ہر ایک ایسا شخص جو موسیؑ کو تو مانتا ہے مگر عیسیؑ کو نہیں مانتا یا عیسیؑ کو مانتا ہے مگر محمدﷺ کو نہیں مانتا اور یا محمدﷺ کو مانتا ہے پر مسیح موعود(مرزا غلام احمد قادیانی)کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔”
(کلمتہ الفصل صفحہ 110)

Leave A Reply

Your email address will not be published.