ختم نبوتﷺ کورس” سبق نمبر 39″

سبق نمبر 39

0

“ختم نبوتﷺ کورس”

  ( مفتی سعد کامران )

سبق نمبر 39

“قادیانی غیر مسلم کیوں”

   (حصہ اول)

معزز قارئین اب ہم جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے پیروکاروں کے کافر یعنی دائرہ اسلام سے خارج ہونے کی کچھ وجوہات بیان کرتے ہیں۔ 
مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے متبعین کافر کیوں ہیں؟اس کی وجوہات تلاش کی جائیں تو دس سے بھی زیادہ ہیں۔
تاہم اہم اور نمایاں وجوہ تکفیر درج ذیل ہیں۔
1) مرزا غلام احمد قادیانی کادعوی نبوت
2) حضرت عیسٰیؑ کی بن باپ ولادت کا انکار
3) حضرت عیسٰیؑ کے رفع ونزول کا انکار
4) حضرت عیسٰیؑ اور حضرت مریمؑ کی شان میں ناقابل بیان گستاخیاں
5) حضرت عیسٰیؑ کے علاوہ دیگر انبیاءؑ کی اہانت خصوصا حضور اکرمﷺ کی شان میں بے ادبی وگستاخی
6) حضرت عیسٰیؑ کے معجزات کا انکار
7) اسلامی فریضہ جہاد کا انکار
8) مرزا غلام احمد قادیانی کو نہ ماننے والے مسلمانوں کو کافر کہنا
ان وجوہ کفر کی تشریح وتفصیل یہ ہے۔

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی پہلی وجہ

1)”دعوی نبوت”

نبیوں کی تعداد چونکہ حضورﷺ کے تشریف لانے سے مکمل ہوچکی ہے۔لہذا نبوت کا دروازہ حضورﷺ کے بعد بند ہے۔اب کسی بھی انسان کو نبوت نہیں ملے گی۔ 
عقیدہ ختم نبوتﷺ قرآن مجید کی 99 آیات اور 210 سے زائد احادیث سے ثابت ہے۔عقیدہ ختم نبوتﷺ کا انکار قرآن مجید اور احادیث متواترہ کا انکار ہے۔جو کہ کفر ہے۔لہذااب جو کوئی بھی نبوت کا دعوی کرتا ہے وہ بھی کذاب اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اور اسے کے ماننے والے بھی دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
ذیل میں چند حوالے ملاحظہ فرمائیں جن میں مرزا صاحب نے نبوت کا دعوی کیا ہے۔ 
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“محمد رسول اللہ والذین معہ۔۔۔۔اس وحی الہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔”
(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 3 مندرجہ روحانی خزائن جلد ص207)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا۔”
(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ 68 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 503)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔”
(دافع البلاء صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 231)
حوالہ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا تعالی نے آج سے چھبیس برس پہلے میرا نام براہین احمدیہ میں محمد اور احمد رکھا ہے اور آنحضرتﷺ کا بروز مجھے قرار دیا ہے۔”
(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ 67 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 502)
حوالہ نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جب سن ہجری کی تیرہویں صدی ختم ہو چکی تو خدا نے چودھویں صدی کے سر پر مجھے اپنی طرف سے مامور کر کے بھیجا اور آدم سے لے کر اخیر تک جتنے نبی گزر چکے ہیں سب کے نام میرے نام پر رکھ دیے اور سب سے آخری نام میرا عیسی موعود احمد اور محمد مہود رکھا اور دونوں ناموں کے ساتھ ساتھ بار بار مجھے مخاطب کیا ان دو ناموں کو دوسرے لفظوں میں مسیح اور مہدی کر کے بیان کیا گیا۔”
(چشمہ معرفت صفحہ 313 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 328)
حوالہ نمبر 6
“خدا تعالی نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں ان کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلاۓ ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کیے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہو سکتی ہے۔”
(چشمہ معرفت صفحہ 317 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23صفحہ 332)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی دوسری وجہ

      

2)”توہین سیدنا عیسٰیؑ”

انبیاء کرامؑ اللہ تعالٰی کے برگزیدہ اور چنے ہوئے بندے ہوتے ہیں۔جن کی شان میں ادنی سی توہین بھی کفر ہے۔ 

حضرت عیسٰیؑ کا بن باپ کے پیدا ہونے کا بیان

قرآن مجید میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:

اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَۃٍ مِّنۡہُ ٭ۖ اسۡمُہُ الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ وَجِیۡہًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ  وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ۔

وَ یُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا  وَّ مِنَ  الصّٰلِحِیۡنَ۔

قَالَتۡ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ وَلَدٌ وَّ لَمۡ یَمۡسَسۡنِیۡ بَشَرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخۡلُقُ مَا  یَشَآءُ ؕ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ۔

جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالٰی تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذِی عّزت ہے اور وہ میرے مُقّربِین میں سے ہے۔ 
وہ لوگوں سے اپنے گہوارے میں باتیں کرے گا اور ادھیڑ عمر میں بھی اور وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا۔ 
کہنے لگیں الہٰی مجھے لڑکا کیسے ہوگا؟حالانکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ بھی نہیں لگایا فرشتے نے کہا اسی طرح اللہ تعالٰی جو چاہے پیدا کرتا ہے جب کبھی وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے تو صرف یہ کہہ دیتا ہے کہ ہو جا! تو وہ ہو جاتا ہے۔ 
(سورۃ آل عمران آیت نمبر 45،46،47)
ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا عیسٰیؑ بن باپ کے پیدا ہوئے تھے۔اب اگر کوئی کہے کہ سیدنا عیسٰیؑ کا باپ تھا تو یہ قرآن مجید کا انکار ہے جو کہ کفر ہے۔ 
مرزا صاحب نے کئی جگہ اس بات کا انکار کیا ہے۔چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں عیسی ابن مریم کی عزت نہیں کرتا بلکہ مسیح تو مسیح میں تو اس کے چاروں بھائیوں کی عزت کرتا ہوں کیونکہ پانچوں ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں نہ صرف اسی قدر بلکہ میں تو مسیح کی دونوں حقیقی ہمشیروں کو بھی مقدسہ سمجھتا ہوں کیونکہ یہ سب بزرگ مریم بتول کے پیٹ سے ہیں۔اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تیئں نکاح سے روکا پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔”
(کشتی نوح ص16 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 17،18)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے ہیں۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 303 مندرجہ روحانی خزائن جلد3صفحہ 254،255)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یسوع مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں۔یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں یعنی سب یوسف اور مریم کی اولاد تھیں۔”
(کشتی نوح صفحہ 16درحاشیہ مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 18)
حوالہ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آپ کی انہیں حرکات سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے ناراض تھے اور ان کو یقین تھا کہ آپ کے دماغ میں ضرور کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رپے کہ کسی شفا خانہ میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو شاید خدا تعالے شفا بخشے۔”
(ضمیمہ انجام آتھم صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد11صفحہ 290)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی تیسری وجہ

3)حضرت عیسٰیؑ کے رفع ونزول کا انکار

سیدنا عیسٰیؑ کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھالیا تھا اور اب وہ قرب قیامت دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے۔یہ مسلمانوں کا 1400 سال سے اجماعی عقیدہ ہے۔یہ عقیدہ قرآن مجید کی بہت سی آیات سے احادیث مبارکہ سے تواتر سے اور اجماع امت سے ثابت ہے۔اس عقیدے کا انکار کرنا کفر ہے۔ مرزا صاحب نے اس عقیدے کا انکار بھی کیا ہے۔
چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔ 
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یہ کہنا کہ عیسیؑ  فوت نہیں ہوۓ شرک عظیم ہےجو نیکیوں کو کھا جانے والی چیز ہے اور عقل کے خلاف ہے۔”
(ضمیمہ حقیقتہ الوحی صفحہ 39 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22صفحہ 660)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“بعد اس کے مسیح اس زمین سےپوشیدہ طور پر بھاگ کر کشمیر کی طرف آگیا اور وہیں فوت ہوا اور تم ن چکے ہو کہ سری نگر محلہ خان یار میں اس کی قبر ہے۔”
(کشتی نوح صفحہ 53 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 57،58)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جب تک مجھے خدا نے اس طرف توجہ نہ دی اور بار بار نہ سمجھایا کہ تو مسیح موعود ہے اور عیسی فوت ہو گیا ہےتب تک میں اسی عقیدہ پر قائم تھا جو تم لوگوں کا عقیدہ ہے۔اسی وجہ سے کمال سادگی سے حضرت مسیح کے دوبارہ آنے کی نسبت براہین میں لکھا ہے جب خدا نے مجھ پر اصل حقیقت کھول دی تو میں اس عقیدہ سے باز آگیا۔”
(اعجاز احمدی صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ 113)
حوالہ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حضرت عیسیؑ فوت ہو چکے ہیں اور ان کا زندہ آسمان پر مع جسم عنصری جانا اور اب تک زندہ ہونا اور پھر کسی وقت مع جسم عنصری زمین پر آنا یہ سب ان پر تہمتیں ہیں۔”
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 230 مندرجہ روحانی خزائن جلد21 صفحہ 406)

مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کی چوتھی وجہ

4)حضرت عیسی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی شان میں ناقابل بیان گستاخیاں

انبیاء کرامؑ اللہ تعالٰی کے برگزیدہ اور چنے ہوئے بندے ہوتے ہیں۔جن کی شان میں ادنی سی توہین بھی کفر ہے۔مرزا صاحب نے سیدنا عیسی ؑ کی گستاخی بھی کی ہے اور سیدنا مریم ؑ کی بھی گستاخی کی ہے۔سیدنا عیسی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی شان اللہ تعالٰی نے قرآن میں بیان فرمائی ہے۔اور سیدنا عیسٰی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی گستاخی قرآن مجید کا انکار ہے جو کہ کفر ہے۔ 

“سیدنا عیسی ؑ کی شان مبارکہ قرآن میں”

آیت نمبر 1

وجَعَلَنِیۡ مُبٰرَکًا اَیۡنَ مَا کُنۡتُ ۪وَ اَوۡصٰنِیۡ بِالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ مَا دُمۡتُ حَیًّا۔

اور جہاں بھی میں رہوں،مجھے بابرکت بنایا ہے،اور جب تک زندہ رہوں،مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہے۔
(سورۃ مریم آیت نمبر 31)
آیت نمبر 2

وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوۡمَ وُلِدۡتُّ وَ یَوۡمَ اَمُوۡتُ وَ یَوۡمَ اُبۡعَثُ حَیًّا۔

اور (اللہ کی طرف سے) سلامتی ہے مجھ پر اس دن بھی جب میں پیدا ہوا،اور اس دن بھی جس دن میں مروں گا،اور اس دن بھی جب مجھے دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ 
(سورۃ مریم آیت نمبر 33)
  

“حضرت مریم ؑ کی شان مبارکہ قرآن میں”

مَا الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ مَرۡیَمَ  اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ وَ اُمُّہٗ صِدِّیۡقَۃٌ ؕ کَانَا یَاۡکُلٰنِ الطَّعَامَ ؕ۔

مسیح ابن مریم تو ایک رسول تھے،اس سے زیادہ کچھ نہیں،ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گذر چکے ہیں،اور ان کی ماں صدیقہ تھیں۔یہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔
(سورۃ المائدہ آیت نمبر 75 ) 
مرزا صاحب نے سیدنا عیسی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی شان مبارکہ میں بھی گستاخی کی ہے جو کہ کفر ہے۔مرزا صاحب کی سیدنا عیسی ؑ اور حضرت مریم ؑ کی شان مبارکہ میں کی گئی گستاخیوں کے چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“پھر تعجب ہے کہ حضرت عیسی نے خود اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا۔۔۔مگر خود اس قدر بدزبانی بڑھ گئے کہ یہودی بزرگوں کو والدالحرام تک کہہ دیا اور ہر ایک وعظ میں یہودی علماء کو سخت گالیاں دیں اور برے برے ان کے نام رکھے۔”
(چشمہ مسیحی صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 346)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وہ صرف ایک عاجز انسان تھا اور تمام انسانی ضعفوں سے پورا حصہ رکھتا تھا اور وہ اپنے چار بھائی حقیقی اور رکھتا تھا جو بعض اس کے مخالف تھے اور اس کی حقیقی ہمشیرہ دو تھیں۔کمزور سا آدمی تھا جس کو صلیب پر محض دو میخوں کے ٹھوکنے سے غش آگیا۔”
(تذکرة الشہادتین صفحہ 23 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 25)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ان میں کوئی بھی ایک ایسی خاص طاقت ثابت نہیں ہوئی جو دوسرے نبیوں میں پائی نہ جاۓ بلکہ بعض دوسرے نبی معجزہ نمائی میں ان سے بڑھ کر تھے اور ان کی کمزوریاں گواہی دے رہی ہیں کہ وہ محض انسان تھے۔”
(لیکچر سیالکوٹ صفحہ 43 مندرجہ روحانی خزائن جلد20صفحہ 235،236)
حوالہ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور میں عیسی مسیح کو ہر گز ان امور میں اپنے پر کوئی زیادت نہیں دیکھتا یعنی جیسے اس پر خدا کا کلام نازل ہوا ایسا ہی مجھ پر بھی ہوا اور جیسے اس کی نسبت معجزات منسوب کیے جاتے ہیں میں یقینی طور پر ان معجزات کا مصداق اپنے نفس کو دیکھتا ہوں بلکہ ان سے زیادہ۔”
(چشمہ مسیحی صفحہ 23 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 354)
حوالہ نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“دیکھو یہ کس قدر اعتراض ہے کہ مریم کو ہیکل کی نظر کر دیا گیا تاکہ وہ ہمیشہ بیت المقدس کی خادمہ اور تمام عمر خاوند نہ کرے لیکن جب چھ سات مہینے کا حمل نمایاں ہو گیا تب حمل کی حالت میں ہی قوم کے بزرگوں نے مریم کا یوسف نام ایک نجار سے نکاح کر دیا اور اس کے گھر جاتے ہی ایک دو ماہ کے بعد مریم کو بیٹا پیدا ہوا وہی عیسی یا یسوع کے نام سے موسوم ہوا۔”
(چشمہ مسیحی صفحہ 26 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 355،356)
حوالہ نمبر 6
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور جس حالت میں برسات کے دنوں میں ہزار ہا کیڑے مکوڑے خود بخود پیدا ہو جاتے ہیں اور حضرت آدمؑ بھی بغیر ماں باپ کے پیدا ہوۓ تو پھر حضرت عیسیؑ کی اس پیدائش سے کوئی بزرگی ثابت نہیں ہوتی بلکہ بغیر باپ کے پیدا ہونا بعض قوی سے محروم ہونے پر دلالت کرتا ہے۔”
(چشمہ مسیحی صفحہ 27-28 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 356)
حوالہ نمبر 7
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حضرت عیسیؑ شراب پیا کرتے تھے شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔”
(کشتی نوح صفحہ 65 درحاشیہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 71)
حوالہ نمبر 8
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا  کار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔”
(ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ7 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11صفحہ 291)

Leave A Reply

Your email address will not be published.