“مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا مسلمانوں کو کافر قرار دینا اور قادیانیوں کی پہچان”
ویسے تو عام طور پر قادیانی یہ شور ڈالتے ہیں کہ جو کلمہ گو ہو وہ چاہے قرآن پاک کا ہی انکار کیوں نہ کرے اس کو کافر نہیں کہ سکتے۔
لیکن قادیانیوں کی بددیانتی دیکھیں کہ ان کے پیشوا مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے بیٹے مسلمانوں کو یعنی مرزا قادیانی کو نہ ماننے والوں کو کافر کہتے ہیں۔
قادیانیوں کا کہنا ہے کہ ہم تمام دینی امور نماز، روزہ وغیرہ مسلمانوں کے طریقے کے مطابق ادا کرتے ہیں،اور سو سال میں ہماری اچھی خاصی تعداد ہو گئی ہے پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا ہے؟جب قادیانیوں سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے ایک ارب بیس کروڑ مسلمان جو دین اسلام پر چل رہے ہیں آپ (قادیانی) ان کو کافر اور حرامی،رنڈیوں کی اولاد جہنمی،پکا کافر کیوں کہتے ہیں؟اور ان کے خلاف بدترین زبان کیوں استعمال کرتے ہیں تو اس کا جواب نہیں دیا جاتا اور الٹا
“Love for All, Hatred for None”
یعنی
“محبت سب سے اور نفرت کسی سے نہیں”
کا نعرہ بلند کیا جاتا ہے۔قادیانیوں کے عقائد اور تحریرات میں مسلمانوں کے ساتھ شادی بیاہ سے لیکر جنازہ اور تدفین تک جملہ معاملات میں بائیکاٹ کا حکم ہے اور بھرپور زور دیا گیا ہے کہ مسلمانوں سے کسی قسم کا رشتہ نہ رکھیں۔مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کی کتب سے ذیل میں چند تحریرات کا جائزہ لیتے ہیں۔
حوالہ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی یے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں۔”
(حقیقة الوحی روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 167)
حوالہ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا۔وہ مسلمان نہیں ہے۔”
(تذکرہ صفحہ 519 طبع چہارم جدید ایڈیشن 2004ء)
حوالہ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جو شخص میرا مخالف ہے اس کا نام عیسائی، یہودی اور مشرک رکھا گیا ہے۔”
“اور جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جاوے گا کہ اس کو ولدالحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔”
(انوارِ اسلام صفحہ30 مندرجہ روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 31)
حوالہ نمبر 7
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
ترجمہ: ” میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے۔مگر رنڈیوں (بدکار عورتوں) کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی۔”
“اور مجھے بشارت دی ہے کہ جس نے تجھے شناخت کرنے کے بعد تیری دشمنی اور تیری مخالفت اختیار کی، وہ جہنمی ہے۔”
(تذکرہ صفحہ 130 طبع چہارم جدید ایڈیشن 2004ء)
حوالہ نمبر 9
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“صبر کرو اور اپنی جماعت کے غیر کے پیچھے نماز مت پڑھو۔ بہتری اور نیکی اسی میں ہے اور اسی میں تمہاری نصرت اور فتح عظیم ہے، اور یہی اس جماعت کی ترقی کا موجب ہے۔ دیکھو دنیا میں روٹھے ہوئے اور ایک دوسرے سے ناراض ہونے والے بھی اپنے دشمن کو چار دن منہ نہیں لگاتے اور تمہاری ناراضگی اور روٹھنا تو خدا کے لیے ہے۔تم اگر ان میں رلے ملے رہے تو خدا تعالیٰ جو خاص نظر تم پر رکھتا ہے، وہ نہیں رکھے گا۔”
(ملفوظات احمدیہ جلد اول صفحہ 525 ملفوظ 26 جولائی 1901ء پانچ جلدوں والا ایڈیشن)
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے اور دوسرے قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود نے لکھا ہے:
“کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود(مرزا صاحب) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود(مرزا صاحب) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔”
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے اور دوسرے قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود نے لکھا ہے:
“اور ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں (مسلمانوں) کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔”
(انوار خلافت صفحہ 93 جدید ایڈیشن 2016ء)
حوالہ نمبر 12
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے لکھا ہے:
“ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ ؑ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ ؑ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ ؑ کو مانتا ہے مگر محمد ؐ کو نہیں مانتا اور محمدؐ کو مانتا ہے پر مسیح موعود(مرزا غلام احمد قادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔”
(کلمۃ الفصل صفحہ 110)
حوالہ نمبر 13
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے اور دوسرے قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود نے لکھا ہے:
“غیر احمدی کا بچہ بھی غیر احمدی ہی ہوا۔ اس لئے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہیے۔‘‘
(انوارِ خلافت صفحہ95،96جدید ایڈیشن 2016ء)
حوالہ نمبر 14
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے اور دوسرے قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود نے لکھا ہے:
“آپ(مرزا غلام احمد قادیانی ) کا ایک بیٹا فوت ہوگیا جو آپ کی زبانی طور پر تصدیق بھی کرتا ہے،جب وہ مرا تو مجھے یاد ہے،آپ ٹہلتے جاتے اور فرماتے کہ اس نے کبھی شرارت نہ کی تھی……لیکن آپ نے اس کا جنازہ نہ پڑھا۔حالانکہ وہ اتنا فرمانبردار تھا کہ بعض احمدی بھی اتنے نہ ہوں گے۔آپ کی جس طرح مرضی ہے،اسی طرح کریں۔لیکن باوجود اس کے جب وہ مرا تو آپ نے اس کا جنازہ نہ پڑھا۔”
(انوارِ خلافت صفحہ 93،94 جدید ایڈیشن 2016ء)
حوالہ نمبر 15
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے اور دوسرے قادیانی خلیفہ مرزا بشیرالدین محمود نے لکھا ہے:
“ایک اور بھی سوال ہے کہ غیر احمدیوں کو لڑکی دینا جائز ہے یا نہیں۔حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) نے اس احمدی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جو اپنی لڑکی غیر احمدی کو دے۔آپ سے ایک شخص نے بار بار پوچھا اور کئی قسم کی مجبوریاں کو پیش کیا۔لیکن آپ نے اس کو یہی فرمایا کہ لڑکی کو بٹھائے رکھو لیکن غیر احمدیوں میں نہ دو۔آپ کی وفات کے بعد اس نے غیر احمدیوں کو لڑکی دے دی تو حضرت خلیفہ اول نے اس کو احمدیوں کی امامت سے ہٹا دیا اور جماعت سے خارج کر دیا۔اور اپنی خلافت کے چھ سالوں میں اس کی توبہ قبول نہ کی۔باوجود یہ کہ بار بار توبہ کرتا رہا۔”
(انوارِ خلافت صفحہ 96جدید ایڈیشن 2016ء)
حوالہ نمبر 16
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے لکھا ہے:
“ہم تو دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود(مرزا غلام احمد قادیانی) نے غیر احمدیوں کے ساتھ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے۔جو نبی کریم ؐ نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں۔ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم انکے ساتھ ملکر کر سکتے ہیں دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی دوسرا دنیوی۔ دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلق کا بھاری ذریعہ رشتہ و ناطہ ہے۔سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے۔اگر کہو کہ ہم کو ان کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاریٰ کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے اور اگر یہ کہوں کہ غیر احمدیوں کو سلام کیوں کہا جاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریمؐ نے یہود تک کو سلام کا جواب دیا ہے۔”
(کلمۃ الفصل صفحہ169)
لیجئے قارئین آپ نے مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے بیٹوں کی تحریرات ملاحظہ فرمائیں۔اب انصاف سے بتائیں کہ کیا قادیانی منافقت سے کام لے کر دل میں اور ظاہر میں الگ الگ عقیدہ نہیں رکھتے؟؟؟
کاش کہ کسی قادیانی کو سمجھ آجائے اور وہ “قادیانیت” پر چار حرف بھیج کر اسلام کے وسیع دامن میں آجائے۔
ہمارا چیلنج ہے کہ قادیانی جماعت کے پاس ان حوالہ جات کا کوئی مثبت جواب نہیں۔
قادیانیوں کو قادیانی جماعت اصل حقائق سے دور رکھتی ہے اس لئے ہم نے اس موضوع پر تحریر کردہ چند حوالہ جات قادیانی جماعت کی اپنی کتابوں سے ہی دئیے ہیں تمام حوالہ جات درست ہیں اور کوئی بڑے سے بڑا مربی بھی ان حوالہ جات کو غلط ثابت نہیں کر سکتا۔
دعوت غور و فکر
قادیانی جماعت سے درخواست ہے کہ وہ تمام حوالہ جات کی تصدیق کے بعد
Love for All, Hatred for None
کا نعرہ لگانا بند کر دیں۔
اس کے علاوہ عام قادیانی بھی ان حوالہ جات کی تصدیق کے بعد دوسروں کو بیوقوف بنانا بند کر دیں۔اور خود بھی اپنے مربیوں کے ہاتھوں بیوقوف نہ بنیں اور اپنے اندر حق کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کریں۔
اللہ تمام قادیانیوں کو ہدایت عطا فرمائے اور اسلام کے وسیع دامن میں آنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
“قادیانیوں کی پہچان”
مسلمان کے بھیس میں چھپے ہوئے قادیانیوں کی پہچان کیسے کریں؟؟
مسلمانوں کے بیچ دھوکے سے چھپ کر رہنے والے کافر زندیق قادیانیوں کو پہچاننے کا آسان طریقہ:
یاد رکھیں 1974ء کی آئینی ترمیم اور بعد ازاں 1980ء اور 1984ء کے امتناع قادیانیت قانونی ایکٹ کی شق 298 اے ، 298 بی اور 298 سی کے تحت قادیانی نہ صرف کافر ہیں بلکہ دھوکہ دے کر خود کو مسلمان ثابت کرنے کے لئے اگر شعائر اسلام کا استعمال کریں تو 3 سال کی قید کی سزا قانون میں موجود ہے۔۔!
یہاں کچھ ایسی نشانیاں بیان کی جا رہی ہیں جو مسلمان کے بھیس میں چھپ کر رہنے والا قادیانی اکثر و بیشتر اختیار کرتا ہے!
1) مسلمانوں سے گپ شپ لگانے کے بہانے قادیانی مذہبی امور پر بات لے جاتا ہے اپنی قادیانی شناخت کروائے بغیر اور یہ باور کروانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے کہ حضرت عیسٰیؑ کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا کفر اور خلاف اسلام و قرآن ہے کہ اللہ نے ان کو آسمان پر زندہ اٹھا لیا ہے اور کافر ان کو صلیب نہی دے سکے اور وہ قرب قیامت سے قبل دنیا میں واپس آئیں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔
بلکہ ان کو صلیب پر چڑھایا گیا لیکن وہ زخمی حالت میں فلسطین سے کشمیر ھجرت کر گئے وھاں 120 سال کی عمر میں ان کو موت آئی اور صحیح احادیث میں جو مزکور ھے کہ قیامت سے قبل حضرت عیسٰی ابن مریم نے نازل ہونا ہے اس سے مراد یہ کے کہ اس امت میں سے ہی کسی مثیل عیسٰی نے پیدا ہو کر مسیح ابن مریم اور امام مہدی ہونے کا دعوٰی کرنا ہے اور قرآن میں جہاں توٖفی کا لفظ موجود ہے حضرت عیسٰی ابن مریم کے متعلق اس سے مراد ان کی موت ہے۔
حالانکہ عربی بولنے اور جاننے والے یہ سمجھتے ہیں کہ توفی کا مطلب کسی چیز کو پورا پورا قبض کرنا یا پورا پورا لے لینا ہوتا ہے، اور چونکہ اللہ نے آپؑ کی مکمل توفی کرلی یعنی جسم،شعور اور روح سمیت آسمان پر اٹھا لیا اس لئے قرآن میں ان کی توفی کا بیان ہے اور احادیث میں ان کے قیامت سے قبل نزول کا بیان اس توفی کی تصدیق کرتا ہے۔
2)علمائے دین سے شدید متنفر کرنے کی کوشش کرنا اور ان کو تمام برائیوں کی جڑ بتاتے ہوئے ملاں یا مولوی کے نام سے پکارتا ہے، فرقہ واریت اور کفر کے فتوؤں پر بات کرنے کے بہانے موضوع کو اقلیتوں کے خلاف ہونے والی کاروائیوں بشمول قادیانی جماعت،جس کو یہ جماعت احمدیہ کہ کر مخاطب کرتے ہیں ان کی طرف لے جاتا ہے اور یہ جتانے کی کوشش کرتا ھے کہ کیوں کہ مسلمانوں کے تمام فرقے ایک دوسرے کو کافر قرار دیتے ہیں ویسے ہی انہوں نے جماعت احمدیہ کو اپنے آپس کے اختلاف کے تحت کافر قرار دے دیا۔
حالانکہ امت مسلمہ کے تمام مسالک بالاجماع ایک دوسرے کو کافر قرار نہی دیتے اور فقہ کے چاروں امام جو گزرے ہیں،امام احمد بن حنبل ، امام شافعی ، امام مالک اور امام ابو حنیفہ ان میں سے کسی نے دوسرے فقہ کے ماننے والے کو کافر یا اسلام سے خارج قرار نہیں دیا بلکہ اس معاملے میں تمام امت مسلمہ کا اجماع ہمیشہ سے موجود ہے کہ آپﷺ کے بعد پیدا ہونے والا ہر مدعی نبوت اور اس کے پیروکار کافر اور اسلام سے خارج ہیں حتٰی کہ امام ابو حنیفہؒ کا فتوٰی ہے کہ جس کسی نے آپﷺ کے بعد کسی مدعی نبوت سے اس کی صداقت کا ثبوت طلب کیا کسی تردد کے ساتھ تو وہ خود بھی اسلام ہے خارج ہوجائے گا۔
3) قادیانی چاندی کی خاص قسم کی انگوٹھی پہنتے ہیں اکثر لاعلم مسلمانوں کے سامنے یا وہاں جہاں ان کو اس بات کا یقین ہو کہ کوئی ان کو پہچان نہیں پائے گا جس پر قرآن کی یہ آیت لکھی ہوتی ہے “أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ” جس کا ترجمہ ہے کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں؟؟
یہ انگوٹھی قادیانی، مرزا غلام احمد قادیانی کی سنت کے طور پر پہنتے ہیں کیوں کہ مرزا غلام احمد قادیانی بھی ایسی انگوٹھی پہنا کرتا تھا۔
4) قادیانیوں میں ان کے خلیفہ کی مکمل داڑھی ہوتی ہے یہ دھوکہ دینے کے لئے کہ وہ شعائر اسلامی کی مکمل پابندی کرتا ہے ورنہ قادیانی کیوں کہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں اس لئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر اس ظاھری وضع قطع کے شعار اور نقل سے بچا جائے جو کے ہمارے علمائے دین یا متقی مسلمان اپناتے ہیں جیسے مکمل داڑھی ایک مٹھی بھر،لیکن قادیانی آپ کو 99% فرنچ کٹ داڑھی میں ملے گا یا پھر کلین شیو بنا داڑھی کے اور ان کے ہاں غیر اعلانیہ حکم کے طور پر کوئی قادیانی جماعتی عہدے دار موجودہ خلیفہ سے لمبی اور گھنی داڑھی نہیں رکھ سکتا اس لئے کبھی سالانہ قادیانی جلسے کے موقع پر بھی ہزاروں قادیانیوں کے بیچ کوئی قادیانی اپنے خلیفہ جیسی اس کے برابر یا اس سے لمبی داڑھی رکھے نظر نہیں آئے گا اور یہ بات آپ گوگل پر رومن اردو میں جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ لکھ کر سرچ کر سکتے ہیں تصدیق ہوجائے گی۔
5) قادیانی کبھی مسلمانوں کی طرح گول ٹوپی نہیں پہنے گا۔مخصوص نماز والی وہ یا تو پٹھانوں کی مخصوص ٹوپی پہنے نظر آئیں گے یا سندھی ٹوپی اور یا پھر جناح کیپ،اس حوالے سے ایک ایسی بات جو کوئی قادیانی آپ کو نہیں بتائے گا وہ یہ ہے کہ قادیانی جماعت میں ان کے مرتبے یا رتبے کے لحاظ سے سر ڈھانپنے کا رواج ہے مردوں میں،ان کا خلیفہ پگڑی پہنتا ہے شملے والی اور اس کے علاوہ کسی قادیانی کو اس کی موجودگی میں پگڑی پہنے کی اجازت نہیں ہوتی،خلیفہ کے بعد جو اس سے نچلے درجے کے عہدے دار ہیں وہ جناح کیپ کا استعمال کرتے ہیں پینٹ کوٹ یا شلوار قمیض و شیروانی کے ساتھ اور پھر ان سے نچلے عام قادیانی یا تو پٹھانوں کی مخصوص ٹوپی پہنتے ہیں یا پھر سندھی ٹوپی میں نظر آتے ہیں۔
6) قادیانی عورتوں کو پہچاننا تو اور بھی آسان ہے،یہ بھی اپنے قادیانی مردوں کی طرح مسلمان عورتوں کی ضد میں ڈھیلے ڈھالے برقع کے بجائے عمومی طور پر ٹائٹ برقع پہنتی ہیں جس کی کمر پر اکثر بیلٹ بھی لگا ہوتا ہے، برقع سے منسلک تاکہ برقع کی فٹنگ اچھی آئے(ویسے وہ بیلٹ کھولتے ہوئے کافی پریشانی کا سامنا ہوتا ہے) اس کے علاوہ ان کے نقاب کا طریقہ بھی نرالا ہوتا ہے جس میں نقاب ناک کے نیچے رکھا ہوتا ہے ہونٹوں کے اوپر ڈھلکا ہوا جس سے سوائے لب و رخسار کے سب نظر آتا ہے جو کہ “نہ سامنے آتے ہیں اور نہ چھپاتے ہیں” کے مصداق مسلمان مردوں کو لبھانے کے لئے ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
7) قادیانیوں کا ٹی وی چینل MTA(مسلم ٹی وی احمدیہ) کے نام سے سیٹیلائٹ سے 24 گھنٹے نشر ہوتا ہے جس پر یہ اپنے مذموم کفریہ عقیدے کی کھلم کھلا تبلیغ کرتے ہیں اور دجل پر مبنی تعلیم کو اسلام احمدیت یعنی احمدیت ھی اصل اسلام ہے کے نعرے کے ساتھ پیش کرتے ہیں،قادیانیوں کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آج کے اس دور میں جب کیبل ٹی وی عام ہے اور ڈش اینٹینا کا استعمال متروک و معدوم ھوچلا ہے پاکستان میں عام گھریلو صارفین کے لئے لیکن اس کے باوجود قادیانی ایم ٹی اے چینل دیکھنے کی غرض سے اپنے گھروں پر ڈش اینٹینا لگاتے ہیں اور جن مسلمانوں پر یہ اپنے دجل و فریب کی طبع آزمائی کرتے ہیں ان کو اکثر تبلیغ کی نیت سے اپنا یہ ٹی وی چینل دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اپنے گھر یا علاقے کے قادیانی مرکز بلا کر، اس ٹی وی چینل اور قادیانیوں کا مشہور مینارۃ المسیح جو کہ قادیان انڈیا میں ہے جس مینارہ کو یہ اپنے ٹی وی چینل پر مسلمانوں کے مقابلے میں خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کی جگہ دکھا کر اس کو مشتھر کرتے ہیں۔
8) سب سے اہم نشانی یہ کہ قادیانی ناموں کے آغاز میں آپ کو محمد لگا نظر نہیں آئے گا اور نا ہی کوئی پیدائشی قادیانی آپ کو اس طرح کا خالص اسلامی نام رکھے نظر آئے گا جیسے کہ عبداللہ، مصطفٰی، عبدالرشید، عبدالقیوم، جب کے ان کے ناموں کے اختتام میں احمد لگا ہوا پایا جاتا ہے جو یہ مرزا غلام احمد قادیانی کی نام کا بھی حصہ تھا اور قادیانی قرآن میں بیان ہونے والے حضورﷺ کے مخصوص نام احمد سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی کی ذات ہی لیتے ہیں معاذ اللہ !
ساتھ ساتھ یہ بھی دھیان رہے کہ پاکستان اور دنیا بھر میں پائے جانے والے زیادہ تر قادیانی پنجابی زبان بولنے والے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں کیوں کہ مرزا قادیانی کا تعلق بھی تقسیم ھندوستان سے قبل قادیان ضلع گورداسپور پنجاب سے تھا اس لئے ان کی تبلیغ کا زیادہ اور مرکزی دائرہ اثر بھی تقسیم سے قبل اور بعد میں بھی پنجاب ہی رہا جہاں موجود سادہ لوح دیہاتی ملنسار ماحول میں ان کے فتنے کی آبیاری ہو سکی اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے نسل در نسل!
یہ کچھ نشانیاں قادیانیوں کی لکھ دی ہیں امید ہے پڑھنے والے اس کو ضرور یاد رکھیں گے اور آگے بھی لوگوں کو آگاہ ضرورکریں گے تاکہ مسلمان اس قادیانی فتنے سے محفوظ رہیں اور اپنا ایمان سلامت رکھیں،آمین۔