ختم نبوتﷺ کورس” سبق نمبر 37″

سبق نمبر 37

0

“ختم نبوتﷺ کورس”

 ( مفتی سعد کامران )

سبق نمبر 37

“مرزا صاحب کے قرآن،حدیث اور سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے جھوٹ”

یوں تو مرزا صاحب کی اکثر تحریرات جھوٹوں کا پلندہ ہیں۔لیکن مرزا صاحب ایسے کذاب انسان ہیں جنکی کذاب بیانی سے نہ انبیاء محفوظ رہے نہ قرآن محفوظ رہا اور نہ صاحب قرآن محفوظ رہے اور نہ ہی اللہ کی ذات محفوظ رہی۔
آئیے مرزا صاحب کے قرآن حدیث اور سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے جھوٹوں کا جائزہ لیتے ہیں. 
“مرزا صاحب کے جهوٹ بولنے کے بارے میں فتوے”
1) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جهوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔”
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ 13 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ 56)
2) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جهوٹ بولنے والے سے بدتر اور دنیا میں کوئی کام نہیں۔”
(تتمہ حقیقة الوحی صفحہ 26 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 459)
3) مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“جھوٹے پہ اگر ہزار لعنت نہیں تو پانچ سو سہی۔”
(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 866 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 572)
4) مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
لعنت اللہ علی الکذبین۔
جھوٹوں پہ خدا کی لعنت ہے۔
(تتمہ حقیقة الوحی صفحہ 143 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 581)
5)مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“جهوٹ بولنا اور گوہ کهانا ایک برابر ہے۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 206 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 215)
6) مرزا صاحب نے  لکھا ہے:
“جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو دوسری باتوں میں بهی اس پہ اعتبار نہیں رہتا۔”
(چشمہ معرفت صفحہ 233 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 231)
7) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا کی جھوٹوں پہ نہ ایک دم لعنت ہے۔بلکہ قیامت تک کے لیے لعنت ہے۔”
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ صفحہ 8 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ 48)
8) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ہمارا ایمان ہے کہ خدا پر افتراء کرنا پلید طبع لوگوں کا کام ہے۔”
(اربعین نمبر 3 صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17صفحہ 406)
9) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“دروغ گو کا انجام ذلت و رسوائی ہے۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 340 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 353)
10) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“افسوس ہے کہ یہ لوگ خدا سے نہیں ڈرتے انبار در انبار انکے دامن میں جهوٹ کی نجاست ہے۔”
اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 118)

“مرزا صاحب کے قرآن کریم پر بولے گے جهوٹ”

جھوٹ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“اگر قرآن نے میرا نام “ابن مریم” نہیں رکھا تو میں جهوٹا ہوں۔”
(تحفتہ الندوہ صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 98)
(یہ مرزا صاحب کا واضح جهوٹ ہے کیونکہ قرآن میں کہیں بھی ذکر نہیں ہے کہ مرزا صاحب کا نام ابن مریم ہے)
جھوٹ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“قرآن مجید اور احادیث اور پہلی کتابوں میں لکھا تھا کہ اس زمانے میں ایک نئی سواری پیدا ہو گی جو کہ آگ سے چلے گی۔”
(تذکرة الشھادتین صفحہ 23 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 25)
(یہ بهی مرزا صاحب کا قرآن پر جهوٹ ہے کیونکہ پورے قرآن میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ مسیح موعود کے وقت میں ایک سواری پیدا ہو گی جو آگ سے چلے گی)
جھوٹ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“قرآن مجید میں بلکہ تورات کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پڑے گا۔”
(کشتی نوح صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 5)
(یہ بھی مرزا صاحب کا قرآن پہ جهوٹ ہے کیونکہ پورے قرآن میں کہیں نہیں لکھا کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گا)
جھوٹ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“پس قرآن شریف میں جسکا نام خاتم الخلفاء رکھا گیا ہے اسی کا نام احادیث میں مسیح موعود رکھا گیا ہے اور اسی طرح سے دونوں ناموں کے بارے میں جتنی پیشگوئیاں ہیں وہ ہمارے ہی متعلق ہیں۔”
(ملفوظات جلد 5 صفحہ 554)
(یہ بات بهی قرآن مجید میں کہیں نہیں لکھی)
جھوٹ نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ضرور تھا کہ قرآن اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جس میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو۔۔۔ 
1) اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔
2) وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔
3) وہ اس کے قتل کے فتوی جاری کریں گے۔
4) اس کی سخت توہین ہوگی۔
5) اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کو تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔”
(اربعین نمبر 3 صفحہ 17 مندرجہ روحانی خزائن جلد  17 صفحہ 404)
(مرزا صاحب  نے یہ بھی قرآن پر جھوٹ بولا ہے ایسی باتیں قرآن میں کہیں نہیں لکھی)
جھوٹ نمبر 6
مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“قرآن شريف اور احاديث صحيحه يه اميد اور بشارت اور بصر حت دے رهى هيں که مثيل ابن مريم اور دوسرے مثيل مسيح بهى آئيں گے۔”  
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 412 مندرجہ روحانى خزائن جلد 3 صفحہ 314)
( يه بھى مرزا صاحب کا قرآن پر جھوٹ ہے کيونکہ پورے قرآن ميں کہيں بھی نہيں لکھا کہ مثيل ابن مريم آئيں گے)
جھوٹ نمبر7
مرزا صاحب نے لكھا ہے:
“قرآن بضرب دہل فرما رہا ہے که عيسى ابن مريم رسول الله زمين ميں دفن کيا گيا ہے۔ آسمان پر اس کے جسم كا نام و نشان نهيں ہے۔” 
(تحفہ گولڑویہ صفحہ 46 مندرجہ روحانى خزائن جلد 17 صفحہ 165)
(يہ بھى مرزا صاحب  كا  قرآن پر جھوٹ ہے کيونكه قرآن ميں کہيں نہيں لکھا کہ عيسىؑ فوت ہو كر زمين ميں دفن ہيں۔بلکہ قرآن ميں تو حضرت عيسىؑ كے زنده اٹھائے جانے کا ذكر ہے)
جھوٹ نمبر 8
مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“قرآن اور توريت سے ثابت ہے كہ آدم بطور توام پيدا ہوا تھا۔”
(تریاق القلوب صفحہ 160 مندرجہ روحانى خزائن جلد 15 صفحہ 485) 
(يه بات بھى پورے قرآن ميں کہيں نہيں لکھی)
جھوٹ نمبر 9
مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“اور ميرے فضائل كا ذكر قرآن ميں موجود ہے اور ميرے ظہور كا ذكر بھی پر آشوب زمانے ميں لکھا ہے۔” 
(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح صفحہ 58 مندرجہ روحانى خزائن جلد 19 صفحہ 170)
(یہ بھی  مرزا صاحب کا جهوٹ ہے کیوں کہ پورے قرآن میں مرزا صاحب کے فضائل تو کیا نام تک بھی نہیں لکھا)
جھوٹ نمبر 10
مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“قرآن کی نصوص قطعیہ سے یہ ثابت ہے کہ ایسا مفتری اس دنیا میں دست بدست سزا پا لیتا ہے اور خدائے قادر وغیور کبھی اسکو امن میں نہیں چھوڑتا اور اسکی غیرت اسکو کچل ڈالتی ہے اور جلد ہلاک کرتی ہے۔”
(رسالہ دعوت قوم صفحہ 49 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 49)
(یہ مرزا صاحب  کا قرآن پر جھوٹ ہے کیونکہ قرآن میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ جو اللہ پہ جھوٹ باندھے اللہ اسکو فوری پکڑ لیتے ہیں۔
بلکہ قرآن مجید میں یہ لکھا ہے۔

قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ  لَا  یُفۡلِحُوۡنَ۔مَتَاعٌ فِی الدُّنۡیَا۔

ترجمہ
(“جو لوگ اللہ پہ جهوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ نجات نہیں پائیں گے ہاں دنیا میں نفع ہو تو ماسوا۔”)
(سورہ یونس آیت نمبر 70، 69)
جھوٹ نمبر 11
مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن مجید میں آیا ہے۔مکہ،مدینہ اور قادیان۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 77 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 140)
(قادیان کا نام پورے قرآن میں کہیں بھی نہیں آیا)
جھوٹ نمبر 12
مرزا صاحب  نے لکھا ہے: 
“سورة تحریم میں صریح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اس امت کے بعض افراد کا نام مریم  رکھا گیا ہے۔”
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 189 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 361)
(یہ بھی مرزا صاحب  کا صریح جھوٹ ہے کیونکہ صریح طور پر سورہ مریم میں کسی فرد کا نام مریم نہیں رکھا گیا)
جھوٹ نمبر 13
مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
وقدقیل منکم یاتین امامکم 
وذلک فی القرآن نبا مکرر
ترجمہ
روایت میں یہ چیز آگئی تھی کہ تمہارا امام تم میں سے ہوگا اور قرآن میں یہ خبر 2 دفعہ دی گئی ہے۔
(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول مسیح 75 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ188)
(یہ بھی مرزا صاحب  نے قرآن پر جھوٹ باندھا ہے قرآن میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ تمہارا امام تم میں سے ہوگا)

“مرزا صاحب  کے احادیث مبارکہ پر بولے گئے جھوٹ”

حضورﷺ نے فرمایا:

“مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ”

جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے۔
(بخاری حدیث نمبر 110 ٬ اثم من کذب علی النبیﷺ)
ایک اور حدیث میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِﷺ،أَنَّهُ قَالَ: سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا:
“میری امت کے آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تمہارے سامنے ایسی حدیثیں بیان کریں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے،تم اس قماش کے لوگوں سے دور رہنا۔”
(مسلم حدیث نمبر 15 ٬ باب النہی عن الروایة عن الضعفاء والاحتیاط فی تحملھا)
ان دو روایات سے چند باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ 
1) جو بھی بندہ حضورﷺ سے ایسی بات منسوب کرتا ہے جو آپﷺ نے نہیں فرمائی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ 
2) آخری زمانے میں بہت سے لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو حضورﷺ پر جھوٹ باندھیں گے اور مسلمانوں کو ایسے بدبخت لوگوں سے دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ 
اب آیئے مرزا صاحب کے چند ایسے جھوٹوں کا جائزہ لیتے ہیں جو مرزا صاحب  نے حضورﷺ پر باندھے ہیں۔ 
جھوٹ نمبر 1
مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“ایسا ہی احادیث صحیحہ میں لکھا ہے کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور 14 ویں صدی کا مجدد ہوگا۔”
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 188 مندرجہ  روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 359)
جھوٹ نمبر 2
مرزا صاحب  نے لکھا ہے:
“مجھے معلوم ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہیے کہ  بلاتوقف اس شہر کو چھوڑ دیں ورنہ وہ خدا تعالٰی سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے۔”
(ریویو آف ریلیجنز جلد نمبر 6 نمبر 9 ماہ ستمبر1907ء صفحہ 365)

حالانکہ حدیث میں ذکر ہے کہ

“أَنّ رَسُولَ اللَّهِﷺ،قَالَ:‏‏‏‏إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ”

رسول اللہﷺ نے فرمایا:
“جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے بھی مت بھاگو۔”
(بخاری حدیث نمبر 5730 ٬ باب مایذکر فی الطاعون)
(وبا میں طاعون، ہیضہ وغیرہ سب داخل ہیں) 
جھوٹ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“احادیث صحیحہ سے ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود چھٹے ہزار میں پیدا ہوگا۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 201 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 209)
جھوٹ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ایک مرتبہ آنحضرتﷺ سے دوسرے ملکوں کے انبیاء کی نسبت سوال کیا گیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ہر ایک ملک میں خدا تعالٰی کے نبی گزرے ہیں اور فرمایا کہ “کان فی الھند نبیا اسود اللون اسمہ کاھنا” یعنی ہند میں ایک نبی گزرا ہے جو سیاہ رنگ تھا اور نام اس کا کاہن تھا یعنی کنھیا جس کو کرشن کہتے ہیں اور آپ سے پوچھا گیا کہ کیا زبان پارسی میں بھی خدا نے کبھی کلام کیا ہے تو فرمایا ہاں خدا کا کلام زبان پارسی میں بھی اترا ہے۔”
(چشمہ معرفت صفحہ 10 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 382)
جھوٹ نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہوگا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہوجائے گا اور نابالغ بچے نبوت کریں گے اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے اور یہ سب کچھ مسیح موعود کی روحانیت کا پرتو ہوگا۔” 
(ضرورة الامام صفحہ 4٬5 مندرجہ  روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 475)
جھوٹ نمبر 6
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس مسیح موعود کی تیرھویں صدی میں پیدائش ہوگی اور چودھویں صدی میں اس کا ظہور ہوگا۔”
(تذکرة الشھادتین صفحہ 38 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 40)
جھوٹ نمبر 7
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور بعض احادیث میں بھی آچکا ہے کہ آنے والے مسیح کی ایک یہ بھی علامت ہے کہ وہ ذوالقرنین ہوگا۔”
(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 91  روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 118)
جھوٹ نمبر 8
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حدیثوں سے صاف طور پر یہ بات نکلتی ہے کہ آخری زمانہ میں حضرت محمد رسول اللہﷺ بھی دنیا میں ظاہر ہوں گے اور حضرت مسیح بھی مگر دونوں بروزی طور پر آئیں گے نا حقیقی طور پر۔یہ بھی لکھا ہے کہ مسیح کے مقابل پر یہودی بھی جوش و خروش کریں گے مگر وہ یہودی بھی بروزی ہیں نہ حقیقی۔” 
(نزول المسیح صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 384)
جھوٹ نمبر 9
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“کیونکہ احادیث صحیحہ میں پہلے سے یہی فرمایا گیا تھا کہ اس مہدی کو کافر ٹھرایا جائے گا اور اس وقت کے شریر مولوی اس کو کافر کہیں گے اور ایسا جوش دکھلائیں گے کہ اگر ممکن ہوتا تو اس کو قتل کر ڈالتے۔”
(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 38 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 322)
جھوٹ نمبر 10 
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“رسول اللہﷺ نے خبردی کہ مہدی کے ظہور کے وقت سورج ایام کسوف کے نصف میں یعنی اٹھائیسویں تاریخ میں دوپہر سے پہلے گرہن ہوگا۔ اور اسی طرح ظاہر ہوا۔” 
(نور الحق الحصة الثانیة صفحہ 19 مندرجہ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 209)
مرزا غلام احمد قادیانی کے یہ 10 جھوٹ جو اوپر ذکر کئے گئے ہیں یہ حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہیں۔ 

“مرزا صاحب کے سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے 10 جھوٹ”

 مرزا صاحب کے سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے 10 جھوٹوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ 
جھوٹ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“یہ بات بالکل غیر معقول ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی آنے والا ہے جب لوگ نماز کے لئے مسجد کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا،اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول کر بیٹھے گا، اور جب لوگ عبادت کے لئے بیت اللہ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اور شراب پئے گا اور سور کا گوشت کھائے گا،اور اسلام کے حلال و حرام کی کچھ پرواہ نہ کرے گا۔” 
(حقیقة الوحی صفحہ 29 مندرجہ  روحانی خزائن جلد 22صفحہ 31) 
(مرزا صاحب نے جو 6 باتیں اس عبارت میں سیدنا عیسیؑ کی طرف منسوب کی ہیں وہ صاف جھوٹ ہیں ان میں سے کوئی ایک بات بھی عیسیؑ میں نہیں پائی جاتی تھی)
جھوٹ نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیؑ شراب پیا کرتے تھے۔”
(کشتی نوح صفحہ 66 مندرجہ  روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 71)
جھوٹ نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
مسیح ایک لڑکی پر عاشق ہوگیا تھا جب استاد کے سامنے اس کے حسن و جمال کا تذکرہ کر بیٹھا تو استاد نے اس کو عاق کردیا۔۔۔یہ بات پوشیدہ نہیں کہ کس طرح مسیح ابن مریم جوان عورتوں سے ملتا اور کس طرح ایک بازاری عورت سے عطر ملواتا تھا۔”
(الحکم 21 فروری 1902ء)
جھوٹ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد،  بلکہ ابتداء سے ہی ایسا معلوم ہوتا ہے اور خدائی کا دعوی شراب خوری کا ایک بدنتیجہ تھا۔”
(ست بچن صفحہ 172 مندرجہ روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 296)
(ان تینوں حوالوں میں مرزا صاحب نے جو عیسیؑ کی طرف شراب نوشی اور دوسری گندگیوں کی نسبت کی ہے یہ صریح اور صاف جھوٹ ہے اور صرف مرزا صاحب ہی اس حد تک کمینے پن پر اتر سکتے ہیں) 
جھوٹ نمبر 5 
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیؑ کی 3 پیشگوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔”
(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح  صفحہ 14 مندرجہ روحانی جلد 19 صفحہ 121)
(سیدنا عیسیؑ کی پیشگوئیوں کو جھوٹا کہنا ہی صاف جھوٹ اور کفر ہے) 
جھوٹ نمبر 6
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں،مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔۔۔۔۔آپ سے کوئی معجزہ ظاہر بھی ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں تالاب کا معجزہ ہے۔”
(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 6  مندرجہ روحانی جلد 11 صفحہ 290)
(سیدنا عیسیؑ کے معجزات کی نفی کرنا دراصل قرآن کی نفی ہے جو کہ کفر ہے) 
جھوٹ نمبر 7
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اب یہ بات قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم باذن و حکم الہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب (مسمریزم) میں کمال رکھتے تھے۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 308 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 257)
اس عبارت میں مرزا صاحب نے 3  جھوٹ بولے ہیں۔
1) سیدنا عیسیؑ کی طرف مسمریزم کی نسبت کرنا۔ 
2) سیدنا عیسیؑ  کے معجزات کو مسمریزم کا نتیجہ قرار دینا۔
3) ان جھوٹوں کو باذن الہی اور حکم الہی قرار دینا۔
جھوٹ نمبر 8
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ 22 برس تک نجاری کا کام کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے جس میں کلوں کے ایجاد کرنے اور  طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز  ہوجاتی ہے۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 303 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 255٬254)
اس عبارت میں بھی مرزا صاحب نے 3 جھوٹ بولے ہیں۔ 
1) یوسف نجار کو سیدنا عیسیؑ کا باپ کہنا۔
2) سیدنا عیسیؑ کو بڑھئی کہنا۔
3) سیدنا عیسیؑ کے معجزات کو نجاری کا کرشمہ کہنا۔
جھوٹ نمبر 9
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“بہرحال مسیح کی یہ تربی کاروائیاں زمانہ کے مناسب حال بطور خاص مصلحت کے تھیں، مگر یاد رکھنا چاہئے کہ یہ عمل اس قدر کے لائق نہیں،جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں۔اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خدا کے فضل و توفیق سے امید رکھتا تھا کہ ان عجوبہ نمایئوں میں حضرت ابن مریم سے کم نہ رہتا۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 109 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 257٬258)*
(حضرت عیسیؑ کے معجزات کو تربی کاروائی کہنا اور انہیں مکروہ اور قابل نفرت کہنا صریح بہتان اور تکذیب قرآن ہے اور عیسیؑ سے برتری کی امید رکھنا اور اس کو فضل خداوندی کہنا صریح کفر اور اللہ پر جھوٹ ہے) 
جھوٹ نمبر 10
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آپ کی انہی حرکات کی وجہ سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے سخت ناراض رہتے تھے، اور ان کو یقین ہوگیا تھا کہ ضرور آپ کے دماغ میں کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رہے کہ کسی شفاخانہ میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو، شاید خدا تعالٰی شفا بخشے۔” 
(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290) 
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یسوع درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کی وجہ سے دیوانہ ہوگیا تھا۔”
(ست بچن صفحہ 171 مندرجہ روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 295) 
(ان دو عبارتوں میں مرزا صاحب نے پہلا جھوٹ عیسیؑ کے دماغ میں خلل کا بولا ہے، دوسرا جھوٹ عیسیؑ کو مرگی کی بیماری تھی اور تیسرا جھوٹ عیسیؑ کو دیوانہ کہا ہے)
آخر میں ایک بار یاد دہانی کروادوں کہ مرزا صاحب نے جھوٹ بولنے والے کے بارے میں لکھا ہے:
“جب کوئی ایک بات میں جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔”
(چشمہ معرفت صفحہ 233 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 231)

اب قارئین خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسا انسان جو قرآن، حدیث اور انبیاء کرامؑ پر بھی جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتا کیا ایسا انسان ایک انسان کہلانے کا بھی مستحق ہے؟؟؟؟؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.