“مرزا صاحب کے قرآن،حدیث اور سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے جھوٹ”
یوں تو مرزا صاحب کی اکثر تحریرات جھوٹوں کا پلندہ ہیں۔لیکن مرزا صاحب ایسے کذاب انسان ہیں جنکی کذاب بیانی سے نہ انبیاء محفوظ رہے نہ قرآن محفوظ رہا اور نہ صاحب قرآن محفوظ رہے اور نہ ہی اللہ کی ذات محفوظ رہی۔
آئیے مرزا صاحب کے قرآن حدیث اور سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے جھوٹوں کا جائزہ لیتے ہیں.
(یہ بھی مرزا صاحب کا قرآن پہ جهوٹ ہے کیونکہ پورے قرآن میں کہیں نہیں لکھا کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گا)
جھوٹ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“پس قرآن شریف میں جسکا نام خاتم الخلفاء رکھا گیا ہے اسی کا نام احادیث میں مسیح موعود رکھا گیا ہے اور اسی طرح سے دونوں ناموں کے بارے میں جتنی پیشگوئیاں ہیں وہ ہمارے ہی متعلق ہیں۔”
(ملفوظات جلد 5 صفحہ 554)
(یہ بات بهی قرآن مجید میں کہیں نہیں لکھی)
جھوٹ نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ضرور تھا کہ قرآن اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جس میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو۔۔۔
1) اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔
2) وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔
3) وہ اس کے قتل کے فتوی جاری کریں گے۔
4) اس کی سخت توہین ہوگی۔
5) اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کو تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔”
(يہ بھى مرزا صاحب كا قرآن پر جھوٹ ہے کيونكه قرآن ميں کہيں نہيں لکھا کہ عيسىؑ فوت ہو كر زمين ميں دفن ہيں۔بلکہ قرآن ميں تو حضرت عيسىؑ كے زنده اٹھائے جانے کا ذكر ہے)
جھوٹ نمبر 8
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“قرآن اور توريت سے ثابت ہے كہ آدم بطور توام پيدا ہوا تھا۔”
(یہ بھی مرزا صاحب کا جهوٹ ہے کیوں کہ پورے قرآن میں مرزا صاحب کے فضائل تو کیا نام تک بھی نہیں لکھا)
جھوٹ نمبر 10
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“قرآن کی نصوص قطعیہ سے یہ ثابت ہے کہ ایسا مفتری اس دنیا میں دست بدست سزا پا لیتا ہے اور خدائے قادر وغیور کبھی اسکو امن میں نہیں چھوڑتا اور اسکی غیرت اسکو کچل ڈالتی ہے اور جلد ہلاک کرتی ہے۔”
“میری امت کے آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تمہارے سامنے ایسی حدیثیں بیان کریں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے،تم اس قماش کے لوگوں سے دور رہنا۔”
(مسلم حدیث نمبر 15 ٬ باب النہی عن الروایة عن الضعفاء والاحتیاط فی تحملھا)
ان دو روایات سے چند باتیں ثابت ہوتی ہیں۔
1) جو بھی بندہ حضورﷺ سے ایسی بات منسوب کرتا ہے جو آپﷺ نے نہیں فرمائی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
2) آخری زمانے میں بہت سے لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو حضورﷺ پر جھوٹ باندھیں گے اور مسلمانوں کو ایسے بدبخت لوگوں سے دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
اب آیئے مرزا صاحب کے چند ایسے جھوٹوں کا جائزہ لیتے ہیں جو مرزا صاحب نے حضورﷺ پر باندھے ہیں۔
جھوٹ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ایسا ہی احادیث صحیحہ میں لکھا ہے کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور 14 ویں صدی کا مجدد ہوگا۔”
“مجھے معلوم ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہیے کہ بلاتوقف اس شہر کو چھوڑ دیں ورنہ وہ خدا تعالٰی سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے۔”
“ایک مرتبہ آنحضرتﷺ سے دوسرے ملکوں کے انبیاء کی نسبت سوال کیا گیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ ہر ایک ملک میں خدا تعالٰی کے نبی گزرے ہیں اور فرمایا کہ “کان فی الھند نبیا اسود اللون اسمہ کاھنا” یعنی ہند میں ایک نبی گزرا ہے جو سیاہ رنگ تھا اور نام اس کا کاہن تھا یعنی کنھیا جس کو کرشن کہتے ہیں اور آپ سے پوچھا گیا کہ کیا زبان پارسی میں بھی خدا نے کبھی کلام کیا ہے تو فرمایا ہاں خدا کا کلام زبان پارسی میں بھی اترا ہے۔”
“احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہوگا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہوجائے گا اور نابالغ بچے نبوت کریں گے اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے اور یہ سب کچھ مسیح موعود کی روحانیت کا پرتو ہوگا۔”
“حدیثوں سے صاف طور پر یہ بات نکلتی ہے کہ آخری زمانہ میں حضرت محمد رسول اللہﷺ بھی دنیا میں ظاہر ہوں گے اور حضرت مسیح بھی مگر دونوں بروزی طور پر آئیں گے نا حقیقی طور پر۔یہ بھی لکھا ہے کہ مسیح کے مقابل پر یہودی بھی جوش و خروش کریں گے مگر وہ یہودی بھی بروزی ہیں نہ حقیقی۔”
“کیونکہ احادیث صحیحہ میں پہلے سے یہی فرمایا گیا تھا کہ اس مہدی کو کافر ٹھرایا جائے گا اور اس وقت کے شریر مولوی اس کو کافر کہیں گے اور ایسا جوش دکھلائیں گے کہ اگر ممکن ہوتا تو اس کو قتل کر ڈالتے۔”
مرزا غلام احمد قادیانی کے یہ 10 جھوٹ جو اوپر ذکر کئے گئے ہیں یہ حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہیں۔
“مرزا صاحب کے سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے 10 جھوٹ”
مرزا صاحب کے سیدنا عیسیؑ پر بولے گئے 10 جھوٹوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
جھوٹ نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یہ بات بالکل غیر معقول ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی آنے والا ہے جب لوگ نماز کے لئے مسجد کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا،اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول کر بیٹھے گا، اور جب لوگ عبادت کے لئے بیت اللہ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اور شراب پئے گا اور سور کا گوشت کھائے گا،اور اسلام کے حلال و حرام کی کچھ پرواہ نہ کرے گا۔”
مسیح ایک لڑکی پر عاشق ہوگیا تھا جب استاد کے سامنے اس کے حسن و جمال کا تذکرہ کر بیٹھا تو استاد نے اس کو عاق کردیا۔۔۔یہ بات پوشیدہ نہیں کہ کس طرح مسیح ابن مریم جوان عورتوں سے ملتا اور کس طرح ایک بازاری عورت سے عطر ملواتا تھا۔”
(الحکم 21 فروری 1902ء)
جھوٹ نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد، بلکہ ابتداء سے ہی ایسا معلوم ہوتا ہے اور خدائی کا دعوی شراب خوری کا ایک بدنتیجہ تھا۔”
(ان تینوں حوالوں میں مرزا صاحب نے جو عیسیؑ کی طرف شراب نوشی اور دوسری گندگیوں کی نسبت کی ہے یہ صریح اور صاف جھوٹ ہے اور صرف مرزا صاحب ہی اس حد تک کمینے پن پر اتر سکتے ہیں)
جھوٹ نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیؑ کی 3 پیشگوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔”
(سیدنا عیسیؑ کی پیشگوئیوں کو جھوٹا کہنا ہی صاف جھوٹ اور کفر ہے)
جھوٹ نمبر 6
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں،مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔۔۔۔۔آپ سے کوئی معجزہ ظاہر بھی ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں تالاب کا معجزہ ہے۔”
(سیدنا عیسیؑ کے معجزات کی نفی کرنا دراصل قرآن کی نفی ہے جو کہ کفر ہے)
جھوٹ نمبر 7
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اب یہ بات قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم باذن و حکم الہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب (مسمریزم) میں کمال رکھتے تھے۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 308 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 257)
اس عبارت میں مرزا صاحب نے 3 جھوٹ بولے ہیں۔
1) سیدنا عیسیؑ کی طرف مسمریزم کی نسبت کرنا۔
2) سیدنا عیسیؑ کے معجزات کو مسمریزم کا نتیجہ قرار دینا۔
3) ان جھوٹوں کو باذن الہی اور حکم الہی قرار دینا۔
جھوٹ نمبر 8
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ 22 برس تک نجاری کا کام کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے جس میں کلوں کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہوجاتی ہے۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 303 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 255٬254)
اس عبارت میں بھی مرزا صاحب نے 3 جھوٹ بولے ہیں۔
1) یوسف نجار کو سیدنا عیسیؑ کا باپ کہنا۔
2) سیدنا عیسیؑ کو بڑھئی کہنا۔
3) سیدنا عیسیؑ کے معجزات کو نجاری کا کرشمہ کہنا۔
جھوٹ نمبر 9
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“بہرحال مسیح کی یہ تربی کاروائیاں زمانہ کے مناسب حال بطور خاص مصلحت کے تھیں، مگر یاد رکھنا چاہئے کہ یہ عمل اس قدر کے لائق نہیں،جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں۔اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خدا کے فضل و توفیق سے امید رکھتا تھا کہ ان عجوبہ نمایئوں میں حضرت ابن مریم سے کم نہ رہتا۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 109 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 257٬258)*
(حضرت عیسیؑ کے معجزات کو تربی کاروائی کہنا اور انہیں مکروہ اور قابل نفرت کہنا صریح بہتان اور تکذیب قرآن ہے اور عیسیؑ سے برتری کی امید رکھنا اور اس کو فضل خداوندی کہنا صریح کفر اور اللہ پر جھوٹ ہے)
جھوٹ نمبر 10
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آپ کی انہی حرکات کی وجہ سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے سخت ناراض رہتے تھے، اور ان کو یقین ہوگیا تھا کہ ضرور آپ کے دماغ میں کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رہے کہ کسی شفاخانہ میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو، شاید خدا تعالٰی شفا بخشے۔”
(ان دو عبارتوں میں مرزا صاحب نے پہلا جھوٹ عیسیؑ کے دماغ میں خلل کا بولا ہے، دوسرا جھوٹ عیسیؑ کو مرگی کی بیماری تھی اور تیسرا جھوٹ عیسیؑ کو دیوانہ کہا ہے)
آخر میں ایک بار یاد دہانی کروادوں کہ مرزا صاحب نے جھوٹ بولنے والے کے بارے میں لکھا ہے:
“جب کوئی ایک بات میں جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔”
اب قارئین خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسا انسان جو قرآن، حدیث اور انبیاء کرامؑ پر بھی جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتا کیا ایسا انسان ایک انسان کہلانے کا بھی مستحق ہے؟؟؟؟؟