“مرزا کی انبیاء کرامؑ اورصحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”
“مرزا قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”
انبیاء کرامؑ کی ذات مقام و مرتبے کے لحاظ سے تمام انسانوں میں سب سے بلند ہے۔انبیاء کرامؑ کو اللہ تعالٰی امانت دار بناتے ہیں کیونکہ وہ نبوت جیسی امانت کو سنبھالتے ییں۔اور انبیاء کرامؑ کے گروہ میں سے کسی ایک نبی نے بھی اللہ تعالٰی کی دی گئی اس امانت میں خیانت نہیں کی۔انبیاء کرامؑ کا گروہ گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔کسی بھی نبی سے کبھی بھی کوئی خطا یا گناہ سرزد نہیں ہوتا۔
لیکن جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت نے جہاں اللہ تعالٰی اور حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں وہاں انبیاء کرامؑ کے مقدس گروہ کو بھی نہیں بخشا۔آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
گستاخی نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یہودیوں،عیسائیوں اور مسلمانوں پر بباعث ان کے کسی پوشیدہ گناہ کے یہ ابتلاء آیا کہ جن راہوں سے وہ اپنے موعود نبیوں کا انتظار کرتے رہے۔ان راہوں سے وہ نبی نہیں آئے۔بلکہ چور کی طرح کسی اور راہ سے آگئے۔”
“پس اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز (مرزا قادیانی) اسرائیلی یوسفؑ سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ یہ عاجز (مرزا قادیانی) قید کی دعا کر کے بھی قید سے بچایا گیا۔مگر یوسف بن یعقوبؑ قید میں ڈالا گیا۔”
“خدا تعالٰی نے مجھے تمام انبیاء کرامؑ کا مظہر ٹہرایا ہے۔اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کئے ہیں۔میں آدم ہوں۔میں شیث ہوں۔ میں نوح ہوں۔میں ابراہیم ہوں۔میں اسحاق ہوں۔میں اسماعیل ہوں۔میں یعقوب ہوں۔میں یوسف ہوں۔میں موسی ہوں۔میں داؤد ہوں۔ میں عیسٰی ہوں۔اور آنحضرتﷺ کے نام کا میں مظہر ہوں۔یعنی ظلی طور پر محمد اور احمد ہوں۔”
“آپ (مرزا قادیانی) کا درجہ رسول کریمﷺ کے علاوہ تمام نبیوں سے بلند تھا۔”
(اخبار الفضل قادیان مورخہ 6 جون 1933ء)
گستاخی نمبر 9
قادیانی اخبار “الفضل” میں لکھا ہے:
“حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کو جو بلحاظ مدارج کئی نبیوں سے بھی افضل ہیں۔ ایسے مقام پر پہنچے کہ نبیوں کو اس مقام پر رشک ہے۔”
(اخبار الفضل مورخہ 5 فروری 1933ء)
گستاخی نمبر 10
قادیانی اخبار “الفضل” میں لکھا ہے:
“جس (مرزا قادیانی ) کے وجود میں ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی شان جلوہ گر تھی۔”
(اخبار الفضل مورخہ 30 مئی 1915ء)
“مرزا غلام احمد قادیانی کی سیدنا عیسیؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”
یوں تو سارے انبیاء کرامؑ کی شان نرالی ہے لیکن بعض نبیوں کو اللہ تعالٰی نے خاص مقام و مراتب سے نوازا ہے۔انہی میں سے ایک سیدنا عیسیؑ ہیں۔
اللہ تعالٰی نے سیدنا عیسیؑ کو چند ایسی خصوصیات سے نوازا ہے جن خصوصیات سے اللہ تعالٰی نے کسی اور نبی کو نہیں نوازا۔
جیسے کہ سیدنا عیسیؑ کو بن باپ کے پیدا کیا۔ انہیں زندہ آسمان پر اٹھالیا۔اور وہ قرب قیامت دوبارہ زمین پر حاکم اور خلیفہ کی حیثیت سے تشریف لائیں گے۔
یہ ایسی خصوصیات ہیں جن سے اللہ تعالٰی نے کسی اور نبی کو نہیں نوازا۔
یہود نے سیدنا عیسیؑ کے دور میں ان پر اور ان کی والدہ پر طرح طرح کے الزامات لگائے۔اور انہیں ہر طرح سے تنگ کیا۔حتی کہ ان کے قتل کے منصوبے بھی بنائے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے سیدنا عیسٰیؑ کو زندہ آسمان پر اٹھالیا۔
لیکن مرزا غلام احمد قادیانی نے سیدنا عیسٰیؑ پر اس طرح کے الزامات اور بہتان لگائے کہ یہود بھی شرما گئے۔مرزا غلام احمد قادیانی نے سیدنا عیسٰیؑ کے بارے میں ایسی بدزبانی کی ہے جس کو پڑھ کر مرزا غلام احمد قادیانی کو ایک شریف انسان کہنا بھی مشکل ہے۔
آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی سیدنا عیسٰیؑ کے بارے میں کی گئی چند گستاخیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
گستاخی نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وہ(مسیح بن مریم) ہر طرح عاجز ہی عاجز تھا۔مخرج معلوم کی راہ سے جو پلیدی اور ناپاکی کا مبرز ہے۔تولد پاکر مدت تک بھوک اور پیاس اور درد اور بیماری کا دکھ اٹھاتا رہا۔”
“یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔اس کا ایک سبب تو یہ تھا کہ عیسٰیؑ شراب پیا کرتے تھے۔شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا کسی پرانی عادت کی وجہ سے۔”
“خدا نے اس امت میں مسیح موعود (مرزا صاحب) بھیجا جو اس پہلے مسیح (سیدنا عیسیؑ) سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔اور اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد ہے۔”
(نور القرآن حصہ دوم صفحہ 17 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 233)
گستاخی نمبر 7
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مردمی اور رجولیت انسان کی صفات محمودہ میں سے ہیں۔ہیجڑا ہونا کوئی اچھی صفت نہیں۔جیسے بہرہ اور گونگا ہونا کسی خوبی میں داخل نہیں۔ہاں یہ اعتراض بہت بڑا ہے کہ حضرت مسیحؑ مردانہ صفات کی اعلی ترین صفت سے بے نصیب محض ہونے کے باعث ازواج سے سچی اور کامل حسن معاشرت کا کوئی عملی نمونہ نہ دے سکے۔”
“پھر جب خدا نے اس کے رسول نے اور تمام نبیوں نے آخری زمانے کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے۔تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔”
“خدا نے اس امت میں مسیح موعود (مرزا صاحب) بھیجا جو اس پہلے مسیح (سیدنا عیسیؑ) سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانے میں ہوتا تو وہ کام جو میں کرسکتا ہوں۔وہ ہرگز نہ کرسکتا۔اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں۔وہ ہرگز نہ دکھلا سکتا۔”
“مسیح کے معجزات اور پیشگوئیوں پر جس قدر اعتراض اور شکوک پیدا ہوتے ہیں۔میں نہیں سمجھتا کہ کسی اور نبی کے خوارق یا پیش خبریوں میں ایسے شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق دور نہیں کرتا؟”
لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانے میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔بلکہ یحیی نبی کو اس پر فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوا تھا۔یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحیی کا نام حصور رکھا۔مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔”
“آپ( سیدنا عیسیؑ) کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اس وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا۔ کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے۔اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے۔اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔”
“یسوع (سیدنا عیسیؑ) اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہ سکا۔کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے۔اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتدا سے ہی ایسا معلوم ہوتا ہے۔چنانچہ خدائی کا دعوی شراب خوری کا ایک بدنتیجہ ہے۔”
“ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔پس علاج کے لئے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کردی جائے۔میں نے جواب دیا کہ یہ آپ نے بڑی مہربانی کہ ہمدردی فرمائی۔لیکن اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کرلوں۔تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔”
ممکن ہے کہ آپ (سیدنا عیسیؑ) نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کور وغیرہ کو اچھا کیا ہو۔یا کسی اور بیماری کا علاج کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی کہ اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔خیال ہوسکتا ہے کہ اسی تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوں گے۔اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے۔اور اسی تالاب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ ظاہر ہوا ہو تو وہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے۔اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکر اور فریب کے اور کچھ نہ تھا۔”
“مرزا غلام احمد قادیانی کی صحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”
انبیاء کرامؑ کی ذات کے بعد اللہ تعالٰی نے جن کا مقام و مرتبہ سب سے زیادہ بنایا ہے وہ صحابہ کرام ؓ ہیں۔
صحابہ کرام ؓ کی صداقت کی گواہی اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں دی ہے۔
مرزا غلام احمد قادیانی جیسے انسان نے جہاں اللہ تعالٰی کی شان میں،حضورﷺ کی شان میں اور انبیاء کرامؑ کی شان میں گستاخیاں اور بدزبانیاں کی ہیں۔وہاں صحابہ کرام ؓ کی شان میں بدترین گستاخیاں کی ہیں۔
آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی صحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
گستاخی نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جیسا کہ ابوہریرہ جو غبی تھا اور درایت اچھی نہیں رکھتا تھا۔”
“اکثر باتوں میں ابوہریرہ بوجہ اپنی سادگی اور کمی درایت کے ایسے دھوکہ میں پڑجایا کرتا تھا۔۔۔۔۔ایسے الٹے معنی کرتا تھا جس سے سننے والوں کو ہنسی آتی تھی۔”
“تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا۔اور تمہارا ورد صرف حسین ہے۔پس یہ اسلام پر ایک مصیبت ہے۔کستوری (مرزا صاحب)کے پاس گوہ (نعوذ باللہ ذکر حسین ؓ ) کا ڈھیر ہے۔”
“اے قوم شیعہ تو اس پر اصرار مت کر کہ حسین تمہارا منجی ہے۔کیونکہ میں سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک (مرزا صاحب) ہے جو اس (نعوذ باللہ حسین ؓ ) سے بڑھا ہوا ہے۔”
“میں وہی مہدی ہوں۔جس کی نسبت ابن سیرین سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ حضرت ابوبکر ؓ کے درجہ پر ہے۔تو انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر ؓ کیا وہ تو بعض انبیاء سے بہتر ہے۔”