ختم نبوتﷺ کورس” سبق نمبر 36″

سبق نمبر 36

0

“ختم نبوتﷺ کورس”

 ( مفتی سعد کامران )

سبق نمبر 36

“مرزا  کی انبیاء کرامؑ اورصحابہ کرام ؓ  کی شان میں کی گئی گستاخیاں”

“مرزا قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”

انبیاء کرامؑ کی ذات مقام و مرتبے کے لحاظ سے تمام انسانوں میں سب سے بلند ہے۔انبیاء کرامؑ کو اللہ تعالٰی امانت دار بناتے ہیں کیونکہ وہ نبوت جیسی امانت کو سنبھالتے ییں۔اور انبیاء کرامؑ کے گروہ میں سے کسی ایک نبی نے بھی اللہ تعالٰی کی دی گئی اس امانت میں خیانت نہیں کی۔انبیاء کرامؑ کا گروہ گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔کسی بھی نبی سے کبھی بھی کوئی خطا یا گناہ سرزد نہیں ہوتا۔ 
لیکن جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت نے جہاں اللہ تعالٰی اور حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں وہاں انبیاء کرامؑ کے مقدس گروہ کو بھی نہیں بخشا۔آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔ 

گستاخی نمبر 1

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“یہودیوں،عیسائیوں اور مسلمانوں پر بباعث ان کے کسی پوشیدہ گناہ کے یہ ابتلاء آیا کہ جن راہوں سے وہ اپنے موعود نبیوں کا انتظار کرتے رہے۔ان راہوں سے وہ نبی نہیں آئے۔بلکہ چور کی طرح کسی اور راہ سے آگئے۔” 
(نزول المسیح صفحہ 35 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 413)

گستاخی نمبر 2

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“میں خود اس بات کا قائل ہوں کہ دنیا میں کوئی ایک نبی بھی ایسا نہیں آیا۔جس نے کبھی اجتہادی غلطی نہیں کی۔”
(تتمہ حقیقت الوحی صفحہ 135 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 573)

گستاخی نمبر 3

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
زندہ شد ہر نبی بآمدنم 
ہر رسول نہاں بہ پیراہنم 
ترجمہ
ہر نبی میری آمد سے زندہ ہوا 
تمام رسول میرے کرتے میں چھپے ہیں
(نزول المسیح صفحہ 100 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 478)

گستاخی نمبر 4

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور خدا تعالٰی میرے لئے اس کثرت سے نشان دکھلا رہا ہے کہ اگر نوحؑ کے زمانہ میں وہ نشان دکھلائے جاتے تو وہ لوگ غرق نہ ہوتے۔” 
(تتمہ حقیقت الوحی صفحہ 137 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 575)

گستاخی نمبر 5

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“پس اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز (مرزا قادیانی) اسرائیلی یوسفؑ سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ یہ عاجز (مرزا قادیانی) قید کی دعا کر کے بھی قید سے بچایا گیا۔مگر یوسف بن یعقوبؑ قید میں ڈالا گیا۔” 
(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 76 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 99)

گستاخی نمبر 6

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“خدا تعالٰی نے مجھے تمام انبیاء کرامؑ کا مظہر ٹہرایا ہے۔اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کئے ہیں۔میں آدم ہوں۔میں شیث ہوں۔ میں نوح ہوں۔میں ابراہیم ہوں۔میں اسحاق ہوں۔میں اسماعیل ہوں۔میں یعقوب ہوں۔میں یوسف ہوں۔میں موسی ہوں۔میں داؤد ہوں۔ میں عیسٰی ہوں۔اور آنحضرتﷺ کے نام کا میں مظہر ہوں۔یعنی ظلی طور پر محمد اور احمد ہوں۔” 
*(حقیقت الوحی صفحہ 72 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 76)*

گستاخی نمبر 7

مرزا صاحب نے لکھا ہے:  
انبیاء گرچہ بودہ اند بسے
من بعرفاں نہ کمترم زکسے 
ترجمہ
اگرچہ دنیا میں بہت سے نبی ہوئے ہیں 
لیکن میں علم و عرفان میں کسی سے کم نہیں ہوں۔
(نزول المسیح صفحہ 99 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 477)

گستاخی نمبر 8

قادیانی اخبار “الفضل” میں لکھا ہے:
“آپ (مرزا قادیانی) کا درجہ رسول کریمﷺ کے علاوہ تمام نبیوں سے بلند تھا۔”
(اخبار الفضل قادیان مورخہ 6 جون 1933ء)

گستاخی نمبر 9

قادیانی اخبار “الفضل” میں لکھا ہے:
“حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کو جو بلحاظ مدارج کئی نبیوں سے بھی افضل ہیں۔ ایسے مقام پر پہنچے کہ نبیوں کو اس مقام پر رشک ہے۔” 
(اخبار الفضل مورخہ 5 فروری 1933ء)

گستاخی نمبر 10 

قادیانی اخبار “الفضل” میں لکھا ہے:
“جس (مرزا قادیانی ) کے وجود میں ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی شان جلوہ گر تھی۔” 
(اخبار الفضل مورخہ 30 مئی 1915ء)

“مرزا غلام احمد قادیانی کی سیدنا عیسیؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”

یوں تو سارے انبیاء کرامؑ کی شان نرالی ہے لیکن بعض نبیوں کو اللہ تعالٰی نے خاص مقام و مراتب سے نوازا ہے۔انہی میں سے ایک سیدنا عیسیؑ ہیں۔ 
اللہ تعالٰی نے سیدنا عیسیؑ کو چند ایسی خصوصیات سے نوازا ہے جن خصوصیات سے اللہ تعالٰی نے کسی اور نبی کو نہیں نوازا۔ 
جیسے کہ سیدنا عیسیؑ کو بن باپ کے پیدا کیا۔ انہیں زندہ آسمان پر اٹھالیا۔اور وہ قرب قیامت دوبارہ زمین پر حاکم اور خلیفہ کی حیثیت سے تشریف لائیں گے۔ 
یہ ایسی خصوصیات ہیں جن سے اللہ تعالٰی نے کسی اور نبی کو نہیں نوازا۔ 
یہود نے سیدنا عیسیؑ کے دور میں ان پر اور ان کی والدہ پر طرح طرح کے الزامات لگائے۔اور انہیں ہر طرح سے تنگ کیا۔حتی کہ ان کے قتل کے منصوبے بھی بنائے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے سیدنا عیسٰیؑ کو زندہ آسمان پر اٹھالیا۔ 
لیکن مرزا غلام احمد قادیانی نے سیدنا عیسٰیؑ پر اس طرح کے الزامات اور بہتان لگائے کہ یہود بھی شرما گئے۔مرزا غلام احمد قادیانی نے سیدنا عیسٰیؑ کے بارے میں ایسی بدزبانی کی ہے جس کو پڑھ کر مرزا غلام احمد قادیانی کو ایک شریف انسان کہنا بھی مشکل ہے۔ 
آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی سیدنا عیسٰیؑ کے بارے میں کی گئی چند گستاخیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ 

گستاخی نمبر 1 

مرزا صاحب نے لکھا ہے:  
“وہ(مسیح بن مریم) ہر طرح عاجز ہی عاجز تھا۔مخرج معلوم کی راہ سے جو پلیدی اور ناپاکی کا مبرز ہے۔تولد پاکر مدت تک بھوک اور پیاس اور درد اور بیماری کا دکھ اٹھاتا رہا۔” 
(براہین احمدیہ صفحہ 369 مندرجہ روحانی خزائن جلد  1 صفحہ 441،442)

گستاخی نمبر 2

مرزا صاحب نے لکھا ہے:  
“آپ (سیدنا عیسیؑ) کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔جن کے وجود سے آپ کا وجود ظہور پزیر ہوا۔”
(ضمیمہ انجام آتھم صفحہ 7 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 291)

گستاخی نمبر 3

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔اس کا ایک سبب تو یہ تھا کہ عیسٰیؑ شراب پیا کرتے تھے۔شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا کسی پرانی عادت کی وجہ سے۔” 
(کشتی نوح صفحہ 66 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 71)

گستاخی نمبر 4

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یہ بھی یاد رہے کہ آپ (سیدنا عیسیؑ) کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔” 
(ضمیمہ انجام آتھم صفحہ5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 289)

گستاخی نمبر 5

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔”
(ضمیمہ انجام آتھم صفحہ6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290)

گستاخی نمبر 6

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا نے اس امت میں مسیح موعود (مرزا صاحب) بھیجا جو اس پہلے مسیح (سیدنا عیسیؑ) سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔اور اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد ہے۔” 
(نور القرآن حصہ دوم صفحہ 17 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 233)

گستاخی نمبر 7

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مردمی اور رجولیت انسان کی صفات محمودہ میں سے ہیں۔ہیجڑا ہونا کوئی اچھی صفت نہیں۔جیسے بہرہ اور گونگا ہونا کسی خوبی میں داخل نہیں۔ہاں یہ اعتراض بہت بڑا ہے کہ حضرت مسیحؑ مردانہ صفات کی اعلی ترین صفت سے بے نصیب محض ہونے کے باعث ازواج سے سچی اور کامل حسن معاشرت کا کوئی عملی نمونہ نہ دے سکے۔” 
(دافع البلاء صفحہ 13 مندرجہ روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 392)

گستاخی نمبر 8

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“پھر جب خدا نے اس کے رسول نے اور تمام نبیوں نے آخری زمانے کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے۔تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔” 
(حقیقت الوحی صفحہ 155 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 159)

گستاخی نمبر 9

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا نے اس امت میں مسیح موعود (مرزا صاحب) بھیجا جو اس پہلے مسیح (سیدنا عیسیؑ) سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانے میں ہوتا تو وہ کام جو میں کرسکتا ہوں۔وہ ہرگز نہ کرسکتا۔اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں۔وہ ہرگز نہ دکھلا سکتا۔”
(حقیقت الوحی صفحہ 148 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 152)

گستاخی نمبر 10

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مسیح کے معجزات اور پیشگوئیوں پر جس قدر اعتراض اور شکوک پیدا ہوتے ہیں۔میں نہیں سمجھتا کہ کسی اور نبی کے خوارق یا پیش خبریوں میں ایسے شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق دور نہیں کرتا؟”
(ازالہ اوہام صفحہ 6،7  مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 106)

گستاخی نمبر 11

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانے میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی۔بلکہ یحیی نبی کو اس پر فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوا تھا۔یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحیی کا نام حصور رکھا۔مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔” 
(مقدمہ دافع البلاء صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 220)

گستاخی نمبر 12

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آپ( سیدنا عیسیؑ) کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اس وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا۔ کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے۔اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے۔اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔” 
(ضمیمہ انجام آتھم صفحہ 7 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 291)

گستاخی نمبر 13

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یسوع  (سیدنا عیسیؑ) اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہ سکا۔کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے۔اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتدا سے ہی ایسا معلوم ہوتا ہے۔چنانچہ خدائی کا دعوی شراب خوری کا ایک بدنتیجہ ہے۔” 
(ست بچن صفحہ 172 مندرجہ روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 296)

گستاخی نمبر 14 

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔پس علاج کے لئے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کردی جائے۔میں نے جواب دیا کہ یہ آپ نے بڑی مہربانی کہ ہمدردی فرمائی۔لیکن اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کرلوں۔تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔” 
(نسیم دعوت صفحہ 69 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 434،435)

گستاخی نمبر 15

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
ممکن ہے کہ آپ (سیدنا عیسیؑ) نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کور وغیرہ کو اچھا کیا ہو۔یا کسی اور بیماری کا علاج کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی کہ اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔خیال ہوسکتا ہے کہ اسی تالاب کی مٹی آپ بھی استعمال کرتے ہوں گے۔اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے۔اور اسی تالاب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ ظاہر ہوا ہو تو وہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے۔اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکر اور فریب کے اور کچھ نہ تھا۔” 
(ضمیمہ انجام آتھم صفحہ 7 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 291)

“مرزا غلام احمد قادیانی کی صحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”

انبیاء کرامؑ کی ذات کے بعد اللہ تعالٰی نے جن کا مقام و مرتبہ سب سے زیادہ بنایا ہے وہ صحابہ کرام ؓ ہیں۔ 
صحابہ کرام ؓ کی صداقت کی گواہی اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں دی ہے۔ 
مرزا غلام احمد قادیانی جیسے انسان نے جہاں اللہ تعالٰی کی شان میں،حضورﷺ کی شان میں اور انبیاء کرامؑ کی شان میں گستاخیاں اور بدزبانیاں کی ہیں۔وہاں صحابہ کرام ؓ کی شان میں بدترین گستاخیاں کی ہیں۔ 
آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی صحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

گستاخی نمبر 1

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“جیسا کہ ابوہریرہ جو غبی تھا اور درایت اچھی نہیں رکھتا تھا۔” 
(اعجاز احمدی صفحہ 18 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 15)

گستاخی نمبر 2

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“بعض کم تدبر کرنے والے صحابی جن کی درایت اچھی نہ تھی۔جیسے ابوہریرہ”
(حقیقت الوحی صفحہ 34 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 36)

گستاخی نمبر 3

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“اکثر باتوں میں ابوہریرہ بوجہ اپنی سادگی اور کمی درایت کے ایسے دھوکہ میں پڑجایا کرتا تھا۔۔۔۔۔ایسے الٹے معنی کرتا تھا جس سے سننے والوں کو ہنسی آتی تھی۔” 
(حقیقت الوحی صفحہ 34 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 36)

گستاخی نمبر 4

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“اس کو چاہیئے کہ ابوہریرہ کے قول کو ردی متاع کی طرح پھینک دے۔”
(براہین احمدیہ احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 235 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 410)

گستاخی نمبر 5

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“اور انہوں نے کہا کہ اس شخص(مرزا صاحب) نے امام حسن اور امام حسین سے اپنے آپ تئیں اچھا سمجھا۔میں نے کہا ہاں (سمجھا ہے)۔”
(اعجاز احمدی صفحہ 52 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 164)

گستاخی نمبر 6

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“میں (مرزا صاحب) خدا کا کشتہ ہوں۔اور تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے۔” 
(اعجاز احمدی صفحہ 81 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 193)

گستاخی نمبر 7

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا۔اور تمہارا ورد صرف حسین ہے۔پس یہ اسلام پر ایک مصیبت ہے۔کستوری (مرزا صاحب)کے پاس گوہ (نعوذ باللہ ذکر حسین ؓ ) کا ڈھیر ہے۔”
(اعجاز احمدی صفحہ 82 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 194)

گستاخی نمبر 8

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
کربلایئست است ہر آنم 
صد حسین است درگریبانم 
ترجمہ
میں ہر وقت کربلا کی سیر کرتا رہتا ہوں۔اور 100 حسین میرے گریبان میں ہیں۔ 
(نزول المسیح صفحہ 99 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 477)

گستاخی نمبر 9

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“اے قوم شیعہ تو اس پر اصرار مت کر کہ حسین تمہارا منجی ہے۔کیونکہ میں سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک (مرزا صاحب) ہے جو اس (نعوذ باللہ حسین ؓ ) سے بڑھا ہوا ہے۔”
(دافع البلاء صفحہ 13 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 233) 

گستاخی نمبر 10 

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“حضرت فاطمہ ؓ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں۔” 
(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 9 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 213)

گستاخی نمبر 11 

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“جو میری جماعت میں داخل ہوا۔وہ دراصل صحابہ کرام ؓ کی جماعت میں داخل ہوگیا۔”
(خطبہ الہامیہ صفحہ 171 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 258، 259)

گستاخی نمبر 12

مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“میں وہی مہدی ہوں۔جس کی نسبت ابن سیرین سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ حضرت ابوبکر ؓ کے درجہ پر ہے۔تو انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر ؓ کیا وہ تو بعض انبیاء سے بہتر ہے۔” 
(مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 278 اشتہار 25 مئی 1900ء)

گستاخی نمبر 13 

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو۔اب نئی خلافت لو۔ایک زندہ علی (مرزا صاحب) تم میں موجود ہے۔اس کو چھوڑتے ہو۔اور مردہ علی کو تلاش کرتے ہو۔” 
(ملفوظات جلد اول صفحہ 400 ملفوظ 15 نومبر 1900ء پرانا ایڈیشن 5 جلدوں والا) 
( ملفوظات جلد 2 صفحہ 26 ملفوظ 15 نومبر 1900ء جدید ایڈیشن 2016ء)

گستاخی نمبر 14

مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے لکھا ہے:
“ہاں وہ محمدﷺ کا اکلوتا بیٹا (مرزا صاحب) جس کے زمانہ پر رسولوں نے ناز کیا ہے۔”
(کلمۃ الفصل صفحہ 101)

Leave A Reply

Your email address will not be published.