“ختم نبوتﷺ کورس”
( مفتی سعد کامران )
سبق نمبر 35
“مرزا صاحب کی اللہ تعالٰی اور حضورﷺ کی شان اقدس میں کی گئی گستاخیاں”
“اللہ تعالٰی کی شان اقدس میں کی گئی گستاخیاں”
گستاخی نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا روزہ بھی رکھتا ہے اور افطار بھی کرتا ہے۔”
(حقیقةالوحی صفحہ 104 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 107)
اللہ تعالٰی تو ایسی چیزوں سے پاک ہے لیکن مرزا صاحب اللہ رب العزت کو انسانوں سے تشبیہ دے رہے ہیں۔کیونکہ روزہ وغیرہ رکھنا تو انسانوں کا کام ہے نہ اس کا جس نے انسانوں کو پیدا فرمایا ہے۔
گستاخی نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا خطا(گناہ) بھی کرتا ہے اور صواب (نیکی) بھی کرتا ہے۔”
(حقیقةالوحی صفحہ 103 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 106)
اللہ رب العزت کی ذات تو” لا یضل ربی ولا ینسی ” ہے۔یعنی اللہ تعالٰی نہ بھکتا ہے اور نہ بھولتا ہے لیکن مرزا صاحب نے اللہ تعالٰی کو بھی نہیں چھوڑا بلکہ اللہ رب العزت جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے ہر چیز کا خالق ہے اس کے بارے میں بھی مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ وہ نیکی بھی کرتا ہے اور گناہ بھی۔آپ خود سوچیں کہ مرزا صاحب سے بڑا کوئی اللہ تعالٰی کا گستاخ ہوگا؟؟؟
گستاخی نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا نےمجھے کہا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔”
(دافع البلاء صفحہ 8 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 228)
اللہ رب العزت تو فرماتے ہیں” لم یلد ولم یولد” نہ اس نے کسی کو جنا نہ وہ کسی سے جنا گیا۔ لیکن مرزا صاحب یہاں بھی اللہ تعالٰی کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میں اللہ تعالٰی سے ہوں (نعوذ باللہ)
گستاخی نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا نے مجھے اپنا بیٹا کہا ہے۔(اسمع یا ولدی) اے میرے بیٹے میری بات سن۔”
(دافع البلاء صفحہ 7 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 227)
اللہ رب العزت تو فرماتے ہیں”لم یتخذ صاحبتہ ولا ولدا” نہ اس کی بیوی ہے اور نہ اولاد۔ لیکن مرزا صاحب نے یہاں بھی اللہ تعالٰی کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے اپنے آپ کو خدا کا بیٹا لکھا ہے۔
گستاخی نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ایک دفعہ میں نے کشف کی حالت میں خدا تعالٰی کے سامنے بہت سے کاغذات رکھے تاکہ وہ ان کی تصدیق کر دے اور ان پر دستخط ثبت کر دے۔سو خدا تعالٰی نے سرخ سیاہی سے دستخط کردیئے اور قلم کی نوک پر جو سرخی تھی اس کو جھاڑا اور معا جھاڑنے سے اس سرخی کے قطرے میرے کپڑوں اور عبداللہ کے کپڑوں پر پڑے۔جب حالت کشف ختم ہوئی تو میں نے اپنے اور عبداللہ کے کپڑوں کو سرخی کے قطروں سے تر بہ تر دیکھا یہ وہی سرخی تھی جو خداتعالی نے اپنے قلم سے جھاڑی تھی۔”
(حقیقةالوحی صفحہ 255 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 267)
اللہ تعالٰی تو ایسی چیزوں سے پاک ہیں لیکن مرزا صاحب یہاں بھی اللہ رب العزت کو عام چیزوں سے تشبیہ دینے سے باز نہیں آئے۔
گستاخی نمبر 6
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور میں نے یقین کر لیا۔”
(کتاب البریہ صفحہ 78 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 103)
لیجئے مرزا صاحب نے خدا ہونے کا دعوی کردیا۔
گستاخی نمبر 7
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وہ خدا جو ہمارا خدا ہے ایک کھا جانے والی آگ ہے۔”
(سراج منیر صفحہ 62 مندرجہ روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 64)
گستاخی نمبر 8
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وہ خدا جس کے قبضے میں ذرہ ذرہ ہے۔ اس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے۔وہ فرماتا ہے کہ میں چوروں کی طرح پوشیدہ آؤں گا۔”
(تجلیات الہیہ صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 396)
گستاخی نمبر 9
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے بیشمار ہاتھ،بیشمار پیر ہیں اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہا عرض اور طول رکھتا ہے۔اور تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں۔جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔”
(توضیح المرام صفحہ 75 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 90)
گستاخی نمبر 10
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آواہن خدا تیرے اندر اتر آیا۔”
(کتاب البریہ صفحہ 76 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 102)
گستاخی نمبر 11
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“انت من بمنزلة اولادی”
(خدا نے مجھے کہا کہ)تو میری اولاد کی طرح ہے۔
(اربعین نمبر 4 صفحہ 19 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 452)
گستاخی نمبر 12
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا قادیان میں نازل ہوگا۔”
(البشری جلد 1 صفحہ 56)
(تذکرہ صفحہ 352 جدید ایڈیشن 2004ء)
گستاخی نمبر 13
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“(اللہ نے) مجھے کہا کہ اے میرے بیٹے سن۔”
(البشری جلد 1 صفحہ 49)
گستاخی نمبر 14
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
(اللہ نے مجھے کہا کہ) تو مجھ سے ایسا ہے جیسے میری توحید اور تفرید۔”
(تذکرہ صفحہ 53 جدید ایڈیشن 2004ء)
گستاخی نمبر 15
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔”
(دافع البلاء صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 231)
گستاخی نمبر 16
مرزا صاحب نے ایک موقع پر اپنی یہ حالت ظاہر کی کہ کشف کی حالت میں مرزا صاحب عورت ہیں اور (نعوذباللہ) اللہ تعالٰی نے مرزا صاحب سے رجولیت کا اظہار کیا ہے۔
(اسلامی قربانی صفحہ 12)
محترم قارئین!یہ مرزا قادیانی کی تحریرات میں سے چند اقتباسات ہیں۔جن سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالٰی کی ذات کے بارے میں مرزا قادیانی کے کیسے نظریات تھے۔
قرآن و حدیث کے لحاظ سے یہ تمام عقائد اللہ رب العزت کی شان میں گستاخی ہیں اور خلاف اسلام ہیں۔اور اللہ رب العزت کی ذات ایسی تمام چیزوں سے پاک ہے۔
“مرزا صاحب کی حضورﷺ کی شان میں کی گئی گستاخیاں”
“حضورﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں”
پوری دنیا کے مسلمانوں کا 1400 سال سے متفقہ عقیدہ ہے کہ جو بھی حضورﷺ کی شان میں گستاخی کرے تو وہ بدبخت مسلمان نہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اور واجب القتل ہے۔
میں تو اپنے ذوق کے مطابق یہ کہوں گا کہ ایسا کرنے والا تو انسان کہلانے کے بھی قابل نہیں ہے۔
مرزا صاحب نے جہاں اللہ تعالٰی کی شان مبارکہ میں گستاخیاں کی ہیں وہاں ہمارے آقاﷺ کی ذات مبارکہ کو بھی نہیں چھوڑا بلکہ ایسی گستاخیاں کی ہیں جن کو پڑھتے ہوئے بھی دل ڈگمگاتا ہے۔
مرزا صاحب کے صرف کفر کو واضح کرنے کے لیے مرزا صاحب کی اور قادیانی جماعت کی ہمارے آقاﷺ کی شان اقدس کے بارے میں کی گئی چند گستاخیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
گستاخی نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا تعالٰی نے مجھے تمام انبیاء کرامؑ کا مظہر ٹہرایا ہے۔اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کئے ہیں۔۔۔۔۔اور آنحضرتﷺ کے نام کا بھی مظہر ہوں۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 73 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 76)
اس عبارت میں مرزا صاحب نے آپﷺ سمیت تمام انبیاء کرامؑ کی گستاخی کرتے ہوئے اپنے آپ کو تمام انبیاء کرامؑ کا مظہر قرار دیا ہے.
گستاخی نمبر 2
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“دنیا میں کئی تخت اترے ہیں پر میرا تخت سب سے اوپر بچھایا گیا ہے۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 89 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 92)
اس جگہ بھی مرزا صاحب نے آپﷺ کی توہین کی ہے کیونکہ سب انبیاء سے اونچا تخت ہمارے آقاﷺ کا ہے لیکن مرزا صاحب نے اپنے ناپاک وجود کو اس پاک مقام سے منسوب کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
گستاخی نمبر 3
حضورﷺ نے اپنے آپ کو نبوت کی آخری اینٹ قرار دیا۔
لیکن مرزا صاحب نے اپنے بارے میں لکھا ہے:
“میں آخری اینٹ ہوں۔”
(خطبہ الہامیہ صفحہ 102 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 178)
مسلمان محمدﷺ کو آخری نبی مانتے ہیں اور قادیانی جماعت مرزا صاحب کو آخری نبی مانتی ہے۔اس عبارت سے صاف ظاہر ہے۔
گستاخی نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مگر تم خوب توجہ کرکے سن لو کہ اب اسم محمدﷺ کی تجلی ظاہر کرنے کا وقت نہیں۔ یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہوچکا۔سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے۔ اور وہ احمد کے رنگ میں ہوکر میں ہوں۔”
(اربعین نمبر 4 صفحہ 15 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 445)
گستاخی نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے،جس کا خلاصہ یہ ہے:
“حضورﷺ دین کی اشاعت ممکمل طور پر نہ کرسکے۔میں نے دین کی اشاعت مکمل کی ہے۔”
(تحفہ گولڑویہ صفحہ 101 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 263)