ختم نبوتﷺ کورس” سبق نمبر 31″

سبق نمبر 31

0

“ختم نبوتﷺ کورس”

(مفتی سعد کامران)

سبق نمبر 31

“مرزا صاحب کی متضاد باتیں”

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھیں اگر تو مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اترے تو ان کو سچا مان لیں اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو پھر مرزا صاحب “کذاب” ہیں۔ 
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر تو تب پرکھیں گے جب نبوت کا دروازہ کھلا ہو اور نبیوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہو۔ 
چونکہ اب نبوت کا دروازہ ہمارے حضورﷺ پر بند ہوچکا ہے اور کسی بھی انسان کو نبوت نہیں مل سکتی۔اس لئے اب کوئی کتنا ہی پارسا ہو اگر وہ نبوت کا دعوی کرے تو وہ “کذاب” ہے۔اور اس کو کسی معیار پر پرکھنا غلط ہے۔ 
لیکن قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھتے ہیں۔ 
نبی کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ نبی کی باتیں متضاد نہیں ہوتیں۔اور ایک مسلمہ اصول ہے کہ نبی جھوٹ نہیں بولتا اور جھوٹ بولنے والا نبی نہیں ہو سکتا۔
ویسے تو مرزا صاحب کی تحریرات میں بےشمار تضادات ہیں۔لیکن ہم مرزاقادیانی کی چند متضاد تحریرات کا جائزہ لیتے ہیں۔ 

تضاد نمبر 1

1) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وماکان لی ان ادعی النبوة وأخرج من الإسلام والحق بقوم کافرین۔”
“مجھے کہاں یہ حق پہنچتا ہے کہ نبوت کا دعوٰی کروں اور اسلام سے خارج ہو جاؤں۔اور قوم کافرین سے جا کر ملوں۔” 
(حمامة البشری صفحہ 79 مندرجہ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 297)
2) اس کے علاوہ مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“ومعاذاللہ ان ادعی النبوة بعد ماجعل اللہ نبینا وسیدنا محمد المصطفیٰﷺ خاتم النبیین۔”
“اور خدا کی پناہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے جب ہمارے نبی اور سردار دو جہاں محمد مصطفیﷺ کو خاتم النبیین بنادیا۔میں نبوت کا مدعی بنتا۔”
(حمامة البشری صفحہ 83 مندرجہ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 302)
3) ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“ان پر واضح ہو کہ ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں۔اور کلمہ “لاالہ إلا الله محمد رسول الله” کے قائل ہیں۔اور آنحضرتﷺ کی ختم نبوت کے قائل ہیں۔”
(مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ 2  اشتہار 1897 طبع چہارم)
 اب اس کے برخلاف مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔” 
(دافع البلاء صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 231)
ایک اور جگہ لکھا ہے: 
“نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیا گیا ہوں۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 391 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 406)

تضاد نمبر 2

2) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میرے نزدیک ممکن ہے کہ آئیندہ زمانوں میں میرے جیسے اور دس ہزار مثیل مسیح بھی آجایئں۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 199 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 197)*
جبکہ مرزا صاحب نے اس کے برخلاف لکھا ہے:
“فلیس المسیح من دونی موضع قدم بعد زمانی۔”
پس میرے سوا دوسرے مسیح کے لئے میرے زمانے کے بعد قدم رکھنے کی جگہ نہیں۔”
(خطبہ الہامیہ صفحہ 158 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 243)

تضاد نمبر 3

3) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میرا مذہب یہی ہے کہ میرے دعوے کے انکار سے کوئی کافر نہیں ہو سکتا۔”
(تریاق القلوب صفحہ 130 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ  432)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اب جو شخص خدا اور رسول کے بیان کو نہیں مانتا اور قرآن کی تکذیب کرتا ہے۔اور عمدا خدا تعالیٰ کے نشانوں کو رد کرتا ہے۔اور مجھ کو باوجود صدہا نشانوں کے مفتری ٹھہراتا ہے وہ مومن کیونکر ہوسکتا ہے۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 164 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 22 صفحہ 168)

تضاد نمبر 4

4) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وہ آتھم جو ہمارے آخری اشتہار سے جو اتمام حجت کی طرح تھا سات ماہ کے اندر فوت ہو جائے گا”۔
(سراج منیر صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 8)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“(آتھم) پندرہ ماہ کے اندر مر جائے گا۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 212 مندرجہ روحانی خزائن جلد  22 صفحہ 221)

تضاد نمبر 5

5) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وہ اللہ جس نے اپنے رسول (مرزا صاحب) کو ہدایت کے ساتھ بھیجا اور دین کے ساتھ۔”
(البشری جلد 2 صفحہ 5)
پھر ایک اور جگہ لکھا ہے:
“قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 761 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 3 صفحہ 511)

تضاد نمبر 6

6) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مسیح کا بغیر باپ کے پیدا ہونا کوئی عجوبہ نہیں۔”
(جنگ مقدس صفحہ 180 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 6 صفحہ 280)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اس میں یعنی مسیح کی ولادت پے در پے ایک عجوبہ ہے۔”
(اخبار البدر صفحہ 3 مورخہ 12 مئی 1907)

تضاد نمبر 7

7) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“آپ (حضرت یسوع مسیح)کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی عادت تھی۔”
(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 11 صفحہ 289)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یسوع مسیح خدا کے پیارے اور نیک بندوں میں سے ہے۔”
(تحفہ قیصریہ صفحہ 22 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 12 صفحہ 274)

تضاد نمبر 8

8) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ایک شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی لوگوں میں مشہور کر دیا۔”
(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 11 صفحہ 289)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے  لکھا ہے: 
“مجھے یسوع مسیح کے رنگ میں کیا گیا اور توارد طبع کے لحاظ سے یسوع کی روح میرے اندر رکھی۔اس لئے ضرور تھا کہ گم گشتہ ریاست میں بھی مجھے یسوع مسیح کے ساتھ مشابہت ہوتی۔”
(تحفہ قیصریہ صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 12 صفحہ  272)

تضاد نمبر 9

9) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی اور خراب چال چلن ناخدائی کے بعد بلکہ ابتدا  ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے چنانچہ خدائی کا دعوی شراب خوری کا ایک بدنتیجہ ہے۔”
(ست بچن صفحہ 172 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 10 صفحہ 296)
پھر دو جگہوں پر مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
1) “جس کو عیسائیوں نے خدا بنا رکھا ہے اس نے کہا کہ اے نیک استاد تو اس نے جواب دیا کہ تو مجھے کیوں نیک کہتا ہے۔نیک کوئی نہیں سوائے خدا کے یہی تمام اولیاء کا شعار رہا۔سب نے استغفار کو اپنا شعار بنایا۔”
(مکتوب احمد صفحہ 272 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 11 صفحہ 271)
2) “حضرت مسیح تو ایسے خدا کے متواضع اور حلیم اور صابر اور بے نفس بندے تھے کہ انہوں نے کہ بھی روانہ رکھا کہ کوئی انکو نیک آدمی کہے۔”
(براہین احمدیہ حصہ دوم صفحہ 104 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 1 صفحہ 94)

تضاد نمبر 10

10) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حضرت مسیح کی چڑیاں باوجود یہ کہ معجزہ کے طور پر انکا پرواز کرنا قرآن کریم سے ثابت ہوتا ہے۔مگر پھر بھی مٹی کا مٹی ہی رہتا ہے۔”
(آیئنہ کمالات اسلام صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 5 صفحہ 5)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان پرندوں کا پرواز کرنا قرآن مجید سے ہر گز ثابت نہیں ہوتا۔”
(روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 383 حاشیہ)

تضاد نمبر 11

11) مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“آپ نے ایک جوان کنجری کو موقع دیا کہ وہ آپکے سر پر ناپاک ہاتھ لائے اور زنا کاری کا پلید عطر اسکے سر پر ملے۔”
( ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 7 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 11 صفحہ 291)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے  لکھا ہے:
“اگر کوئی حضرت مسیح کی نسبت یہ زبان پر لائے کہ وہ طوائف کے گندے مال کو کام میں لایا تو ایسے خبیث کی نسبت اور کیا کر سکتے ہیں کہ اس کی فطرت ان ناپاک لوگوں کی فطرت سے مفائر پڑی اور شیطان کی فطرت کا موافق اس پلید کا مادہ اور خمیر ہے۔”
(آیئنہ کمالات اسلام صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 5)

تضاد نمبر 12

12) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میں نے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔”
(کتاب البریہ صفحہ 78 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 13 صفحہ 103)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
 “آپ نہیں جانتے کہ ہمارے نزدیک وہ جوان ہر ایک زنا کار سے بدتر ہے جو انسان کے پیٹ میں سے نکل کر خدا ہونے کا دعوی کرے۔”
(نور القرآن نمبر 2 صفحہ 12 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 9 صفحہ 394)

تضاد نمبر 13

13) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“وید گمراہی سے بھرا ہوا ہے۔”
(البشری جلد اوّل صفحہ 50)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“ہم وید کو بھی خدا کی طرف سے مانتے ہیں۔”
(پیغام صلح صفحہ 22 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 23 صفحہ 453)

تضاد نمبر 14

14) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
 “دجال سے مراد بااقبال قومیں ہیں۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 146 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 174)
اس کے برخلاف ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“دجال معہود یہی پادریوں اور عیسائی متکلموں کا گروہ ہے۔”
(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 722 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 488)

تضاد نمبر 15

15) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میں حضرت مسیح یسوع مسیح کی طرف سے ایک سچے سفیر کی حثیت میں کھڑا ہوں۔”
(تحفہ قیصریہ صفحہ 22 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 12 صفحہ 274)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“عیسی کجا است ۔۔۔۔عیسی کہاں ہے کہ میرے منبر پر قیام کرے۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 158 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 180)

تضاد نمبر 16

16) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“بعض الہامات مجھے ان زبانوں میں ہوئے جن سے مجھے کچھ واقفیت نہیں تھی۔جیسے انگریزی، سنسکرت یا عبرانی وغیرہ۔”
(نزول المسیح صفحہ 57 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 18 صفحہ 435)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“یہ بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی اور ہو اور الہام اسکو کسی اور زبان میں ہو جس کو وہ سمجھ بھی نہ سکتا ہو۔”
(چشمہ معرفت صفحہ 209 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 218)

تضاد نمبر 17

*17)* مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“حضرت مسیح ۔۔۔قریباً دو گھنٹے تک صلیب پر رہے۔”
(مسیح ہندوستان میں صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 22)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
 “چند ہی منٹ گزرے کہ مسیح کو صلیب سے اتار لیا۔”
(ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 381 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 296)

تضاد نمبر 18

18) مرزا صاحب نے لکھا ہے: 
“قادیان طاعون سے اس لئے محفوظ رکھی گئی کہ وہ خدا کا رسول اور فرستادہ قادیان میں تھا۔”
(دافع البلاء صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 18 صفحہ 226)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ایک دفعہ کس قدر شدت سے طاعون قادیان میں ہوئی۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 232 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 22 صفحہ  244)

تضاد نمبر 19

19) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میں تمام گھر والوں کو اس بیماری سے بچاؤں گا۔”
(البشری جلد 2 صفحہ 140)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“طاعون کے دنوں میں جب طاعون زور پر قادیان میں تھی تو میرا لڑکا شریف احمد بیمار ہوگیا۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 84 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 22 صفحہ  87)

تضاد نمبر 20

20) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“قادیان میں چاروں طرف دو دو میل کے فاصلے پر طاعون کا زور رہا۔مگر قادیان طاعون سے پاک ہے۔بلکہ آج تک جو شخص طاعون زدہ باہر سے قادیان آیا وہ بھی اچھا ہوگیا۔”
(دافع البلاء صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 18 صفحہ  226)
پھر ایک اور جگہ لکھا ہے کہ
“جب صبح ہوئی تو میر صاحب کے بیٹے کو تب تیز ہوا اور سخت گھبراہٹ شروع ہوگئی اور دونوں طرف ران میں گلٹیاں نکل آئیں۔”
(حقیقة الوحی صفحہ 329 مندرجہ روحانی خزائن  جلد 22 صفحہ  342)
معزز قارئین اوپر پیش کئے گئے مرزا صاحب کے تضادات کو بار بار پڑھیں آپ کو خود اندازہ ہوجائے گا کہ مرزا صاحب کی ان تحریرات میں کھلا تضاد ہے۔اور دونوں تحریرات میں سے ایک ہی سچی ہوسکتی ہے۔پس ثابت ہوا کہ مرزا صاحب کی تحریرات میں کھلا تضاد تھا یعنی واضح جھوٹ تھا۔ 
اور ضابطہ یہ ہے کہ نبی جھوٹ نہیں بولتا اور جھوٹا شخص نبی نہیں ہوسکتا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.