جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف نبوت اور رسالت کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دعوے کئے ہیں۔مرزا صاحب کے چند باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں۔اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل دعوے کرنے والا مسلمان تو درکنار ایک عقلمند انسان کہلانے کا مستحق بھی ہے؟؟؟؟
ان عقائد کو ایک بار نہیں بار بار پڑھیں اور خود مرزا صاحب کے بارے میں فیصلہ کریں۔ کہ کیا مرزا صاحب ایک عقلمند انسان کہلانے کے لائق بھی ہے یا نہیں؟
آیئے مرزا صاحب کے دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔
1) “1881ء حجر اسود ہونے کا دعویٰ”
مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:
“شخصے پائے من بوسیدومن گفتم کہ سنگ اسود منم”
ایک شخص نے میرے پاؤں کو چوما اور میں نے اسے کہا کہ حجر اسود میں ہوں۔
( تذکرہ صفحہ 29 ایڈیشن چہارم 2008ء)
2) “1882ءمجدد ہونے کا دعوی”
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جب تیرھویں صدی کا اخیر ہوا اور چودھویں صدی کا ظہور ہونے لگا تو خدا تعالٰی نے الہام کے ذریعے سے مجھے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے۔”
اس کے علاوہ مرزا صاحب نے 1884ء میں اشارتا اور 1891ء میں صراحتا مامور من اللہ ہونے کا دعوی بھی کیا ہے۔
“1884ء مامور من الله ہونے کا اشارتا دعویٰ “
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خداوند کریم نے جو اسباب اور وسائل اشاعت دین کے اور دلائل اور براہین اتمام حجت کے محض اپنے فضل اور کرم سے اس عاجز کو عطا فرمائے ہیں۔ وہ امم سابقہ میں سے آج تک کسی کو عطا نہیں فرمائے ۔ اور جو کچھ اس بارے میں توفیقات غیبیہ اس عاجز کو دی گئی ہیں۔ وہ ان میں سے کسی کو نہیں دی گئیں۔ وذلک فضل اللہ یوتیه من یشاء۔ سو چونکہ خداوند کریم نے اسباب خاصہ سے اس عاجز کو مخصوص کیا ہے۔”
“یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ (مرزاقادیانی) سلطان القلم ہوگا۔”
( تذکرہ صفحہ 58 ایڈیشن چہارم 2008ء)
7) “1883ء آدم، مریم اور احمد ہونے کا دعوی”
1) مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ
“یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ۔یا مریم اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ۔یا احمد اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ۔نفخت فیك من لدنی روح الصدق۔”
اے آدم،اے مریم،اے احمد!تو اور جو شخص تیرا تابع اور رفیق ہے۔جنت میں یعنی نجات حقیقی کے وسائل میں داخل ہوجاؤ۔میں نے اپنی طرف سے سچائی کی روح تجھ میں پھونک دی ہے۔”
“پس اس (خدا تعالٰی ) نے مجھے پیدا کر کے ہر ایک گذشتہ نبی سے مجھے تشبیہ دی کہ میرا نام وہی رکھ دیا۔ چنانچہ آدم،ابراہیم،نوح،موسی،داود،سلیمان،یوسف، یحیی،عیسی وغیرہ یہ تمام میرے نام رکھے گئے۔اس صورت میں گویا تمام انبیاء اس امت میں دوبارہ پیدا ہوگئے۔”
اس الہام کی تشریح خود مرزا صاحب نے کی ہے۔مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“مریم سے مریم ام عیسی مراد نہیں۔ اور نہ آدم سے آدم ابوالبشر مراد ہے اور نہ احمد سے اس جگہ حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔اور ایسا ہی ان الہامات کے تمام مقامات میں کہ جو موسی اور عیسی اور داؤد وغیرہ نام بیان کئے گئے ہیں۔ان ناموں سے بھی وہ انبیاء مراد نہیں بلکہ ہر ایک جگہ یہی عاجز مراد ہے۔”
(مکتوبات احمد جلد 1 صفحہ 82 پرانا ایڈیشن ٬ مکتوب بنام میر عباس علی)
(مکتوبات احمد جلد 1 صفحہ 599 جدید ایڈیشن ٬ مکتوب بنام میر عباس علی)
8) “1883ء محدث ہونے کا دعوٰی”
مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:
“انت محدث اللہ
تو محدث اللہ ہے۔”
(تذکرہ صفحہ 82 جدید ایڈیشن 2004ء)
9) “1884ء تمام جہانوں پر فضیلت کا دعویٰ”
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
الہام : “انی فضلتک علی العالمین قل ارسلت الیکم جمیعا”
میں نے تجھ کو تمام جہانوں پر فضیلت دی کہ میں تم سب کی طرف بھیجا گیا ہوں۔
“وکذلک مننا على یوسف لنصرف عنه السوء والفحشاء ولتنذر قوما ما انذر أباءھم فھم غفلون۔
اور اسی طرح ہم نے یوسف پر احسان کیا تاکہ ہم اس سے بدی اور فحش کو روک دیں۔اور تا تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادوں کو کسی نے نہیں ڈرایا۔سو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
اس جگہ یوسف کے لفظ سے یہی عاجز (مرزا قادیانی) مراد ہے۔”
(میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں)
(تذکرہ صفحہ 152 ایڈیشن چہارم 2004ء)
12) “1891ء مثیل مسیح ہونے کا دعوی”
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“اللہ جل شانہ کی وحی اور الہام سے میں نے مثیل مسیح ہونے کا دعوی کیا ہے۔اور یہ بھی میرے پر ظاہر کیا گیا ہے کہ میرے بارے میں پہلے سے قرآن شریف اور احادیث نبویہ میں خبر دی گئی ہے اور وعدہ دیا گیا ہے۔”
“میرا نام مریم رکھا پھر دو برس تک صفت مریمیت میں میں نے پرورش پائی۔اور پردہ میں نشوونما پاتا رہا۔ اور پھر جب اس پر دو برس گزر گئے تو مریم کی طرح عیسی کی روح مجھ میں نفخ کی گئی۔اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا۔آخر کئی ماہ کے (حمل کے) بعد جو 10 مہینے سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسی بنایا گیا۔پس اس طور سے میں ابن مریم ٹھرا۔”
“خدا،رسول تمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح موعود کو (یعنی مرزا قادیانی کو) مسیح ابن مریم (یعنی عیسیؑ) سے افضل قرار دیا ہے۔یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ تم (یعنی مرزا قادیانی ) مسیح ابن مریم (یعنی عیسیؑ)سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہو۔”
“خدا نے مجھ پر اس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور جود کو میری طرف کھینچا۔یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا۔درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔”
“جبکہ میں بروزی طور پر آنحضرتﷺ ہوں۔ اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آیئنہ ظلیت میں منعکس ہیں۔تو پھر کون سا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعوٰی کیا۔”
“اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت بار بار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مامور،خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔جو کچھ کہتا ہے۔اس پر ایمان لاؤ۔ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔”
34) “1900ء تا 1908ء مستقل صاحب شریعت نبی اور رسول ہونے کا دعوی”
1) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“جس نے اپنی وحی کے ذریعےسے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب شریعت ہوگیا۔پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔مثلا یہ الہام:قل للمؤمنين یغضوا من ابصارھم و یحفظوا فروجھم ذلك ازكى لھم
یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔
“وہ بروز محمدی جو قدیم سے موعود تھا وہ میں ہوں۔اس لئے بروزی نبوت مجھے عطاکی گئی۔اور اس نبوت کے مقابل پر تمام دنیا اب بےدست و پا ہے۔کیونکہ نبوت پر مہر ہے۔ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانے کے لئے مقدر تھا سو وہ ظاہر ہوگیا۔اب بجز اس کھڑکی کے کوئی اور کھڑکی نبوت کے چشمہ سے پانی لینے کے لئے باقی نہیں رہی۔”
“جس قدر مجھ سے پہلے اولیاء،قطب،ابدال وغیرہ اس امت میں سے گزر چکے ہیں۔ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیا گیا۔پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے صرف میں ہی محسوس کیا گیا ہوں۔اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔”
“ہلاک ہوگئے وہ جنہوں نے ایک برگزیدہ رسول کو قبول نہیں کیا۔مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا۔میں خدا کی راہوں میں سب سے آخری راہ ہوں۔اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے۔کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔”
“میں وہی ہوں جس کا سارے نبیوں کی زبان پر وعدہ ہوا تھا۔”
(فتاوی احمدیہ جلد 1 صفحہ 51 مطبوعہ قادیان)
4) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“صدہا نبیوں کی نسبت ہمارے معجزے اور پیشگوئیاں سبقت لے گئی ہیں۔”
(ریویو جلد اول صفحہ 393) *
5) مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا نے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ 1 ہزار نبیوں پر تقسیم کئے جائیں تو ان کی ان سے نبوت ثابت ہوجائے۔”
“خدا تعالٰی نے مجھے تمام انبیاء کا مظہر ٹہرایا ہے اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کیے ہیں۔میں آدم ہوں۔میں شیث ہوں۔میں نوح ہوں۔میں ابراہیم ہوں۔میں اسحاق ہوں۔میں اسماعیل ہوں۔میں یعقوب ہوں۔میں یوسف ہوں۔میں موسی ہوں۔میں داؤد ہوں۔میں عیسی ہوں۔اور آنحضرتﷺ کے نام کا میں مظہر اتم ہوں۔یعنی ظلی طور پرمحمدﷺ اور احمدﷺ ہوں۔”
39) “مرزا صاحب کو ماننے والوں کے صحابی ہونے کا دعوی”
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“خدا نے مجھ پر اس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور جود کو میری طرف کھینچا۔یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا۔درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔”
“ایک دفعہ قادیان میں آوارہ کتے بہت ہوگئے ان کی وجہ سے شوروغل رہتا تھا۔پیر سراج الحق صاحب نے بہت سے کتوں کو زہر دے کر مار ڈالا۔اس پر بعض لڑکوں نے پیر صاحب کو چڑانے کے واسطے ان کا نام “پیر کتے مار” رکھ دیا۔پیر صاحب حضرت مسیح موعود (مرزا صاحب) کی خدمت میں شاکی ہوئے۔کہ لوگ مجھے کتے مار کہتے ہیں۔حضرت صاحب(مرزا صاحب) نے تبسم کے ساتھ فرمایا کہ اس میں کیا حرج ہے۔دیکھئے حدیث شریف میں مجھے سور مار لکھا ہے۔کیونکہ مسیح کی تعریف میں آیا ہےکہ ویقتل الخنزیر۔پیر صاحب اس پر بہت خوش ہوکر چلے آئے۔”