“ختم نبوتﷺ کورس”
(مفتی سعد کامران)
سبق نمبر 28
“مرزا صاحب اور دجال”
(حصہ دوم)
جس طرح مرزا صاحب کے اکثر عقائد میں خطرناک حد تک تضاد پایا جاتا ہے۔اسی طرح دجال کے بارے میں مرزا صاحب کی تحریرات میں بھی اختلاف ہے۔آیئے ایک دفعہ دجال کے بارے میں مسلمانوں کا نظریہ دیکھتے ہیں اور پھر مرزا صاحب کے نظریئے کا تحقیقی جائزہ لیتے ہیں۔
“دجال کے بارے میں مسلمانوں کا نظریہ”
احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ دجال کا وجود انسانوں کی طرح ہوگا۔جتنے بھی انبیاء کرامؑ دنیا میں تشریف لائے انہوں نے اپنی امتوں کو دجال کے فتنے سے ڈرایا اسی طرح حضورﷺ نے بھی اپنی امت کو دجال کے فتنے سے ڈرایا ہے۔اور اپنی امت کو اپنی دعاؤں میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگنے کی تلقین بھی فرمائی ہے۔دجال پہلے نبوت کا دعوی کرے گا اور پھر اس کے بعد خدائی کا دعوی کرے گا۔
دجال کی موت سیدنا عیسیؑ کے ہاتھوں ہوگی۔
“دجال کا حلیہ”
ہمیں احادیث مبارکہ سے دجال کا جو حلیہ اور چند دوسری معلومات معلوم ہوتی ہیں ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
1) دجال جوان ہوگا اور عبدالعزی بن قطن کے مشابہ ہوگا۔
(مسلم:حدیث نمبر 426)
2) دجال کا رنگ گندمی اور بال پیچدار ہوں گے۔
(مسلم:حدیث نمبر 426)
3) دونوں آنکھیں عیب دار ہوں گی۔
(بخاری:حدیث نمبر 3337)
(مسلم:حدیث نمبر 7366)
4) ایک (دایئں) آنکھ سے کانا ہوگا۔
(بخاری:حدیث نمبر 3337)
5) دجال کی بائیں آنکھ بھی عیب دار ہوگی۔
(مسلم حدیث نمبر 7366)
6) پیشانی پر کافر لکھا ہوگا۔ یعنی ک۔ف۔ر
(بخاری:حدیث نمبر 3355)
7) پیشانی پر لکھے گئے کافر کو ہر مومن پڑھ سکے گا۔خواہ وہ پڑھنا لکھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔
(مسلم:حدیث نمبر 7367)
8) وہ ایک گدھے پر سواری کرے گا۔ جس کے دونوں کانوں کے درمیان 40 ہاتھ کا فاصلہ ہوگا۔
(مسند احمد:حدیث نمبر 15017)
9) دجال کی رفتار بادل اور ہوا کی طرح تیز ہوگی۔
(مسلم:حدیث نمبر 7373)
10) تیزی سے پوری دنیا میں پھر جائے گا (جیسے زمین اس کے واسطے لپیٹ دی گئی ہو۔)
(مسلم:حدیث نمبر 7373)
11) ہر طرف فساد پھیلائے گا۔
(مسلم:حدیث نمبر 7373)
12) مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہوپائے گا۔
(بخاری:حدیث نمبر 1881)
13) مکہ معظمہ ،مدینہ طیبہ کے ہر دروازے پر فرشتوں کا پہرہ ہوگا جو اس کو اندر گھسنے نہیں دیں گے۔
(بخاری:حدیث نمبر 1881)
14) دجال مدینہ طیبہ کے باہر ٹھرے گا۔
(مسلم:حدیث نمبر 7375)
15) سب منافقین دجال سے مل جائیں گے۔
(مسلم:حدیث نمبر 7391)
16) دجال پہلے نبوت کا دعوی کرے گا اور اس کے بعد خدائی کا دعوی کرے گا۔
(ابن ماجہ:حدیث نمبر 4077)
17) اس کے ساتھ غذا کا بہت بڑا ذخیرہ ہوگا۔
(مسلم:حدیث نمبر 5624)
18) زمین کے خزانے اس کے تابع ہوں گے۔
(مسلم:حدیث نمبر 7373)
19) دجال کو مارنے اور زندہ کرنے کی طاقت دی جائے گی ۔
(مسلم:حدیث نمبر 7373)
20) اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی۔
(بخاری:حدیث نمبر 3338)
(مسلم:حدیث نمبر 7366)
“مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں پہلا نظریہ”
مرزا صاحب کی بعض تحریرات سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال انسان کی طرح کسی وجود کا نام نہیں ہے بلکہ عیسائی پادریوں کا گروہ “دجال” ہے۔
تحریر نمبر 1
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“دجال معہود یہی پادریوں اور عیسائی متکلموں کا گروہ ہے جس نے زمین کو اپنے ساحرانہ کاموں سے تہہ بالا کر دیا ہے۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 722 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 488)
تحریر نمبر 2
مرزا صاحب لکھتے ہیں:
“پادریوں کے سوا اور کوئی دجال اکبر نہیں ہے۔”
(مجموعہ اشتہارات جلد 1 صفحہ 582 جدید ایڈیشن 2 جلدوں والا)
(مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ 260 پرانا ایڈیشن 3 جلدوں والا)
تحریر نمبر 3
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میرا مذہب یہ ہے کہ اس زمانہ کے پادریوں کی مانند کوئی اب تک دجال پیدا نہیں ہوا اور نہ قیامت تک پیدا ہوگا۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 488 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 362)
تحریر نمبر 4
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“بپایہ ثبوت پہنچ گیا کہ مسیح دجال جس کے آنے کی انتظار تھی یہی پادریوں کا گروہ ہے جو ٹڈی کی طرح دنیا میں پھیل گیا ہے۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 496 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 366)
تحریر نمبر 5
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“دجال کے معنی بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ جو شخص دھوکہ دینے والا اور گمراہ کرنے والا اور خدا کے کلام کی تحریف کرنے والا ہو اس کو دجال کہتے ہیں۔ سو ظاہر ہےکہ پادری لوگ اس کا کام میں سب سے بڑھ کر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پس اسی وجہ سے وہ دجال اکبر ہیں اور خدا تعالیٰ کی پیشگوئی کے مطابق دوسرے کسی دجال کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں کیونکہ لکھا ہے کہ دجال گرجا سے نکلے گا اور جس قوم میں سے ہوگا وہ قوم تمام دنیا میں سلطنت کرےگی۔”
(حقیقتہ الوحی صفحہ 456 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 456)
مرزا صاحب کا یہ نظریہ اس لحاظ سے باطل ہے کہ حدیث مبارکہ میں جس دجال کے آنے کی خبر دی گئی ہے اور تمام انبیاء کرامؑ نے ان سے ڈرایا ہے وہ دجال انسانوں کی طرح ایک وجود رکھتا ہے۔وہ پہلے نبوت کا دعوی کرے گا پھر خدائی کا دعوی کرے گا۔جیسا کہ مرزا صاحب نے بھی اس حدیث کو تسلیم کیا ہے۔
مرزا صاحب لکھتے ہیں:
“دجال کا بھی حدیثوں میں ذکر پایا جاتا ہے کہ وہ دنیا میں ظاہر ہوگا اور پہلے دعوی نبوت کرے گا اور پھر خدائی کا دعویدار بن جائے گا۔”
(تحفہ گولڑویہ صفحہ 85، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 233)
اب ہمارا قادیانیوں سوال ہے کہ اگر عیسائی پادریوں کا گروہ ہی دجال تھے تو ان کا پہلے دعوی نبوت اور پھر دعوی خدائی دکھائیں کہ انہوں نے مرزا صاحب کے دور میں کب دعوی نبوت اور دعوی خدائی کیا؟؟؟
دوسری بات یہ ہے کہ یہ پادریوں کے گروہ تو حضورﷺ کے دور میں بھی موجود تھے اگر یہی دجال تھے تو حضورﷺ نے ان کی خبر کیوں نہیں دی؟
“مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں دوسرا نظریہ”
مرزا صاحب دجال کے بارے میں اپنا نظریہ بتاتے ہوئے یوں لکھتے ہیں کہ دجال سے مراد با اقبال قومیں ہیں۔مرزا صاحب کی تحریر ملاحظہ فرمائیں۔
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ہمارے نزدیک ممکن ہے کہ دجال سےمراد با اقبال قومیں ہوں اور گدھا ان کا یہی ریل ہو جو مشرق اور مغرب کے ملکوں میں ہزار ہا کوسوں تک چلتے دیکھتے ہو۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 174 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 174)
لیجئے مرزا صاحب نے بااقبال قوموں کو بھی بلادلیل ہی دجال تسلیم کر لیا۔ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ وہ کون سی حدیث ہے جہاں بااقبال قوموں کو دجال کہا گیا ہے؟؟؟
ایسی کوئی حدیث قیامت تک بھی نہیں ملے گی۔
“مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں تیسرا نظریہ”
مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں تیسرا نظریہ یہ تھا کہ جھوٹوں کے گروہ کو دجال کہتے ہیں۔جیسا کہ مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ
“لغت میں دجال جھوٹوں کے گروہ کو کہتے ہیں جو باطل کو حق کے ساتھ مخلوط کر دیتے ہیں اور خلق اللہ کے گمراہ کرنے کے لیے مکر اور تلبیس کو کام میں لاتے ہیں۔”
(ازالہ اوہام صفحہ 362، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 362)
مرزا صاحب یہ جھوٹوں کے گروہ تو حضورﷺ کے دور میں بھی موجود تھے لیکن حضورﷺ نے تو نہیں بتایا کہ جھوٹوں کا گروہ ہی دجال ہے۔تو مرزا صاحب کو کیسے پتہ چل گیا؟ ؟؟
“مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں چوتھا نظریہ”
مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں ایک نظریہ یہ بھی تھا کہ شیطان کا نام ہی دجال ہے۔
مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ
“واضح ہو کہ دجال کےلفظ کی دو تعبیریں کی گئی ہیں۔ایک یہ کہ دجال اُس گروہ کو کہتے ہیں جو جھوٹ کا حامی ہو اور مکر اور فریب سے کام چلاوے۔دوسرے یہ کہ دجال شیطان کا نام ہے جو ہر ایک جھوٹ اور فساد کا باپ ہے۔”
(حقیقتہ الوحی صفحہ 313 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 326)
شیطان بھی حضورﷺ کے دور میں موجود تھا لیکن حضورﷺ نے کبھی نہیں فرمایا کہ شیطان ہی دجال ہے۔ثابت ہوا مرزا صاحب کا یہ نظریہ بھی جھوٹا ہے۔
“مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں پانچواں نظریہ”
مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں ایک نظریہ یہ بھی تھا کہ عیسائیت کے بھوت کا نام دجال ہے۔
مرزا صاحب لکھتے ہیں:
“اس شیطان (دجال) کا نام دوسرے لفظوں میں عیسائیت کا بھوت ہے۔یہ بھوت آنحضرتﷺ کے زمانہ میں عیسائی گرجا میں قید تھا اور صرف جساسہ کے ذریعہ سے اسلامی اخبار معلوم کرتا تھا۔پھر قرون ثلاثہ کے بعد بموجب خبر انبیاءؑ کے اس بھوت نے رہائی پائی اور ہر روز اس کی طاقت بڑھتی گئی۔یہاں تک کہ تیرھویں صدی ہجری میں بڑے زور سے اس نے خروج کیا۔اسی بھوت کا نام دجال ہے۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے اور اسی بھوت سے خدا تعالیٰ نے سورتہ فاتحہ کے اخیر میں ولا الضالین کی دعا میں ڈرایا ہے۔”
(حقیقتہ الوحی صفحہ45 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 45)
ایک طرف تو مرزا صاحب عیسائیت کے بھوت کو دجال کہتے ہیں اور دوسری طرف لکھتے ہیں:
“یہ تحقیق شدہ امر ہے اور یہی ہمارا مذہب ہے کہ دراصل دجال شیطان کا اسم اعظم ہے۔ جو مقابل خدا کے اسم اعظم کے ہے۔جو اللہ الحی القیوم ہے۔اس تحقیق سے ظاہر ہے کہ نہ حقیقی طور پر یہود کو دجال کہ سکتے ہیں۔نہ نصاری کے پادریوں کو اور نہ کسی اور قوم کو۔کیونکہ یہ سب خدا کے عاجز بندے ہیں۔خدا نے اپنے مقابل پر ان کو کچھ اختیار نہیں دیا۔پس کسی طرح ان کا نام دجال نہیں ہوسکتا۔”
(تحفہ گولڑویہ صفحہ 104 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 269)
اب مرزا صاحب کی کون سی بات سچی ہے؟ پہلی بات سچی ہے یا دوسری سچی ہے؟؟
عیسائیت کا بھوت بھی حضورﷺ کے دور میں موجود تھا لیکن اس کو بھی حضورﷺ نے دجال نہیں فرمایا۔لگتا ہے مرزا صاحب کو شیطان نے یہ جھوٹی وحیاں کی ہیں۔جن کا کوئی ثبوت کسی مرزائی کے پاس نہیں ہے۔
“مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں چھٹا نظریہ”
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“دجال سے مراد صرف وہ فرقہ ہے جو کلام الہی میں تحریف کرتے ہیں۔ یا دہریہ کے رنگ میں خدا سے لاپرواہ ہیں۔”
(تحفہ گولڑویہ صفحہ 86 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 233)
مرزا صاحب دہریوں کو بھی دجال کہ رہے ہیں۔ حالانکہ دہریوں کے دجال ہونے کا ذکر بھی کسی حدیث میں نہیں ہے۔
“دجال کی سواری”
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“ایک بڑی بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے جس کے بین الاذنین کا اندازہ ستر باع کیا گیا ہے اور ریل کی گاڑیوں کا اکثر اسی کے موافق سلسلہ طولانی ہوتا ہے اور اس میں بھی شک نہیں کہ وہ دخان کے زور پر چلتی ہیں ہیں جیسے بادل ہوا کے زور سے تیز حرکت کرتا ہے۔اس جگہ ہمارے نبیﷺ نے کھلے کھلے طور پر ریل گاڑی کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ چونکہ یہ عیسائی قوم کا ایجاد ہے جن کا امام و مقتدا یہی دجالی گروہ ہے۔اس لئے ان گاڑیوں کو دجال کا گدھا قرار دیا گیا”
(ازالہ اوہام صفحہ 398، روحانی خزائن جلد 3، صفحہ 493)
حدیث مبارکہ میں دجال کی سواری ایک گدھے کو بتایا گیا ہے۔جس کے دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ 40 ہاتھ ہوگا۔اور وہ نہایت تیزی سے سفر بھی کرے گا۔مرزا صاحب ریل گاڑی کو دجال کی سواری کا نام دے رہے ہیں۔ باوجودیکہ ریل گاڑی میں حدیث میں بتائے گئے گدھے کی کوئی نشانی نہیں پائی جاتی خود مرزا صاحب نے اسی دجال کے گدھے پر کئی دفعہ سفر بھی کئے ہیں۔اور مسیح موعود ہونے کا دعوی بھی کیا ہے۔کیا گدھا دجال کی سواری ہوگا یا مسیح موعود کی؟؟
خلاصہ یہ ہے کہ دجال نہ ہی مرزا صاحب کی تحریرات کے مطابق عیسائی پادریوں کا گروہ یا جھوٹوں کا گروہ ثابت ہوتا ہے،اور نہ شیطان اور بااقبال قومیں دجال ثابت ہوتی ہیں۔اور نہ ہی ریل گاڑی دجال کی سواری ثابت ہوتی ہے۔
ہمارا قادیانیوں کو تاقیامت چیلنج ہے کہ وہ کوئی ایسی حدیث دکھائیں جس میں حضورﷺ نے عیسائی پادریوں کے گروہ یا جھوٹوں کے گروہ کو دجال قرار دیا ہو یاشیطان اور بااقبال قوموں کو دجال قرار دیا گیا ہو۔ اور ساتھ ہی ریل گاڑی کو شیطان کی سواری بھی قرار دیا گیا ہو۔ ہمارا دعوی یہ ہے کہ قادیانی تاقیامت ایسی کوئی حدیث پیش نہیں کرسکتے۔
“مرزا صاحب اور دجال میں تقابلی جائزہ”
اگر ہم مرزا صاحب کی تحریرات کا بغور مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ مرزا صاحب ہی اپنی تحریرات کے مطابق دجال ہیں۔
نشانی نمبر 1
“مرزا صاحب اور دجال کی نسل ایک”
مسلم کی حدیث نمبر 7349 سے پتہ چلتا ہے کہ دجال یہودی یعنی اسرائیلی نسل سے ہوگا۔
مرزا صاحب بھی اپنے آپ کو اسرائیلی لکھتے ہیں۔جیسا کہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
“میں خدا سے وحی پاکر کہتا ہوں کہ میں بنی فارس میں سے ہوں اور بموجب اُس حدیث کے جو کنز العمال میں درج ہے بنی فارس بھی بنی اسرائیل اور اہل بیت میں سے ہیں۔”
(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 213)
ایک اور جگہ مرزا صاحب لکھتے ہیں:
“میں اسرائیلی بھی ہوں اور فاطمی بھی۔”
(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 216)
یعنی مرزا صاحب حضرت اسحٰقؑ کی نسل سے بھی ہیں اور انکے بھائی حضرت اسماعیلؑ کی نسل سے بھی۔
لیجئے مرزا صاحب اور دجال میں ایک قدر مشترک یہ ثابت ہوئی کہ دونوں یہودی النسل یعنی اسرائیلی ہیں۔
نشانی نمبر 2